خطے کو امن و سلامتی کی ضرورت

پاک بھارت پٹی پر غربت کے ماروں کو کہنے کی امنگ ملے کہ کہ وہ صبح کبھی تو آئے گی۔

پاک بھارت پٹی پر غربت کے ماروں کو کہنے کی امنگ ملے کہ کہ وہ صبح کبھی تو آئے گی۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
تحصیل دتہ خیل کے علاقے خڑ قمر میں بارودی سرنگ کا دھماکا، لیفٹیننٹ کرنل، میجر، کیپٹن اور لانس حوالدار شہید ،دہشت گردوں نے خڑقمر میں بارودی سرنگ سڑک پر نصب کررکھی تھی، 4اہلکار زخمی ،علاقے میں کرفیو نافذ ،سرچ آپریشن شروع، ایک ماہ کے دوران 10سیکیورٹی اہلکار شہید اور35زخمی ہوچکے،دوسری جانب ہرنائی میں دہشت گردوں کا حملہ، عید ڈیوٹی پر مامور دو ایف سی اہلکار شہید کردیے گئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل کے علاقے خڑ قمر میں دہشت گردوں کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر بم سے حملہ کیا گیا ،بم حملے کے نتیجے میں 3افسران سمیت 4 سیکیورٹی اہلکار شہید اور چار دیگر شدید زخمی ہو گئے۔شہداء میں لیفٹیننٹ کرنل رشید کریم، میجر معیز ،کیپٹن عارف اللہ اور لانس حوالدار ظہیر شامل ہیں، زخمیوں میں سپاہی عارف، اسلم ،امجد اور شوکت شامل ہیں۔ زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے کمبائنڈ ملٹری اسپتال منتقل کردیا گیا۔علاقے میں سیکیورٹی فورسز نے کرفیو نافذ کرکے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

صدر مملکت عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان نے شمالی وزیرستان میں فوج پر حملہ کی شدید الفاظ میں مذمت اور افسروں اور جوانوں کی شہادت پر افسوس کااظہار کیا ہے۔

صدر عارف علوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شرپسند عناصر قبائلی علاقوں کے امن کی بحالی کے دشمن ہیں،قوم ان کی ناپاک سازشوں کے خلاف متحد ہے، وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ خڑ قمر میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں جوانوں کی شہادت پر انتہائی افسوس ہے، انھوں نے شہدا کے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے، اور زخمیوں کے لیے صحت یابی کی دعا کی ہے،بلاشبہ قوم جوانوں اور شہد کو ان کی قربانیوں پر سلام پیش کرتی ہے، وزیراعظم نے مزید کہا کہ قوم وزیرستان میں پاک فوج کے پیچھے کھڑی ہے۔

ان کہنا درست ہے اور سیاست دانوں کو اس بات کا ادراک کرنا چاہیے کہ چند دشمن عناصر قبائلی علاقوں کے غیور عوام کو ورغلا رہے ہیں،مگر ریاست ان عناصر کو امن میں خلل ڈالنے کی ہر گز اجازت نہیں دے گی۔

بہر حال ملکی سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر بہت احتیاط اور حد درجہ دوراندیشانہ تدبر و اسٹریٹجیکل موومنٹ کی ضرورت ہے،دشمن نے پاکستان کی سلامی اور فورسز کو دھوکہ دہی سے انگیج کرنے کی بزدلانہ اور شرمناک حکمت عملی بنائی ہے اور اس کام میں اس نے سیاسی،تزویراتی اور مذموم لسانی و فرقہ وارانہ جہت کو بروئے کار لانے میں عیاری کا مظاہر کیا ہے جسے ناکام بنانے کے لیے مثالی قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔

