گرفتار ملزمان کا ٹرائیل سول کورٹ میں نہ کرنے کی درخواست
ملزمان کا تعلق بحریہ سے ہے، ٹرائیل ملٹری کورٹ میں ہوگا،اعلی افسران کی استدعا
پاک بحریہ نے تسلیم کیا ہے کہ اغوا برائے تاوان کے الزام میں ملوث ملزمان کا تعلق پاک بحریہ سے ہے۔
پاک بحریہ کے اعلیٰ افسران نے گرفتار و ملوث ملزمان کا ٹرائیل سول کورٹ میں نہ کرنے سے متعلق درخواست دائر کردی ہے،جمعے کوپاک بحریہ کے 2 اعلیٰ افسران انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج سلیم رضا کے روبرو پیش ہوئے اور تحریری طور پر 2 درخواستیں دائرکیں اورموقف اختیار کیا کہ مقدمے میں ملوث دل پذیراختر و دیگر کا تعلق پاک بحریہ سے ہے اورانکا ٹرائیل سول کورٹ میں نہیں ہوسکتا کیونکہ ملٹری قوانین کے مطابق انکا ٹرائیل ملٹری کورٹ میں ہوگا اس موقع پرانھوں نے ملزمان کا ٹرائیل ملٹری کورٹ میں چلانے سے متعلق دستاویزات بھی عدالت میں پیش کیں اور فاضل عدالت سے کیس نہ چلانے کی استدعا کی۔
فاضل عدالت نے ڈپٹی پراسیکیوٹر و دیگرکونوٹس جاری کرتے ہوئے 3ستمبر کوعدالت میں طلب کرلیا ہے، دوسری درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ گرفتار ملزم دل پذیر کو مذکورہ درخواست کے فیصلہ ہونے تک فاضل عدالت یا کسی بھی دوسری عدالت میں پیش نہ کیا جائے، دوسری جانب مقدمے کے تفتیشی افسر خان طارق خان نے عدالت میں پیش ہوئے اور اغوا برائے تاوان کے الزام میں گرفتار پاک بحریہ کے اہلکار دل پزیراختر کا جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور عدالت کو بتایا کہ ملزم دوران مقابلہ میں زخمی ہوا تھا اور پی این ایس شفا میں زیرعلاج ہے فاضل عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ ملزم کی عدم حاضری کے باعث ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا۔
استغاثہ کے مطابق ملزمان پر الزام ہے کہ انھوں نے24اگست کو فشریزکے تاجر عبدالخالق کو اغوا کیا اور20لاکھ روپے پرمعاملہ طے پایا۔ مغوی کے اہل خانہ نے تھانہ بوٹ بیسن میں مقدمہ درج کرایا تھا ۔ اے وی سی سی اور سی پی ایل سی نے مشرکہ کارروائی کرتے ہوئے ایک ملزم کو مقابلے کے بعد گرفتارکیا اور اس کی نشاندہی پرسی ایم کے قریب واقع پاک بحریہ کے افس سے مغوی کو بازیاب کرایا تھا ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک بحریہ نے گرفتار ملزم ودیگرکا پاک بحریہ سے لاتعلقی کا اظہارکیا تھا۔
پاک بحریہ کے اعلیٰ افسران نے گرفتار و ملوث ملزمان کا ٹرائیل سول کورٹ میں نہ کرنے سے متعلق درخواست دائر کردی ہے،جمعے کوپاک بحریہ کے 2 اعلیٰ افسران انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج سلیم رضا کے روبرو پیش ہوئے اور تحریری طور پر 2 درخواستیں دائرکیں اورموقف اختیار کیا کہ مقدمے میں ملوث دل پذیراختر و دیگر کا تعلق پاک بحریہ سے ہے اورانکا ٹرائیل سول کورٹ میں نہیں ہوسکتا کیونکہ ملٹری قوانین کے مطابق انکا ٹرائیل ملٹری کورٹ میں ہوگا اس موقع پرانھوں نے ملزمان کا ٹرائیل ملٹری کورٹ میں چلانے سے متعلق دستاویزات بھی عدالت میں پیش کیں اور فاضل عدالت سے کیس نہ چلانے کی استدعا کی۔
فاضل عدالت نے ڈپٹی پراسیکیوٹر و دیگرکونوٹس جاری کرتے ہوئے 3ستمبر کوعدالت میں طلب کرلیا ہے، دوسری درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ گرفتار ملزم دل پذیر کو مذکورہ درخواست کے فیصلہ ہونے تک فاضل عدالت یا کسی بھی دوسری عدالت میں پیش نہ کیا جائے، دوسری جانب مقدمے کے تفتیشی افسر خان طارق خان نے عدالت میں پیش ہوئے اور اغوا برائے تاوان کے الزام میں گرفتار پاک بحریہ کے اہلکار دل پزیراختر کا جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور عدالت کو بتایا کہ ملزم دوران مقابلہ میں زخمی ہوا تھا اور پی این ایس شفا میں زیرعلاج ہے فاضل عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ ملزم کی عدم حاضری کے باعث ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا۔
استغاثہ کے مطابق ملزمان پر الزام ہے کہ انھوں نے24اگست کو فشریزکے تاجر عبدالخالق کو اغوا کیا اور20لاکھ روپے پرمعاملہ طے پایا۔ مغوی کے اہل خانہ نے تھانہ بوٹ بیسن میں مقدمہ درج کرایا تھا ۔ اے وی سی سی اور سی پی ایل سی نے مشرکہ کارروائی کرتے ہوئے ایک ملزم کو مقابلے کے بعد گرفتارکیا اور اس کی نشاندہی پرسی ایم کے قریب واقع پاک بحریہ کے افس سے مغوی کو بازیاب کرایا تھا ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک بحریہ نے گرفتار ملزم ودیگرکا پاک بحریہ سے لاتعلقی کا اظہارکیا تھا۔