ایک ٹریلین منافع آڑھتی کی آمدنی پر ٹیکس کی تجویز
ٹرن اوور پر ٹیکس عائد کیاجائیگا، آڑھتی اس وقت 5ہزار سے 10ہزار تک فکس ٹیکس دے رہے ہیں، ذرائع
حکومت نئے بجٹ میں زرعی پیداوار کی خریدو فروخت کرنے والے آڑھتی کی آمدنی پر ٹیکس لگائے گی تاکہ ایک ٹریلین روپے کی آمدنی کو ٹیکس نیٹ ورک میں لایاجاسکے اس کے علاوہ آڑھتی کی آمدنی پر ٹیکس بڑھاکے 30فیصد کیاجائے گا۔
ایف بی آر کے ذرائع کاکہناہے کہ صنعت کاروں کے حصص کے ڈیویڈنڈ پر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے پر بھی غورکیاجارہاہے۔ ٹیکس کریڈٹ کوکاروباری آمدنی تک محدود کردیاجائے گا۔ یہ تجاویز ایف بی آر کی بجٹ سفارشات میں دی گئی ہیں، تجاویز کی مالی حیثیت کی آئی ایم ایف جانچ پڑتال کرے گا۔
ذرائع کے مطابق آڑھتی، مڈل مین یا کمیشن ایجنٹ کے ٹرن اوور(کاروباری حجم ) پر ٹیکس عائد کیاجائے گا۔ آڑھتی اس وقت 5ہزار سے 10ہزار تک فکس ٹیکس دے رہے ہیں، ایف بی آر کو آڑھتی سیکٹر سے موجودہ مالی سال کے 9ماہ جولائی تامارچ میں صرف 121ملین روپے ٹیکس موصول ہوا جبکہ تجاویز کی منظوری سے 700ارب روپے ٹیکس حاصل ہوگا۔
چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی کا کہناہے کہ آڑھتی کی بغیر ٹیکس آمدنی ملکی معیشت کا سب سے بڑا بلیک ہول ہے جسے فنانس بل 2019میں ختم کردیاجائے گا۔ ان کاکہناہے کہ مڈل مین یا آڑھتی کمیشن ایجنٹ نہیں بلکہ زرعی پیداوار کے تاجر ہیں یہ لوگ بینک کے ذریعے ٹرانزیکشن کرتے ہیں اس لیے ان کی آمدن پر ٹیکس ہوناچاہیے۔
آئین پاکستان کے تحت زرعی پیداوار پر آمدنی صوبائی حکومت کا دائرہ کار ہے جس کی وجہ سے بارسوخ جاگیردار اور صنعت کار ٹیکس ادائیگی میں دھوکاکرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ زراعت کا قومی پیدوار میں 20فیصد حصہ ہے جبکہ اس شعبے سے صرف ایک فیصد ٹیکس وصول ہوتاہے۔
وفاقی ٹیکس محتسب کے مطابق سال 2016-17 میںملک بھر میں 9352 افراد نے زرعی آمدنی ظاہر کی جبکہ صرف2384افراد نے صوبائی حکومت کو زرعی انکم ٹیکس ادا کیاجبکہ6668افراد نے زرعی انکم ٹیکس ادانہیں کیا۔
ایف بی آر کے ذرائع کاکہناہے کہ صنعت کاروں کے حصص کے ڈیویڈنڈ پر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے پر بھی غورکیاجارہاہے۔ ٹیکس کریڈٹ کوکاروباری آمدنی تک محدود کردیاجائے گا۔ یہ تجاویز ایف بی آر کی بجٹ سفارشات میں دی گئی ہیں، تجاویز کی مالی حیثیت کی آئی ایم ایف جانچ پڑتال کرے گا۔
ذرائع کے مطابق آڑھتی، مڈل مین یا کمیشن ایجنٹ کے ٹرن اوور(کاروباری حجم ) پر ٹیکس عائد کیاجائے گا۔ آڑھتی اس وقت 5ہزار سے 10ہزار تک فکس ٹیکس دے رہے ہیں، ایف بی آر کو آڑھتی سیکٹر سے موجودہ مالی سال کے 9ماہ جولائی تامارچ میں صرف 121ملین روپے ٹیکس موصول ہوا جبکہ تجاویز کی منظوری سے 700ارب روپے ٹیکس حاصل ہوگا۔
چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی کا کہناہے کہ آڑھتی کی بغیر ٹیکس آمدنی ملکی معیشت کا سب سے بڑا بلیک ہول ہے جسے فنانس بل 2019میں ختم کردیاجائے گا۔ ان کاکہناہے کہ مڈل مین یا آڑھتی کمیشن ایجنٹ نہیں بلکہ زرعی پیداوار کے تاجر ہیں یہ لوگ بینک کے ذریعے ٹرانزیکشن کرتے ہیں اس لیے ان کی آمدن پر ٹیکس ہوناچاہیے۔
آئین پاکستان کے تحت زرعی پیداوار پر آمدنی صوبائی حکومت کا دائرہ کار ہے جس کی وجہ سے بارسوخ جاگیردار اور صنعت کار ٹیکس ادائیگی میں دھوکاکرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ زراعت کا قومی پیدوار میں 20فیصد حصہ ہے جبکہ اس شعبے سے صرف ایک فیصد ٹیکس وصول ہوتاہے۔
وفاقی ٹیکس محتسب کے مطابق سال 2016-17 میںملک بھر میں 9352 افراد نے زرعی آمدنی ظاہر کی جبکہ صرف2384افراد نے صوبائی حکومت کو زرعی انکم ٹیکس ادا کیاجبکہ6668افراد نے زرعی انکم ٹیکس ادانہیں کیا۔