ایبٹ آباد آپریشن سے قبل امریکا کو کمپاؤنڈ میں اسامہ کی موجودگی کا 100 فیصد یقین نہیں تھا رپورٹ
ایبٹ آباد آپریشن سے ایک ماہ قبل اسامہ کے کمپاؤنڈ کی 387 ہائی ریزولوشن اور انفرا ریڈ تصاویر حاصل کی گئیں۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ اسامہ بن لادن کے خلاف کیے جانے والے آپریشن کے وقت امریکا کو 100 فیصد یقین نہیں تھا کہ ایبٹ آباد میں رہنے والا شخص اسامہ بن لادن ہی ہے۔
امریکی جریدے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسامہ کے خلاف آپریشن کرنے والی ٹیم کو درجن سے زائد سیٹلائیٹس کی مدد حاصل تھی، اسامہ کی تلاش کے لیے پاکستان میں اس کےساتھیوں، فون اور کمپیوٹرز کی جاسوسی کی گئی جو اسامہ کی تلاش میں مددگار ثابت ہوئی، امریکی سیٹلائٹس نے ایبٹ آباد آپریشن سے ایک ماہ قبل اسامہ کے کمپاؤنڈ کی 387 ہائی ریزولوشن اور انفرا ریڈ تصاویر حاصل کرلی تھیں، اس تمام کام کے لیے خفیہ ایجنسی این ایس اے کے خصوصی سیل کی خدمات حاصل کی گئیں۔ فون ریکارڈ اور دیگر خفیہ معلومات اکٹھی کرنے کے لئے امریکا کا جدید ترین ڈرون آر کیو 170پاکستان کی فضاؤں میں جاسوسی کرتا رہا اور اسامہ کا ڈی این اے حاصل کرنے کے لئے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی مدد بھی لی گئی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ تمام معلومات اکٹھی کرنے کے باوجود ایبٹ آباد کمپاونڈ پر حملہ کرنے سے پہلے امریکا کو 100 فیصد یقین نہیں تھا کہ جس شخص کے خلاف وہ آپریشن کر نے جارہا ہے یہ واقعی اسامہ بن لادن ہے، اس لئے اسامہ کو مارنےکے بعد افغانستان میں اس کی لاش کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا جس سے اسامہ بن لادن کی تصدیق ہوئی۔
امریکی جریدے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسامہ کے خلاف آپریشن کرنے والی ٹیم کو درجن سے زائد سیٹلائیٹس کی مدد حاصل تھی، اسامہ کی تلاش کے لیے پاکستان میں اس کےساتھیوں، فون اور کمپیوٹرز کی جاسوسی کی گئی جو اسامہ کی تلاش میں مددگار ثابت ہوئی، امریکی سیٹلائٹس نے ایبٹ آباد آپریشن سے ایک ماہ قبل اسامہ کے کمپاؤنڈ کی 387 ہائی ریزولوشن اور انفرا ریڈ تصاویر حاصل کرلی تھیں، اس تمام کام کے لیے خفیہ ایجنسی این ایس اے کے خصوصی سیل کی خدمات حاصل کی گئیں۔ فون ریکارڈ اور دیگر خفیہ معلومات اکٹھی کرنے کے لئے امریکا کا جدید ترین ڈرون آر کیو 170پاکستان کی فضاؤں میں جاسوسی کرتا رہا اور اسامہ کا ڈی این اے حاصل کرنے کے لئے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی مدد بھی لی گئی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ تمام معلومات اکٹھی کرنے کے باوجود ایبٹ آباد کمپاونڈ پر حملہ کرنے سے پہلے امریکا کو 100 فیصد یقین نہیں تھا کہ جس شخص کے خلاف وہ آپریشن کر نے جارہا ہے یہ واقعی اسامہ بن لادن ہے، اس لئے اسامہ کو مارنےکے بعد افغانستان میں اس کی لاش کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا جس سے اسامہ بن لادن کی تصدیق ہوئی۔