اندھوں کے چاند

جو چاند مشینوں اور جدید آلات کے استعمال سے نہیں دیکھا جاسکا، وہ خیبر پختونخواہ میں پوپلزئی کی آنکھوں نے کیسے دیکھ لیا؟

چاند کے معاملے کو دانستہ متنازع بنایا جارہا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

آج سے پہلے یہ گمان ہوتا تھا کہ شاید سچ میں خیبرپختونخواہ میں چاند ایک دن پہلے نظر آجاتا ہے اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی کو ایک دن بعد۔ اکثر یہ احساس ہوتا تھا کہ اسلام میں ریاست کے جو قوانین ہیں، ان کے مطابق پورے پاکستان کو بھی خیبرپختونخواہ کے ساتھ ہی رمضان کا آغاز اور عید کرنی چاہیے، لیکن ان ہی ریاستی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کا احساس رہتا تھا کہ کم از کم پختونخواہ کے سوا باقی سب لوگ ریاست کے کہے پر چلتے ہیں اور ریاست سے جو بھی اونچ نیچ ہوگی، اس کی ذمہ داری بھی رویت ہلال کمیٹی کی ہوگی۔

اس بار جب وفاقی وزیر سائنس نے پہلے ہی جدید نظام سے اخذ کی گئی چاند کی تاریخ واضح کی تھی تو ایک بات تصدیق شدہ لگتی تھی کہ خیبر پختونخواہ میں عید وزیر سائنس کی بیان کی گئی تاریخ کے مطابق ہوگی۔ البتہ باقی ملک میں شاید ایک دن آگے جانے کی بات ہوسکتی ہے یا پھر عین وزارت سائنس کے مطابق ہی ہوگی۔ لیکن آج جب کے پی کے میں چاند کی خبر پڑھی تو حیرانی بھی ہوئی اور احساس ہوا کہ یہ معاملہ ہی الٹ ہے؛ یعنی رویت ہلال کمیٹی والے بالکل ٹھیک کہتے تھے کہ خیبر پختونخواہ کے علماء اور پوپلزئی جھوٹے ہیں۔

یہ معاملہ اتنا سیدھا ہے کہ ایک عام انسان عدالت میں سائنسی شواہد کی بنیاد پر خیبر پختونخواہ حکومت کا یہ جھوٹ ایک ہی سنوائی میں بے نقاب کرسکتا تھا۔ اس سے زیادہ حیرانی اس بات کی ہے کہ خیبر پختونخواہ صوبائی حکومت بھی اس جھوٹ اور گناہ عظیم میں اپنے علماء کا ساتھ دے رہی ہے۔ ملک کے پڑھے لکھے علماء جو سائنسی علم سے بھی وابستہ ہیں، وہ بھی خاموش ہیں، جبکہ اب تک اس بات پر بہت بڑی بحث چھڑ جانی چاہیے تھی کہ آیا وفاقی حکومت کے ہوتے ہوئے کسی بھی صوبائی حکومت کو اسلام یہ حق دیتا ہے کہ وہ اجتماعی طور پر اپنے عوام الناس کو خلافِ ریاست جاکر عید کے چاند کی جھوٹی نوید سنائیں اور عید منانے پر مجبور کریں؟

یہ تو ممکن ہے کہ بصارتِ انسانی، چاند کو بمقابلہ ٹیکنالوجی اور مشینوں کے ایک دن پہلے دیکھنے میں ناکام رہے اور ٹیکنالوجی اور مشینوں کے استعمال سے چاند دیکھا جاسکے۔ لیکن یہ کیسے ممکن ہے کہ جو چاند مشینوں اور جدید آلات کے استعمال سے نہیں دیکھا جاسکا، وہ خیبر پختونخواہ میں پوپلزئی کی آنکھوں نے دیکھ لیا؟

کیا اسلام میں ایسی عید منائی جاسکتی ہے؛ اور ایسے روزے رکھے جاسکتے ہیں؟


کیا اب عید اور روزوں پر بھی ملک میں حلال اور حرام کی تمیز ہوا کرے گی؟

اسلامی نظریاتی کونسل کیوں چپ ہے؟

وفاقی وزیر سائنس اس معاملے کو عدالت میں کیوں نہیں لے جارہے؟

سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ تبدیلی، شعور، جدت پسندی اور مضبوط فیصلوں کے نعرے لگا کر اقتدار میں آنے والی حکومت میں کیا سچ مچ سب اتنے جاہل بیٹھے ہیں کہ انہیں یہ مسئلہ سمجھ میں نہیں آرہا یا اپنے ووٹ کے بچاؤ کےلیے بزدل رہنماؤں کی طرف سے عوام کو جہالت اور جھوٹ پر چلنے دیا جارہا ہے؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
Load Next Story