اسٹیٹ بینک ڈیجیٹل ادائیگیوں کیلیے QR کوڈ ریگولیشنز جاری کریگا

عوام کے لیے اپنے موبائل فون سے کیو آر کوڈز اسکین کرکے ادائیگیاں کرنا آسان ہوجائے گا


Kashif Hussain June 02, 2019
وزارت سائنس کا ڈیجیٹل ادائیگی نظام سے تعلق نہیں، ذمے داری تیزرفتار انٹرنیٹ فراہم کرنا ہے۔ فوٹو: فائل

خبروں میں رہنے کی عادت کے باعث وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد نے ملک میں موبائل فون کے ذریعے ادائیگیوں کی سہولت متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔

بینکاری انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان بینکنگ ریگولیٹر کی حیثیت سے ملک میں عوامی لین دین کو ڈیجیٹل ادائیگیوں کے ذریعے آسان بنانے کیلیے سرگرم عمل ہے اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو اسٹیٹ بینک کے قواعد مضبوط سے مضبوط تر بنارہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ڈیجیٹل ادائیگیوں کی سہولت کو عام کرنے میں وفاقی وزارت سائنس ٹیکنالوجی کا کام صرف تیزرفتار انٹرنیٹ کی سہولت کو ملک بھر میں عام کرنا ہے ۔ ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کی تشکیل اور عوام کی رقوم کا تحفظ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی آئینی ذمہ داری ہے۔

ملک میں ادائیگیوں کو محفوظ اور آسان بنانے کی اپنی آئینی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک نے برانچ لیس بینکاری کی سہولت متعارف کرائی۔ ملک میں برانچوں کے بغیر بینکاری کے لائسنس بھی اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جاری کیے جس میں ٹیلی کام کمپنیوں نے بینکوں کے ساتھ اشتراک کرتے ہوئے برانچ لیس بینکاری کی سہولت کا آغاز کیا۔

اسٹیٹ بینک نے روایتی بینک اور مالیاتی اداروں کے علاوہ نان بینکنگ اداروں کو ڈیجیٹل پے منٹ کی سہولت کی فراہمی کا موقع دینے کیلیے پیمنٹ سروس پروائیڈر ریگولیشنز بھی جاری کیں جن کے تحت 10پے منٹ پروائیڈرز نے لائسنس کیلیے درخواستیں جمع کرائیں ان میںسے 3 خدمات فراہم کررہے ہیں جبکہ دیگر 7کو اصولی منظوری دی جاچکی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے نا ن بینکاری اداروں کو وہائٹ اے ٹی ایم بھی نصب کرنے کی اجازت دی ہے جو اسی لائسنس کے تحت اپنے اے ٹی ایم نصب کرینگے۔

پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کا دائرہ وسیع کرنے اور صارفین کو موبائل فون کے ذریعے ادائیگیوں کی سہولت فراہم کرنے کیلیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز کی ریگولیشنز جاری کی ہیں۔ موبائل فون کے ذریعے ڈیجیٹل لین دین کی یہ سہولت ہی وہ چلتی بس ہے جس میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زبردستی سوار ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔

پاکستان میں اسمارٹ فونز استعمال کرنیوالے صارفین اور بینک اکاؤنٹس سمیت ای کامرس کیلیے بڑھتے ہوئے لین دین کو مد نظر رکھتے ہوئے بہت سی فنانشل ٹیکنالوجی فراہم کرنے والی کمپنیاں وجود میں آچکی ہیں جنھیں اصظلاحاً 'فن ٹیک'' کہا جاتا ہے ، فن ٹیک یا الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز اسٹیٹ بینک کی ریگولشنز کے تحت کم از کم 20کروڑ روپے کے سرمائے سے خدمات کا آغاز کرسکتی ہیں تاکہ صرف مستحکم ساکھ کی حامل کمپنیاں ہی سامنے آئیں اور عوام کا پیسہ محفوظ رہ سکے۔

صارفین کے مفاد پر مبنی اسٹیٹ بینک کی سخت شرائط کے تحت اب تک 4 فن ٹیک یا الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز نے اسٹیٹ بینک سے لائسنس کیلیے رجوع کرلیا ہے۔ یہ فن ٹیک یا الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز بینک اکاؤنٹس اور ڈیبٹ کارڈز کو موبائل فون کی ایپلی کیشن کے ذریعے منسلک کریں گے اور صارفین والٹ، پری پیڈ کارڈز ، کیو آر کوڈز اور اسمارٹ ڈیوائسز کے ذریعے منٹوں میں ادائیگیاں کرسکیں گے۔

اسٹیٹ بینک سے پیمنٹ سروس پروائیڈر کے لائسنس کیلیے رجوع کرنیو الی فن ٹیک ایوانزا پریمیئر پیمنٹ سروسز کے سی ای او سید عدنان علی نے ملک میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے منظرنامے پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ان کی فنانشل ٹیکنالوجی کمپنی (فن ٹیک) کو اسٹیٹ بینک کی جانب سے اصولی منظوری مل چکی ہے اور آئندہ چندروز میں پائلٹ آپریشن کی بھی اجازت مل جائیگی ۔

کمپنی '' پے فرسٹ'' کے نام سے ڈیجیٹل پے منٹس قبول کرنے ایک ہزار سے زائد مرچنٹس، اسکولوں، بجلی گیس سمیت دیگر یوٹلیٹی اداروں اور میوچل فنڈز کیلیے محفوظ ادائیگیوں کی سہولت فراہم کریگی۔ پے فرسٹ اور دیگر فن ٹیک کمپنیوں اور الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز کے مارکیٹ میں آنے سے ملک بھر میں زیر استعمال 2کروڑ ڈیبٹ کارڈز، 4کروڑ بینک اکاؤنٹس اور ایک کروڑ 80لاکھ موبائل والٹس کو ڈیجیٹل ادائیگیوں کے ایک محفوظ اورآسان نظام سے منسلک کیا جاسکے گا۔

اسٹیٹ بینک کی کاوشوں سے ملک میں الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز کے فروغ پانے سے مرچنٹس کی بڑی تعداد بھی مکمل ای کامرس خدمات کی جانب راغب ہوگی جس سے ملک بھر میں الیکٹرانک منی لین دین عام ہوگا۔

سید عدنان علی کے مطابق اسٹیٹ بینکQRکوڈز اور اسٹینڈرڈ پر کام کررہا ہے جو جون یا جولائی تک آجائیں گی اس کے نتیجے میں عوام کیلیے اپنے موبائل فون سے کیو آر کوڈز اسکین کرکے ادائیگیاں کرنا آسان ہوجائے گا، یہ طریقہ ڈیبٹ کارڈ کے مقابلے میں محفوظ، سستا اور آسان ہوگا۔ QRکوڈ کے ذریعے صارفین پیٹرول پمپس، ریسٹورانٹس، سپر اسٹورز اور دیگر عوامی مقامات پر ادائیگیاں کرسکیں گے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