رواں مالی سال خیبرپختونخوا حکومت آدھا ترقیاتی بجٹ بھی خرچ نہ کرسکی
مالی سال 19-2018 کیلیے ترقیاتی بجٹ 189 ارب 35 کروڑ روپے رکھا گیا تھا لیکن خرج صرف 81 ارب 99 کروڑ ہوئے
رواں مالی سال کے 11 ماہ میں خیبر پختونخوا حکومت ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص رقم میں سے صرف 43 فیصد ہی خرچ کرسکی ۔
خیبر پختونخوا حکومت نے جاری مالی سال 19-2018 کے لیے 180 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا اعلان کیا تھا جس میں بعد ازاں اضافہ کرتے ہوئے 189 ارب 35 کروڑ روپے کردیا گیا، رواں مالی کے ابتدائی 11 ماہ کے دوران مختص بجٹ میں سے 115 ارب 79 کروڑ روپے جاری کیے گئے جب کہ اخراجات 81 ارب 99 کروڑ کے ہوئے۔
گیارہ ماہ میں زراعت کے شعبے میں ایک ارب 79 کروڑ، مذہبی و اقلیتی امور13 کروڑ 42 لاکھ، محکمہ مال 19 کروڑ 17 لاکھ، عمارات 41 کروڑ 87 لاکھ، ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام 15 ارب 79 کروڑ، فراہمی و نکاسی آب2 ارب61 کروڑ، ابتدائی وثانوی تعلیم 8 ارب 36 کروڑ، انرجی اینڈ پاور 8 کروڑ 13 لاکھ ، ماحولیات37 لاکھ ، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن 3 کروڑ78 لاکھ ، خزانہ 27 کروڑ56 لاکھ ، خوراک 19 کروڑ، جنگلات 2 ارب17 کروڑ، صحت 5 ارب35 کروڑ، اعلیٰ تعلیم 4 ارب70 کروڑ، داخلہ ایک ارب، ہاﺅسنگ 21 کروڑ اور صنعت کے لیے 98 کروڑ روپے جاری کئے گئے۔
اس کے علاوہ محکمہ اطلاعات کے لیے ایک کروڑ 26 لاکھ، لیبر ایک کروڑ 16 لاکھ ، قانون و انصاف 84 کروڑ 79 لاکھ ، بلدیات 2 ارب 40 لاکھ ، معدنیات 11 کروڑ 62 لاکھ ، ملٹی سیکٹر ڈیویلپمنٹ2 ارب57 کروڑ، بہبود آبادی60 لاکھ ، ریلیف و بحالی 68 کروڑ، روڈز10 ارب64 کروڑ، سماجی بہبود13 کروڑ 46 کروڑ، خصوصی پروگرام 83 کروڑ41 لاکھ ، کھیل وسیاحت ایک ارب29 کروڑ،سائنس اینڈٹیکنالوجی 7 کروڑ51 لاکھ ،ٹرانسپورٹ 7 ارب8 کروڑ،شہری ترقی 2 ارب جبکہ شعبہ آب میں 8 ارب84 کروڑ 91 لاکھ کے اخراجات کیے گئے ہیں۔
خیبر پختونخوا حکومت نے جاری مالی سال 19-2018 کے لیے 180 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا اعلان کیا تھا جس میں بعد ازاں اضافہ کرتے ہوئے 189 ارب 35 کروڑ روپے کردیا گیا، رواں مالی کے ابتدائی 11 ماہ کے دوران مختص بجٹ میں سے 115 ارب 79 کروڑ روپے جاری کیے گئے جب کہ اخراجات 81 ارب 99 کروڑ کے ہوئے۔
گیارہ ماہ میں زراعت کے شعبے میں ایک ارب 79 کروڑ، مذہبی و اقلیتی امور13 کروڑ 42 لاکھ، محکمہ مال 19 کروڑ 17 لاکھ، عمارات 41 کروڑ 87 لاکھ، ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام 15 ارب 79 کروڑ، فراہمی و نکاسی آب2 ارب61 کروڑ، ابتدائی وثانوی تعلیم 8 ارب 36 کروڑ، انرجی اینڈ پاور 8 کروڑ 13 لاکھ ، ماحولیات37 لاکھ ، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن 3 کروڑ78 لاکھ ، خزانہ 27 کروڑ56 لاکھ ، خوراک 19 کروڑ، جنگلات 2 ارب17 کروڑ، صحت 5 ارب35 کروڑ، اعلیٰ تعلیم 4 ارب70 کروڑ، داخلہ ایک ارب، ہاﺅسنگ 21 کروڑ اور صنعت کے لیے 98 کروڑ روپے جاری کئے گئے۔
اس کے علاوہ محکمہ اطلاعات کے لیے ایک کروڑ 26 لاکھ، لیبر ایک کروڑ 16 لاکھ ، قانون و انصاف 84 کروڑ 79 لاکھ ، بلدیات 2 ارب 40 لاکھ ، معدنیات 11 کروڑ 62 لاکھ ، ملٹی سیکٹر ڈیویلپمنٹ2 ارب57 کروڑ، بہبود آبادی60 لاکھ ، ریلیف و بحالی 68 کروڑ، روڈز10 ارب64 کروڑ، سماجی بہبود13 کروڑ 46 کروڑ، خصوصی پروگرام 83 کروڑ41 لاکھ ، کھیل وسیاحت ایک ارب29 کروڑ،سائنس اینڈٹیکنالوجی 7 کروڑ51 لاکھ ،ٹرانسپورٹ 7 ارب8 کروڑ،شہری ترقی 2 ارب جبکہ شعبہ آب میں 8 ارب84 کروڑ 91 لاکھ کے اخراجات کیے گئے ہیں۔