سینیٹ صدارتی خطاب پربحث مکمل تشکرکی قرارداد منظور
صدر زرداری نے کوئی کارنامہ انجام دیا ہوتا تو ہم بھی تعریف کرتے, جعفراقبال
HYDERABAD:
سینیٹ میں صدر کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث مکمل کرکے اظہار تشکر کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
جمعے کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات معطل کرکے صدر کے خطاب پر بحث سمیٹی گئی جس کے بعد ڈپٹی چیئرمین صابر علی بلوچ نے وزیر مملکت شیخ آفتاب کی پیش کردہ اظہار تشکر کی قرارداد منظوری کیلیے پیش کی جس کی ایوان نے متفقہ منظوری دیدی۔ پیپلزپارٹی کے رضا ربانی نے کہا کہ صدر زرداری پہلے صدر ہیں جو اپنی مدت عزت واحترام کے ساتھ پوری کرکے جارہے ہیں، اس وقت ملک کے جمہوری سسٹم کو خطرات لاحق ہیں، ایک صوبے میں برسراقتدار جماعت کے سربراہ نے کہا کہ وہ اسمبلی تحلیل کردیں گے ، سندھ میں ایک جماعت کے سربراہ نے کراچی فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا، لوگوں کو پتہ نہیں کہ فوج بلائی گئی تو ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار ختم ہوجائے گا۔
ن لیگ کے جعفراقبال نے کہا کہ صدر زرداری نے کوئی کارنامہ انجام دیا ہوتا تو ہم بھی تعریف کرتے۔ دریں اثنا سینیٹ کو شہری ہوابازی ڈویژن کی طرف سے تحریری طور پر بتایا گیا کہ پی آئی اے کے ذمے تقریباً 160ارب روپے کا قرضہ ہے ۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے تحریری طور پر بتایا گیا کہ 35 وزارتوں اور مختلف اداروں میں کام کرنے والے گریڈ 18 سے لیکر 22 تک کے 23 ملازمین دہری شہریت کے حامل ہیں۔ بعدازاں اجلاس غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کردیا گیا۔
سینیٹ میں صدر کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث مکمل کرکے اظہار تشکر کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
جمعے کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات معطل کرکے صدر کے خطاب پر بحث سمیٹی گئی جس کے بعد ڈپٹی چیئرمین صابر علی بلوچ نے وزیر مملکت شیخ آفتاب کی پیش کردہ اظہار تشکر کی قرارداد منظوری کیلیے پیش کی جس کی ایوان نے متفقہ منظوری دیدی۔ پیپلزپارٹی کے رضا ربانی نے کہا کہ صدر زرداری پہلے صدر ہیں جو اپنی مدت عزت واحترام کے ساتھ پوری کرکے جارہے ہیں، اس وقت ملک کے جمہوری سسٹم کو خطرات لاحق ہیں، ایک صوبے میں برسراقتدار جماعت کے سربراہ نے کہا کہ وہ اسمبلی تحلیل کردیں گے ، سندھ میں ایک جماعت کے سربراہ نے کراچی فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا، لوگوں کو پتہ نہیں کہ فوج بلائی گئی تو ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار ختم ہوجائے گا۔
ن لیگ کے جعفراقبال نے کہا کہ صدر زرداری نے کوئی کارنامہ انجام دیا ہوتا تو ہم بھی تعریف کرتے۔ دریں اثنا سینیٹ کو شہری ہوابازی ڈویژن کی طرف سے تحریری طور پر بتایا گیا کہ پی آئی اے کے ذمے تقریباً 160ارب روپے کا قرضہ ہے ۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے تحریری طور پر بتایا گیا کہ 35 وزارتوں اور مختلف اداروں میں کام کرنے والے گریڈ 18 سے لیکر 22 تک کے 23 ملازمین دہری شہریت کے حامل ہیں۔ بعدازاں اجلاس غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کردیا گیا۔