سپریم کورٹ نامزدملزمان کوہتھکڑیوں میں پیش کرنے پربرہم

بیگناہ شہریوں سے جیلیں نہ بھریں،کہیں ایسانہ ہواعلی افسر کو معطل کرنا پڑے،فاضل بینچ


Staff Reporter August 28, 2012
بیگناہ شہریوں سے جیلیں نہ بھریں،کہیں ایسانہ ہواعلی افسر کو معطل کرنا پڑے،فاضل بینچ فوٹو:فائل

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخارمحمدچوہدری اورجسٹس سرمدجلال عثمانی پرمشتمل دورکنی بینچ نے اغواکے الزام میں زیر حراست پانچ شہریوں کورہا کرنے کاحکم دیتے ہوئے ڈی آجی جی سکھر کو ہدایت کی ہے کہ وہ متعلقہ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کے خلاف تادیبی کارروائی کریں اور بچی کو ایک ہفتے میں بازیاب کرکے عدالت میں پیش کریں،فاضل بینچ نے کمزور شہادتوں کی بنیاد پر ملزمان کو ہتھکڑیاں لگاکر عدالت میں پیش کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بے گناہ شہریوں سے جیلیں نہ بھریں کہیں ایسا نہ ہو کہ جیل کے دورے کے موقع پر ہمیں کسی اعلی افسر کو معطل کرنا پڑے ،

پیر کو مدعی سلیم کی 7سالہ بیٹی سکینہ کی گمشدگی کے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی، اے آئی جی لیگل علی شیر جکھرانی،ڈی آئی جی سکھر رینج ڈاکٹر امیر شیخ بھی اس موقع پر موجود تھے، ڈی آئی جی سکھر امیر شیخ نے عدالت کو بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق مدعی سلیم نے خاندانی تنازعات کے بنیاد پر اپنے سسرالی رشتے داروں علی محمد ، شاہنواز، جمیشد ، لطیف اور غلام علی سمیت پانچ افراد کو نامزد کیا تھا، لیکن اس کا موقف خاصا کمزور ہے کیونکہ دادو کینال سکھر کے قریب کی رہائشی سکینہ 13جولائی کو گم ہوئی تھی،

اس کے والد مدعی سلیم نے ایف آئی آر ایک ماہ دس یوم کی تاخیر سے درج کرائی جس میں بچی کے نانا اور ماموں سمیت دیگر رشتے داروں کو ملوث کردیا جبکہ بچی کے چچا نے اسی روز بازار سے بچی کی گمشدگی کی اطلاع دی تھی، ڈی آئی جی کے مطابق اس روز علاقے میں طوفان بادو باراں تھا، اہل علاقہ کا خیال ہے کہ بچی نہر میں ڈوب گئی ہے اور اس کے والد نے خاندانی دشمنی کے باعث رشتے داروں کے نام مقدمے میں نامزد کردیے ، انھوں نے کہا کہ ابھی تک ملنے والی شہادتوں سے بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایف آئی آر غلط درج کرائی گئی ہے،

فاضل چیف جسٹس نے اس موقع پر نامزد ملزمان کو ہتھکڑیوں میں پیش کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ پولیس کو عدالت عظمی میں پیشی کے آداب سے آگہی نہیں،جب پولیس کے پاس ٹھوس شواہد نہیں تو شہریوں کو گرفتار کیوں کیا گیا ، فاضل بینچ نے ڈی آئی جی سکھر کو ہدایت کی کہ وہ ملزمان کو ہتھکڑیوں میں پیش کرنے والے افسر کے خلاف اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے تادیبی کارروائی کریں ،بعدازاں اخبارنویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی نے کہا کہ انھوں نے انسپکٹر منصب علی شاہ کو معطل کردیا ہے اور اے ایس آئی کے بجائے اے ایس پی کو اس مقدمے کا تفتیشی افسر مقررکردیا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں