تم ہی جیتو گے
اگر پاکستان کے عوام ثابت قدم رہیں ہتھیار نہ ڈالیں شکست تسلیم نہ کریں مشکل وقت نے بہر حال گزر جانا ہے۔
یہ صحیح ہے کہ آج پاکستان کے عوام پر برا اور مشکل وقت آیا ہوا ہے لیکن پاکستان کے عوام ثابت قدم رہیں ہتھیار نہ ڈالیں شکست تسلیم نہ کریں مشکل وقت نے بہر حال گزر جانا ہے اور جفا کش لوگوں نے ہی باقی رہنا ہے آپ نے شاید کیتھی ملر کا نام سنا ہو لاکھوں لوگ اس کے بار ے میں جانتے ہیں کیونکہ اس کی زندگی پر ایک ٹی۔ وی فلم بنائی گئی۔ کیتھی ملر مشکل اوقات میں استقامت سے ڈٹے رہنے والوں کی ایک اعلیٰ مثال ہے کیتھی کی عمر اس وقت 14ویں سال میں تھی جب اسے ایک کارنے ٹکر ماردی یہ خوبصورت لڑکی دوڑنیوالی مشہور کھلاڑی تھی اس ٹکر سے وہ بے حس و حرکت اور خاموش ہوگئی وہ بے ہوشی کی ایسی کیفیت میں تھی کہ ہفتوں پر ہفتے گذر گئے اور اس میں زندگی کی علامات پیدا نہ ہوئیں حادثے کے گیارہوں ہفتے اسے ہوش آگیا لیکن اب اس کیسامنے ایک مشکل ترین مرحلہ تھا حادثے میں اس کے دماغ کو نقصان پہنچا تھا وہ ایک معصوم بچہ بن گئی تھی جسے نئے سرے سے کھانا، پینا، چلنا اور باتیں کرنا سیکھنا تھا۔
جب اسے یہ پتہ چلا کہ وہ کس مقام پر کھڑی ہے اور اسے نئے سرے سے زندگی کی ابتداء کرنا ہے تو وہ شدید مایوسی کا شکار ہوگئی اس وقت اس کی دوست ہائی اسکول میں تھی وہ متواتر نشو ونما سے جوان ہورہی تھی جب کہ کیتھی کو حادثے نے سخت دھچکا لگایا تھا وہ بچپن کی طرف لوٹ گئی تھی اس کے بولنے اور جسم کو حرکات دینے کی صلاحیت بھی معمول کیمطابق نہیں رہی تھی وہ دوسروں کے مقابلے میں بہت پیچھے رہ گئی تھی کوئی بھی اس جیسا نہ تھا بے چاری کیتھی پر مشکل وقت آپڑا تھا۔کیتھی کا ایک خواب تھا جس نے اسے زندہ رکھا اس کا خواب دس ہزار میٹر کی دوڑ میں حصہ لینے کا تھا بظا ہر جو لڑکی چلنے سے عاری تھی اس کا مشقت طلب اور دشوار دوڑ میں حصہ لینا مضحکہ خیز اور بعیداز قیاس تھا مگر کیتھی نے اپنا ارادہ تبدیل نہیں کیا وہ سختی سے دوڑ کی خاطر اپنے جسم کی تربیت کرتی رہی وہ اس دوڑ میں حصہ لینے پر تلی ہوئی تھی۔ اس دوڑ کی خاطر جان دے دینا اس کے لیے جیت کے مترادف تھا۔
دوڑ کے دن اس کے ساتھ دوڑنیوالے دوسرے ساتھی اس سے کہیں آگے نکل گئے اور جلد ہی اس کی نگاہوں سے اوجھل ہوگئے وہ اکیلی ہی قدم بقدم دوڑتی جارہی تھی۔ اس کا جسم دکھ رہا تھا دل دھڑک رہا تھا اور اس کے پھیپھڑے جل رہے تھے کئی مرتبہ وہ اینٹوں سے بنے پکے راستے پر منہ کے بل گری وہ پھر اٹھ بیٹھی اور اپنے لنگڑاتے ہوئے پائوں کو دوسرے سے آگے رکھتی اور پھر دوسری ٹانگ کو تقریباً گھسیٹتی ہوئی آگے رکھے گئے پائوں سے ملاتی ایسا اس نے بے شمار دفعہ کیا وہ ثابت قدمی سے چلتی رہی۔ سورج اس کے سر پر سے ہوکر اب ڈھلنے لگا تھا جب دوڑ کا فاصلہ آخری مراحل میں تھا تو اسے خوف نے آن لیا کہ وہ اب اپنی دوڑ جاری نہیں رکھ سکے گی وہ اپنی کوشش ترک کر دے گی کہ اچانک اس نے اپنی ہائی اسکول کی ساتھیوں کو دیکھا اس کی یہ ساتھی لڑکیاں اور لڑکے کیتھی کی ہمت کے مداح تھے گو اس کی معذوری پر متاسف بھی تھے۔
انھوں نے کیتھی کا حوصلہ بڑھانا شروع کردیا۔ وہ چلائے ''کیتھی شاباش چلتی رہو تمہاری ہمت پرآفرین ہے'' کیتھی نے دوڑ مکمل کر لی اس معذوری کے باوجود دس ہزار میٹر طے کر لیے اس نے فلا ڈلفیا کا اسپورٹس رائیڈرزکا ایوارڈ حاصل کیا۔اسے امریکا کی بہادر ترین ایتھلیٹ قرار دیا گیا اس کے علاوہ اس کی بے مثال جرأت پر بین الاقوامی ایوارڈ بھی ملا۔ بعد ازاں اس اعزاز کے ساتھ اس نے اے گریڈ لے کر ہائی اسکول کا امتحان پاس کیا۔ جب کیتھی سے پو چھا گیا'' تم ایک جیتنے والی فتح مند لڑکی ہو تم نے استقامت سے کام لیا لیکن یہ بتائو تم ان لوگوں کے بارے میں کیا کہتی ہو جو اپنی تمام ترکوششوں کے باوجود ہارجاتے ہیں۔'' اس نے جواب دیا ''میرے لیے جیت یہ نہیں ہے کہ مجھے کوئی بہترین انعام دیا جائے یا مجھے اول درجے میں گردانا جائے جب آپ اپنا تن، من اور دھن اپنے مقصد کے لیے صرف کر دیتے ہیں تو آپ جیت ہی رہے ہوتے ہیں میرے لیے جیت سب کچھ خدا کی رضا پر قربان کر دینا ہے اور اس کے بعد کچھ بھی ملے اس پر قانع رہنا ہے۔'' اس سے ایک اور سوال کیا گیا۔
''تم ان کے بارے میں کیا کہو گی جو مسائل سے دو چار ہیں اور حقیقتاً دکھ میں ہیں اس نے جواب دیا ان کے لیے میرے پاس ڈٹ جانے کی ہدایت ہے وہ جہاں ہیں وہاں قدم جمائیں رکھیں وہ یقین رکھیں کہ خدا ان کی مدد کریگا وہ سب کچھ دیکھ رہا ہے اگر ان کی کوششیں راستی پر مبنی ہیں توہ جیتیں ہی جیتیں آج نہیں تو کل سہی۔''سرایڈمنڈ ہیلری فاتح مونٹ ایورسٹ جب پہلی ناکام مہم سے واپس آیا تو لندن کے امرا نے اس کے اعزاز میں ایک استقبالیہ دیا اور استقبالیہ میں سلطنت برطانیہ کے معززین اور ان کی بیگمات کے علاوہ بہت سے اعلیٰ سر کاری عہدے داران بھی موجود تھے اسٹیج کے عقب میں مونٹ ایورسٹ کی ایک دیوار گیر تصویر لگائی گئی تھی جب ہیلر ی تقریر کرنے کے لیے اٹھا تو حاضرین نے تالیاں بجاکر اس کو داد دی ایڈمنڈ ہیلری نے اپنا چہرہ مونٹ ایورسٹ کی تصویر کی طرف کیا اورکہا ''اے مونٹ ایورسٹ تم نے مجھے شکست دی ہے لیکن میں پھر تم پر چڑھائی کروں گا اور تمہیں شکست دوں گا کیونکہ تو تو اب جتنا ہے اس سے بڑا نہیں ہوگا لیکن میں تو بڑا ہو سکتا ہوں۔''
ایک بار ایک باپ نے اپنے بیٹے سے کہا ''بیٹے تم نے ایک مقصد متعین کرنا ہے اور اس سے کبھی پیچھے نہیں ہٹنا ہے جارج واشنگٹن اس کو اچھی طرح ذہن نشین کرلینا۔'' بہت بہتر پاپا جارج واشنگٹن نے کہا۔ یہ ہی سبق امریکی صدر تھامس جیفر سن کو اس کے والد نے پڑھایا تھا یہ ہی سبق لنکن کے والد نے اپنے بیٹے کو ذہن نشین کرایا تھا انھوں نے بھی بہت بہتر جواب دیا تھا یہ سبق یاد رکھنے والے نامور ہوئے۔ جا رج واشنگٹن کے والد نے اپنے بیٹے سے پھر سوال کیاکہ ان نامور لوگوں کی کون سی قدر مشترک تھی مجھے نہیں معلوم آپ بتائیے کونسی۔ جارج واشنگٹن نے جواب دیا وہ بھاگے نہیں انھوں نے امید کا دامن نہیں چھوڑا۔ والد نے جواب دیا اور ساتھ ہی بیٹے سے پھر پو چھا کیا تمہیں آزاڈامیک انگل کا نام یاد ہے۔
نہیں وہ کون تھا جارج نے جواب دیا۔ تم کو یہ نام اس لیے یاد نہیں کہ یہ امید نہ رکھنے والا انسان تھا بھا گ جانے والا۔ باپ نے کہا صدرکیلون کولیج (Calvin Coolidge) نے ایک دفعہ کہا تھا: ''ثابت قدمی اور مستقل مزاجی کا متبادل کچھ بھی نہیں ہے۔ صلاحیت بھی ثابت قدمی اور مستقل مزاجی کی متبادل نہیں ہوسکتی۔ صلاحیت کی موجودگی میں بھی ناکامی ایک عام چیز ہے۔ بہترین ذہانت بھی ثابت قدمی اور مستقل مزاجی کا بدل نہیں ہے۔ ایک ناکام'' بہترین ذہانت'' بھی ایک محاورہ ہے ثابت قدمی، مستقل مزاجی اور عزم صمیم کا کوئی مقابل و متبادلہ نہیں۔ صرف اور صرف ثابت قدمی، مستقل مزاجی اور پختہ عزم اور ارادہ ہی تمام انسانی مسائل کا حل ہے۔'' پاکستان کے عوام یقین رکھو جہالت، انتہا پسندی، غربت، دہشت گردی، رجعت پسندی، بدامنی کے خلاف جنگ تمہی جیتو گے آج نہیں توکل۔
جب اسے یہ پتہ چلا کہ وہ کس مقام پر کھڑی ہے اور اسے نئے سرے سے زندگی کی ابتداء کرنا ہے تو وہ شدید مایوسی کا شکار ہوگئی اس وقت اس کی دوست ہائی اسکول میں تھی وہ متواتر نشو ونما سے جوان ہورہی تھی جب کہ کیتھی کو حادثے نے سخت دھچکا لگایا تھا وہ بچپن کی طرف لوٹ گئی تھی اس کے بولنے اور جسم کو حرکات دینے کی صلاحیت بھی معمول کیمطابق نہیں رہی تھی وہ دوسروں کے مقابلے میں بہت پیچھے رہ گئی تھی کوئی بھی اس جیسا نہ تھا بے چاری کیتھی پر مشکل وقت آپڑا تھا۔کیتھی کا ایک خواب تھا جس نے اسے زندہ رکھا اس کا خواب دس ہزار میٹر کی دوڑ میں حصہ لینے کا تھا بظا ہر جو لڑکی چلنے سے عاری تھی اس کا مشقت طلب اور دشوار دوڑ میں حصہ لینا مضحکہ خیز اور بعیداز قیاس تھا مگر کیتھی نے اپنا ارادہ تبدیل نہیں کیا وہ سختی سے دوڑ کی خاطر اپنے جسم کی تربیت کرتی رہی وہ اس دوڑ میں حصہ لینے پر تلی ہوئی تھی۔ اس دوڑ کی خاطر جان دے دینا اس کے لیے جیت کے مترادف تھا۔
