نامور ادیب ڈراما نگار اور اداکار ڈاکٹر انور سجاد چل بسے

ڈاکٹر انور سجاد آخری ایام میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور رہے۔

ڈاکٹر انور سجاد آخری ایام میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور رہے۔ فوٹو: فائل

نامور ادیب، ڈرامہ نگار، اداکار اور مصور ڈاکٹر انور سجاد علالت کے باعث 84 برس کی عمر میں لاہور میں انتقال کرگئے۔ انھوں نے سوگواروں میں بیوی اور بیٹی چھوڑی ہے۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے ڈاکٹر انور سجاد کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ان کی مغفرت اور بلندی درجات کے لیے دعا کی اور کہا ترقی پسند ادب کے لیے ڈاکٹر انور سجاد کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، ان کی رحلت اردو ادب کے لیے بڑا سانحہ ہے۔


ڈاکٹر انور سجاد آخری ایام میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور رہے اور انھیں علاج کے لیے بھی شدید مالی مشکلات کا سامنا رہا جب کہ اہلیہ نے صدر پاکستان کو خط لکھا تھا جس کے بعد امداد ملنا شروع ہوئی تاہم حکومت کی مالی امداد بھی معروف ادیب کی مشکلات کا مداوا نہیں کر سکی تھی۔

ڈاکٹر انور سجاد نے بے شمار ٹی وی ڈراموں کی کہانی تحریر کی جب کہ ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا تھا۔ ڈاکٹر انور سجاد نے 1965 میں پاکستان ٹیلی ویژن سے اپنے فنی کیریئر کا آغاز بطور اداکار و مصنف کیا تھا، ان کی منفرد خوبی یہ تھی کہ وہ اپنے ڈراموں میں حقیقت کا رنگ بھر دیا کرتے تھے۔ انھوں نے لاتعداد ڈرامے اور افسانے لکھنے کے ساتھ ساتھ کئی ڈراموں میں کام بھی کیا، ان کی تصانیف میں زرد کونپل، سمندر، جنم روپ، نیلی نوٹ بک اور دیگر کئی مشہور تصنیفات شامل ہیں۔

ڈاکٹر انور سجاد 27 مئی 1935 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی تاہم چونکہ وہ فنکارانہ طبیعت لے کر پیدا ہوئے تھے اس لیے ان کی زیادہ توجہ ادب اور فن کی طرف مائل رہی اور میڈیکل پریکٹس کو ثانوی اہمیت دیتے تھے۔ اللہ تعالی مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے ۔
Load Next Story