ایران کا لب و لہجہ امید افزا ہے مائیک پومپیو

ایران پر تمام ضامن ممالک بھی دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ جوہری معاہدے کی پابندی کرے۔

ایران پر تمام ضامن ممالک بھی دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ جوہری معاہدے کی پابندی کرے۔ فوٹو : فائل

امریکا اور ایران کے درمیان شدید تناؤ اور خطے میں متوقع جنگ کی صورتحال میں امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کا بیان سامنے آیا ہے کہ ''کشیدگی میں کمی لانے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ ایران سے غیرمشروط بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن اس کے باوجود امریکا، ایران کے مشرق وسطیٰ میں رویے پر دباؤ میں کمی نہیں کرے گا'' ان خیالات کا اظہار انھوں نے دورہ سوئٹزرلینڈ کے دوران صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔

مائیک پومپیو کی سوئٹزر لینڈ کے وزیرخارجہ اگنازیوکاسس سے ملاقات میں ایران کے ساتھ جاری کشیدگی بھی زیر بحث آئی۔ جواب آں غزل کے طور پر ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران لفظی جادوگری اور خفیہ ایجنڈے کے نئی شکلوں میں اظہار پر کوئی توجہ نہیں دیتا ہے۔ مائیک پومپیو ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے پر زور دے رہے ہیں۔

یہ امریکا کی وہی پرانی غلط پالیسی ہے جس میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ دراصل امریکا ایران کے خلاف جارحانہ اقدامات تواتر سے جاری رکھے ہوئے ہے اور ایران کے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ ماہ کے آغاز میں امریکا نے ایران پر اسٹیل اور کان کنی کی صنعت پر پابندی عائدکر دی تھی۔ پابندی کے نتیجے میں ایران سے لوہا، اسٹیل، المونیم اور تانبا خریدنے یا تجارت کرنے والے کو بھی سزاکا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس سے قبل وائٹ ہاؤس نے تمام ممالک پرایران سے تیل خریدنے پر پابندی عائد کی تھی جو اس کی آمدن کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔


امریکی صدر نے گزشتہ برس ماہ مئی میں جوہری معاہدے کی ڈیل سے خود کو الگ کرلیا تھا۔ اس ضمن میں ایران نے کہا تھا کہ اگر معاہدے کے دیگر فریق ممالک (جرمنی، برطانیہ، روس، چین اور فرانس) جوہری معاہدے پر جاری بحران ختم کرانے میں ناکام ہوتے ہیں تو وہ یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کر دے گا، جس پر معاہدے کے فریقین نے تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ایران جوہری معاہدے کی پاسداری جاری رکھے۔

ایران پر تمام ضامن ممالک بھی دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ جوہری معاہدے کی پابندی کرے، کوئی یہ سچ نہیں بولتا کہ امریکا کو جوہری معاہدے کی پابندی کرنی چاہیے جو اس نے عالمی طاقتوں کی ضمانت کے ساتھ کیا تھا لیکن یہاں ''جس کی لاٹھی اس کی بھینس'' والا معاملہ ہے، بھلا کس کی جرات ہے جو امریکا کو آئینہ دکھائے۔ دورہ سوئٹزز لینڈ میں امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے جو بیان دیا ہے اسے سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے کیونکہ سوئٹزرلینڈ اس سے قبل بھی دونوں ممالک میں کشیدگی میں کمی لانے کے لیے کردار ادا کر چکا ہے۔

سوئٹزرلینڈ کے وزیر خارجہ اگنازیوکاسس کا یہ کہنا کہ ''سوئٹزر لینڈ ثالثی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے تاہم سمجھوتہ کرانے کے لیے تیار نہیں اور اس کے لیے دونوں جانب سے اجازت درکار ہو گی'' امریکا اور ایران کو سوئٹزر لینڈکی اس پیشکش کو ٹھنڈے دل و دماغ سے قبول کر لینا چاہیے، کیونکہ ایک ایٹمی جنگ کا نتیجہ خطے اور انسانیت کی تباہ کاری و بربادی کے سواکچھ نہیں نکلے گا۔ سوئٹرز لینڈ کی ثالثی کی پیشکش انتہائی صائب اور وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔
Load Next Story