دوڑ کے دن اس کے ساتھ دوڑنیوالے دوسرے ساتھی اس سے کہیں آگے نکل گئے اور جلد ہی اس کی نگاہوں سے اوجھل ہوگئے وہ اکیلی ہی قدم بقدم دوڑتی جارہی تھی۔ اس کا جسم دکھ رہا تھا دل دھڑک رہا تھا اور اس کے پھیپھڑے جل رہے تھے کئی مرتبہ وہ اینٹوں سے بنے پکے راستے پر منہ کے بل گری وہ پھر اٹھ بیٹھی اور اپنے لنگڑاتے ہوئے پائوں کو دوسرے سے آگے رکھتی اور پھر دوسری ٹانگ کو تقریباً گھسیٹتی ہوئی آگے رکھے گئے پائوں سے ملاتی ایسا اس نے بے شمار دفعہ کیا وہ ثابت قدمی سے چلتی رہی۔ سورج اس کے سر پر سے ہوکر اب ڈھلنے لگا تھا جب دوڑ کا فاصلہ آخری مراحل میں تھا تو اسے خوف نے آن لیا کہ وہ اب اپنی دوڑ جاری نہیں رکھ سکے گی وہ اپنی کوشش ترک کر دے گی کہ اچانک اس نے اپنی ہائی اسکول کی ساتھیوں کو دیکھا اس کی یہ ساتھی لڑکیاں اور لڑکے کیتھی کی ہمت کے مداح تھے گو اس کی معذوری پر متاسف بھی تھے۔
انھوں نے کیتھی کا حوصلہ بڑھانا شروع کردیا۔ وہ چلائے ''کیتھی شاباش چلتی رہو تمہاری ہمت پرآفرین ہے'' کیتھی نے دوڑ مکمل کر لی اس معذوری کے باوجود دس ہزار میٹر طے کر لیے اس نے فلا ڈلفیا کا اسپورٹس رائیڈرزکا ایوارڈ حاصل کیا۔اسے امریکا کی بہادر ترین ایتھلیٹ قرار دیا گیا اس کے علاوہ اس کی بے مثال جرأت پر بین الاقوامی ایوارڈ بھی ملا۔ بعد ازاں اس اعزاز کے ساتھ اس نے اے گریڈ لے کر ہائی اسکول کا امتحان پاس کیا۔ جب کیتھی سے پو چھا گیا'' تم ایک جیتنے والی فتح مند لڑکی ہو تم نے استقامت سے کام لیا لیکن یہ بتائو تم ان لوگوں کے بارے میں کیا کہتی ہو جو اپنی تمام ترکوششوں کے باوجود ہارجاتے ہیں۔'' اس نے جواب دیا ''میرے لیے جیت یہ نہیں ہے کہ مجھے کوئی بہترین انعام دیا جائے یا مجھے اول درجے میں گردانا جائے جب آپ اپنا تن، من اور دھن اپنے مقصد کے لیے صرف کر دیتے ہیں تو آپ جیت ہی رہے ہوتے ہیں میرے لیے جیت سب کچھ خدا کی رضا پر قربان کر دینا ہے اور اس کے بعد کچھ بھی ملے اس پر قانع رہنا ہے۔'' اس سے ایک اور سوال کیا گیا۔
