ڈی آر ایس نے امپائرز کا اعتماد بکھیر کر رکھ دیا انضمام الحق

اگر مکمل ٹیکنالوجی کے بغیر استعمال نہیں ہو سکتا تو ختم کرنا ہی بہتر ہوگا ،سابق قائد

آئی سی سی نے امپائرنگ کو غیرمتنازع بنانے کے لیے ڈیسیشن ریویو سسٹم متعارف کرایا تھا لیکن اس میں ناکام رہی۔ ،سابق قائد۔ فوٹو: فائل

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق کا کہنا ہے کہ اگر ڈی آر ایس مکمل ٹیکنالوجی کے بغیر استعمال نہیں ہو سکتا تو اسے ختم کرنا ہی بہتر ہوگا، اس نے امپائرز کا اعتماد بکھیر کر رکھ دیا ہے۔

برطانوی ویب سائٹ کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ آئی سی سی نے امپائرنگ کو غیرمتنازع بنانے کے لیے ڈیسیشن ریویو سسٹم متعارف کرایا تھا لیکن سو فیصد ٹیکنالوجی کے بغیر وہ مکمل نتائج دینے میں ناکام رہا، لہٰذا بہتر یہی ہے کہ اسے موجودہ حالت میں استعمال کرنے کے بجائے ختم کر دیا جائے۔ ون ڈے میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے انضمام الحق نے حالیہ ایشز سیریز کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہاٹ اسپاٹ کے کام نہ کرنے سے متعدد فیصلے متنازع بن گئے اور امپائرز کو غیرضروری طور پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ انھوں نے کہا کہ آئی سی سی ڈی آر ایس کے ذریعے درست فیصلے سامنے لانا چاہتی لیکن مضحکہ خیزبات یہ ہے کہ ہر ٹیم کو صرف2 ریفرل کی اجازت دی گئی۔




سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دونوں استعمال کرنے کے بعد اگر کسی کو صحیح فیصلے کیلیے تھرڈ امپائر کی ضرورت پڑے تو وہ کیا کرے ؟ ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے بیٹسمین انضمام الحق نے مزیدکہا کہ ٹیکنالوجی کے استعمال نے امپائرز کو زبردست دباؤ میں مبتلا کر دیا، وہ فیصلے دیتے ہوئے ڈرنے لگے ہیں کہ اگر ٹیکنالوجی نے اسے غلط قرار دے دیا تو ہزاروں تماشائیوں کے سامنے سبکی ہو جائے گی۔ انھوں نے سابق انگلش کپتان ایلک اسٹیورٹ کے ایک حالیہ کالم پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ زعم اب ختم ہو جانا چاہیے کہ دنیا کے بہترین امپائرز صرف انگلینڈ اور آسٹریلیا سے تعلق رکھتے ہیں،آئی سی سی فیلڈ میں کارکردگی کی بنیاد پر امپائرز کی درجہ بندی کرتی ہے،حالیہ کچھ برسوں میں علیم ڈار دنیا کے بہترین میچ آفیشل قرار پائے،ان کے بعد یہ ایوارڈ سری لنکا کے دھرماسینا کو ملا۔
Load Next Story