حکومتی ارکان میڈیا پر میری کردار کشی کی مہم چلا رہے ہیں جسٹس قاضی فائز
جسٹس قاضی فائز عیسی کا صدر مملکت عارف علوی کو دوسرا خط
سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدر مملکت عارف علوی کو ایک اور خط لکھا دیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جناب صدر کیا میرے خلاف شکایت کے مخصوص حصے میڈیا میں افشا کرنا حلف کی خلاف ورزی نہیں، کیا میڈیا میں مخصوص دستاویزات لیک کرنا مذموم مقاصد کی نشاندہی نہیں کرتا، وزیر قانون فروغ نسیم، وزارت اطلاعات کے سینئر حکام اور حکومتی ارکان ریفرنس کے مخصوص حصے پھیلا رہے ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ اس سے پہلے کہ کونسل مجھے نوٹس بھیجتی اور میرا جواب آتا، میرے خلاف میڈیا پر کردار کشی کی مہم شروع کر دی گئی، حکومتی ارکان میڈیا میں ریفرنس سے متعلق گفتگو کر رہے ہیں، کیا یہ مناسب رویہ ہے اور آئین سے مطابقت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے اعلیٰ عدلیہ کے 2 ججز کیخلاف ریفرنس دائر کر دیا
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط میں صدر مملکت سے کہا کہ پہلے بھی آپ کو اور وزیراعظم عمران خان کو ریفرنس کی کاپی دینے کیلئے خط لکھ چکا ہوں، لیکن وزیراعظم یا آپ کی جانب سے مجھے نہ جواب موصول ہوا نہ ریفرنس کی کاپی، میرے بچوں نے برطانیہ سے تعلیم حاصل کی اور وہیں برسر روزگار بھی ہیں، یہ جائیدادیں انہوں نے خود بنائی ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میری اہلیہ اور بچے ان جائیدادوں میں رہائش پذیر ہیں اور یہ ان کی ہی مالکیت ہیں، میرا براہ راست ان جائیدادوں سے کوئی تعلق نہیں، میں نے کبھی ان جائیدادوں کو نہیں چھپایا، نہ ہی کسی ٹرسٹ کے ذریعے اور نہ ہی کسی آف شور کمپنی کے زریعے، میری اہلیہ اور میرے بچے میرے زیر کفالت نہیں ہیں، ان جائیدادوں سے متعلق اِنکم ٹیکس حکام کی جانب سے کبھی کوئی خط نہیں لکھا گیا۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسی سمیت اعلیٰ عدلیہ کے 2ججز کے خلاف بیرون ملک جائیدادیں رکھنے کے الزام میں سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جناب صدر کیا میرے خلاف شکایت کے مخصوص حصے میڈیا میں افشا کرنا حلف کی خلاف ورزی نہیں، کیا میڈیا میں مخصوص دستاویزات لیک کرنا مذموم مقاصد کی نشاندہی نہیں کرتا، وزیر قانون فروغ نسیم، وزارت اطلاعات کے سینئر حکام اور حکومتی ارکان ریفرنس کے مخصوص حصے پھیلا رہے ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ اس سے پہلے کہ کونسل مجھے نوٹس بھیجتی اور میرا جواب آتا، میرے خلاف میڈیا پر کردار کشی کی مہم شروع کر دی گئی، حکومتی ارکان میڈیا میں ریفرنس سے متعلق گفتگو کر رہے ہیں، کیا یہ مناسب رویہ ہے اور آئین سے مطابقت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے اعلیٰ عدلیہ کے 2 ججز کیخلاف ریفرنس دائر کر دیا
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط میں صدر مملکت سے کہا کہ پہلے بھی آپ کو اور وزیراعظم عمران خان کو ریفرنس کی کاپی دینے کیلئے خط لکھ چکا ہوں، لیکن وزیراعظم یا آپ کی جانب سے مجھے نہ جواب موصول ہوا نہ ریفرنس کی کاپی، میرے بچوں نے برطانیہ سے تعلیم حاصل کی اور وہیں برسر روزگار بھی ہیں، یہ جائیدادیں انہوں نے خود بنائی ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میری اہلیہ اور بچے ان جائیدادوں میں رہائش پذیر ہیں اور یہ ان کی ہی مالکیت ہیں، میرا براہ راست ان جائیدادوں سے کوئی تعلق نہیں، میں نے کبھی ان جائیدادوں کو نہیں چھپایا، نہ ہی کسی ٹرسٹ کے ذریعے اور نہ ہی کسی آف شور کمپنی کے زریعے، میری اہلیہ اور میرے بچے میرے زیر کفالت نہیں ہیں، ان جائیدادوں سے متعلق اِنکم ٹیکس حکام کی جانب سے کبھی کوئی خط نہیں لکھا گیا۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسی سمیت اعلیٰ عدلیہ کے 2ججز کے خلاف بیرون ملک جائیدادیں رکھنے کے الزام میں سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا ہے۔