''تم ان کے بارے میں کیا کہو گی جو مسائل سے دو چار ہیں اور حقیقتاً دکھ میں ہیں اس نے جواب دیا ان کے لیے میرے پاس ڈٹ جانے کی ہدایت ہے وہ جہاں ہیں وہاں قدم جمائیں رکھیں وہ یقین رکھیں کہ خدا ان کی مدد کریگا وہ سب کچھ دیکھ رہا ہے اگر ان کی کوششیں راستی پر مبنی ہیں توہ جیتیں ہی جیتیں آج نہیں تو کل سہی۔''سرایڈمنڈ ہیلری فاتح مونٹ ایورسٹ جب پہلی ناکام مہم سے واپس آیا تو لندن کے امرا نے اس کے اعزاز میں ایک استقبالیہ دیا اور استقبالیہ میں سلطنت برطانیہ کے معززین اور ان کی بیگمات کے علاوہ بہت سے اعلیٰ سر کاری عہدے داران بھی موجود تھے اسٹیج کے عقب میں مونٹ ایورسٹ کی ایک دیوار گیر تصویر لگائی گئی تھی جب ہیلر ی تقریر کرنے کے لیے اٹھا تو حاضرین نے تالیاں بجاکر اس کو داد دی ایڈمنڈ ہیلری نے اپنا چہرہ مونٹ ایورسٹ کی تصویر کی طرف کیا اورکہا ''اے مونٹ ایورسٹ تم نے مجھے شکست دی ہے لیکن میں پھر تم پر چڑھائی کروں گا اور تمہیں شکست دوں گا کیونکہ تو تو اب جتنا ہے اس سے بڑا نہیں ہوگا لیکن میں تو بڑا ہو سکتا ہوں۔''
ایک بار ایک باپ نے اپنے بیٹے سے کہا ''بیٹے تم نے ایک مقصد متعین کرنا ہے اور اس سے کبھی پیچھے نہیں ہٹنا ہے جارج واشنگٹن اس کو اچھی طرح ذہن نشین کرلینا۔'' بہت بہتر پاپا جارج واشنگٹن نے کہا۔ یہ ہی سبق امریکی صدر تھامس جیفر سن کو اس کے والد نے پڑھایا تھا یہ ہی سبق لنکن کے والد نے اپنے بیٹے کو ذہن نشین کرایا تھا انھوں نے بھی بہت بہتر جواب دیا تھا یہ سبق یاد رکھنے والے نامور ہوئے۔ جا رج واشنگٹن کے والد نے اپنے بیٹے سے پھر سوال کیاکہ ان نامور لوگوں کی کون سی قدر مشترک تھی مجھے نہیں معلوم آپ بتائیے کونسی۔ جارج واشنگٹن نے جواب دیا وہ بھاگے نہیں انھوں نے امید کا دامن نہیں چھوڑا۔ والد نے جواب دیا اور ساتھ ہی بیٹے سے پھر پو چھا کیا تمہیں آزاڈامیک انگل کا نام یاد ہے۔
نہیں وہ کون تھا جارج نے جواب دیا۔ تم کو یہ نام اس لیے یاد نہیں کہ یہ امید نہ رکھنے والا انسان تھا بھا گ جانے والا۔ باپ نے کہا صدرکیلون کولیج (Calvin Coolidge) نے ایک دفعہ کہا تھا: ''ثابت قدمی اور مستقل مزاجی کا متبادل کچھ بھی نہیں ہے۔ صلاحیت بھی ثابت قدمی اور مستقل مزاجی کی متبادل نہیں ہوسکتی۔ صلاحیت کی موجودگی میں بھی ناکامی ایک عام چیز ہے۔ بہترین ذہانت بھی ثابت قدمی اور مستقل مزاجی کا بدل نہیں ہے۔ ایک ناکام'' بہترین ذہانت'' بھی ایک محاورہ ہے ثابت قدمی، مستقل مزاجی اور عزم صمیم کا کوئی مقابل و متبادلہ نہیں۔ صرف اور صرف ثابت قدمی، مستقل مزاجی اور پختہ عزم اور ارادہ ہی تمام انسانی مسائل کا حل ہے۔'' پاکستان کے عوام یقین رکھو جہالت، انتہا پسندی، غربت، دہشت گردی، رجعت پسندی، بدامنی کے خلاف جنگ تمہی جیتو گے آج نہیں توکل۔