کراچی بدامنی کیس سپریم کورٹ نے ہتھیاروں کی اسمگلنگ کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کردیا
تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ سابق ممبر کسٹم رمضان بھٹی ہوں گے جو 7روز میں اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کریں گے
سپریم کورٹ نے کراچی بدامنی کیس میں ہتھیاروں کی اسمگلنگ کی تحقیقات کے لئے کمیشن قائم کرتے ہوئے سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بدامنی کیس کی سماعت کی، عدالت نے ہتھیاروں کی اسمگلنگ کی تحقیقات کے لئے ایک کمیشن قائم کردیا جو 7روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا،کمیشن کے سربراہ سابق ممبر کسٹم رمضان بھٹی ہوں گے،کمیشن ہتھیاروں کی خریداری، اسمگلنگ کے خاتمے سے متعلق تجاویز،بحری جہاز اور لانچوں سے اسلحہ اسمگلنگ کےخاتمے سے متعلق تجاویز دے گا،عدالت نے ایف بی آرکورمضان بھٹی کو مکمل سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
دوان سماعت ایک موقع پر چیف جسٹس نے ڈی جی رینجرز سندھ سے استفسار کیا کہ کراچی میں اسلحہ کہاں سے آتا ہے، کیا آسمان سے آتا ہے، جواب میں ڈی جی رینجرز نے کہا کہ نیٹو کے 19 ہزارکنٹینرزکا معاملہ چند سال پرانا ہے، سابق وزیر پورٹ اینڈ شپنگ کے دور میں کنٹینرزکھولے گئے تھے، یہی اسلحہ کراچی میں استعمال ہوا جس کی وجہ سے شہرجل رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ خفیہ ادارے معاملے کی تحقیقات کررہے ہیں۔
ڈی جی رینجرز نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے کچھ واقعات میں مقامی، جرمن، امریکی ساختہ، اے کے فوٹی سیون، اور زیادہ تر واقعات میں میں نائن ایم ایم پستول استعمال ہوئی، پورٹ سے نکلنے والا اسلحہ قبائلی علاقوں میں جاتا ہے اور پھر واپس کراچی آتا ہے، ڈی جی رینجرز کا کہنا تھا کہ تمام راستوں پر چیک پوسٹ موجود ہے مگر فورسز موجود نہیں، مسائل کے باعث پولیس اوررینجرز کو اچانک کارروائی کرنا پڑتی ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بدامنی کیس کی سماعت کی، عدالت نے ہتھیاروں کی اسمگلنگ کی تحقیقات کے لئے ایک کمیشن قائم کردیا جو 7روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا،کمیشن کے سربراہ سابق ممبر کسٹم رمضان بھٹی ہوں گے،کمیشن ہتھیاروں کی خریداری، اسمگلنگ کے خاتمے سے متعلق تجاویز،بحری جہاز اور لانچوں سے اسلحہ اسمگلنگ کےخاتمے سے متعلق تجاویز دے گا،عدالت نے ایف بی آرکورمضان بھٹی کو مکمل سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
دوان سماعت ایک موقع پر چیف جسٹس نے ڈی جی رینجرز سندھ سے استفسار کیا کہ کراچی میں اسلحہ کہاں سے آتا ہے، کیا آسمان سے آتا ہے، جواب میں ڈی جی رینجرز نے کہا کہ نیٹو کے 19 ہزارکنٹینرزکا معاملہ چند سال پرانا ہے، سابق وزیر پورٹ اینڈ شپنگ کے دور میں کنٹینرزکھولے گئے تھے، یہی اسلحہ کراچی میں استعمال ہوا جس کی وجہ سے شہرجل رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ خفیہ ادارے معاملے کی تحقیقات کررہے ہیں۔
ڈی جی رینجرز نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے کچھ واقعات میں مقامی، جرمن، امریکی ساختہ، اے کے فوٹی سیون، اور زیادہ تر واقعات میں میں نائن ایم ایم پستول استعمال ہوئی، پورٹ سے نکلنے والا اسلحہ قبائلی علاقوں میں جاتا ہے اور پھر واپس کراچی آتا ہے، ڈی جی رینجرز کا کہنا تھا کہ تمام راستوں پر چیک پوسٹ موجود ہے مگر فورسز موجود نہیں، مسائل کے باعث پولیس اوررینجرز کو اچانک کارروائی کرنا پڑتی ہے۔