بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی سیاسی بات ہے جام کمال
اپوزیشن کوحق ہے وہ حکومتی تبدیلی کی بات کرے، وزیراعلیٰ بلوچستان
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا کہنا ہے کہ صوبے میں حکومت کی تبدیلی سیاسی بات ہے۔
وزیراعلیٰ ہاؤس کوئٹہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جام کمال نے کہا کہ اپوزیشن کاحق ہے کہ وہ حکومت کی تبدیلی کی بات کرے اگر ان سے بات کرنے کا حق بھی چھین لیاجائے تو ان کے پاس کیا رہ جائے گا، حکومت عید کے بعد بجٹ، پی ایس ڈی پی، ترقیاتی پیکج، عوام کی بہتری اور مزید نوکریوں کی صورت میں تبدیلی لائے گی۔
نئے ڈویژن کے قیام سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں نئے ڈویژنز بنانے کی گنجائش موجود ہے، قلات ڈویژن کا رقبہ صوبہ خیبر پختونخوا سے زیادہ ہے، اسی طرح نصیر آباد سمیت دیگر ڈویژنز میں آبادی اور رقبے کے تناسب میں واضح فرق ہے جسے دور کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ صوبے میں بڑے کام وفاق خود کرے جبکہ چھوٹے نوعیت کے کام صوبہ خود بھی کرسکتا ہے، وفاقی پی ایس ڈی پی کی منظوری کے وقت میں خود وہاں موجود تھا۔ پی ایس ڈی میں بلوچستان کے لیے 450 ارب روپے کا پیکج رکھا گیا ہے۔ سی پیک کے ابتدائی مرحلے میں بلوچستان کے لئے کسی قسم کے خصوصی منصوبے نہیں رکھے گئے انفراسٹرکچر کی تعمیر میں بلوچستان کو کوئی حصہ نہیں ملا۔
گوادر میں سرمائی دارالخلافہ کے قیام سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم صرف موجودہ دارالحکومت کی بہتری کے لئے درست کام کرلیں، یہی بہت بڑی بات ہوگی۔ گوادر ماسٹر پلان میں ترمیم کے بعد اس پرکام تیزی سے جاری ہے گوادر انڈسٹریل زون میں کچھ تبدیلیوں کے علاوہ مقامی آبادی اور شہر کے خدوخال کو مد نظر رکھتے ہوئے تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
وزیراعلیٰ ہاؤس کوئٹہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جام کمال نے کہا کہ اپوزیشن کاحق ہے کہ وہ حکومت کی تبدیلی کی بات کرے اگر ان سے بات کرنے کا حق بھی چھین لیاجائے تو ان کے پاس کیا رہ جائے گا، حکومت عید کے بعد بجٹ، پی ایس ڈی پی، ترقیاتی پیکج، عوام کی بہتری اور مزید نوکریوں کی صورت میں تبدیلی لائے گی۔
نئے ڈویژن کے قیام سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں نئے ڈویژنز بنانے کی گنجائش موجود ہے، قلات ڈویژن کا رقبہ صوبہ خیبر پختونخوا سے زیادہ ہے، اسی طرح نصیر آباد سمیت دیگر ڈویژنز میں آبادی اور رقبے کے تناسب میں واضح فرق ہے جسے دور کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ صوبے میں بڑے کام وفاق خود کرے جبکہ چھوٹے نوعیت کے کام صوبہ خود بھی کرسکتا ہے، وفاقی پی ایس ڈی پی کی منظوری کے وقت میں خود وہاں موجود تھا۔ پی ایس ڈی میں بلوچستان کے لیے 450 ارب روپے کا پیکج رکھا گیا ہے۔ سی پیک کے ابتدائی مرحلے میں بلوچستان کے لئے کسی قسم کے خصوصی منصوبے نہیں رکھے گئے انفراسٹرکچر کی تعمیر میں بلوچستان کو کوئی حصہ نہیں ملا۔
گوادر میں سرمائی دارالخلافہ کے قیام سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم صرف موجودہ دارالحکومت کی بہتری کے لئے درست کام کرلیں، یہی بہت بڑی بات ہوگی۔ گوادر ماسٹر پلان میں ترمیم کے بعد اس پرکام تیزی سے جاری ہے گوادر انڈسٹریل زون میں کچھ تبدیلیوں کے علاوہ مقامی آبادی اور شہر کے خدوخال کو مد نظر رکھتے ہوئے تبدیلیاں کی گئی ہیں۔