دشمن اس مضبوط قومی اور نظریاتی استقامت کی وفاقی زنجیر کو توڑنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور ابھی تک اس میں اسے کوئی کامیابی نہیں ملی ہے لہٰذا دشمن کی ڈسپریشن اور الجھن فطری ہے، وہ کسی بھی بہانے سے پاکستان کی قومی سلامتی کو اندر کے دشمن کی بر وقت سہولت کاری سے نقصان پہنچانا کا منتظر ہے ، اس لیے یہی وقت ہے کہ قوم اپنے سیاسی ، عسکری اور فکری و سماجی وحدت ، نظریاتی اتفاق اور ہمہ جہتی ، کثر مقصدتی سفارتی کوششوں سے کسی قسم کی تاخیر اور تساہل و تذبذب کو رکاوٹ نہیں بننے دینا چاہیے۔

پاکستان کے بعض بد اندیش ہمسایہ ملکوں نے چہرے بدل لیے ہیں ، اچھی باتیں،دل خوش کن مزاکراتی پیشکشوں کی مالا جپتے ہیں مگر پاکستان کی سلامتی کے دشمنوں سے ان کے گٹھ جوڑ جاری ہیں، وہ جا جا کر پاکستان کو مضمحل کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے لہٰذا وقت کی ضرورت ہے کہ اہل وطن اپنی توانائیاں قوم مقاصد کے حصول میں صرف کریں، بلاوجہ کے اختلافات میں خود کو مت الجھائیں۔ دشمن کا کام اس سے آسان ہوگا۔

تجربہ کہتا ہے کہ جب مخالف فٹ بال ٹیم محسوس کرتی کہ سامنے ایک formidable انتہائی مضبوط ٹیم کھڑی ہے جس کا دفاع ناقابل تسخیر نظر آتا ہے تو اسے چھوٹے پاسز سے زیر کرنا مناسب تکنیک کہلاتی ہے، شارٹ پاسز سے مضبوط دفاع بھی تتربتر ہوجاتا ہے۔ پاکستان کو اسی قسم کی دفاعی اور جارحانہ حکمت عملی سے کام لینے کی عملیت پسندی درکار ہے۔

پاکستان کی سالمیت اور عوام میں سیاسی و عسکری ہم آہنگی کو ٹارگٹ کرنے کی سازشیں غیرملکی طاقتیں داخلی محاذ کو کمزور بنانے کے لیے تیار کرتی ہیں۔ ان کو تہس نہس کرنے کے لیے آہنی عزم کی ضرورت ہے۔جس کی پاک فوج میں کوئی کمی نہیں ، بس قوم کو ہم آہنگی اور بے مثال فکری اشتراک عمل چاہیے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ایک ماہ کے دوران 10 سیکیورٹی اہلکار شہید جب کہ 35 اہلکار زخمی ہوچکے ہیں۔لیفٹیننٹ کرنل راشد کریم بیگ کا تعلق ہنزہ ، میجر معیز کا تعلق کراچی، کیپٹن عارف کا تعلق لکی مروت جب کہ سپاہی ظہیراحمد کا تعلق چکوال سے ہے۔


واضح رہے کہ یہ واقعہ اسی علاقہ میں پیش آیا جہاں فورسز نے چند روز قبل کارروائی کر کے کچھ سہولت کاروں کو گرفتار کیا تھا۔دہشت گردوں نے خڑقمر میں بارودی سرنگ سڑک پر نصب کررکھی تھی۔

دریں اثناء بلوچستان کے علاقے ہرنائی میں عید سیکیورٹی پر مامورایف سی اہلکاروں پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں دو اہلکار شہید ہوگئے۔آئی ایس پی آر کے مطابق شہید ہونے والے جوانوں میں سپاہی یار محمد اور سپاہی مہتاب خان شامل ہیں۔ 23 سالہ سپاہی یار محمد کا تعلق بلوچستان کے ضلع سبی کے علاقہ کچ سے جب کہ 19 سالہ مہتاب خان کا تعلق لکی مروت سے ہے۔

دوسری جانب زیراعظم نے فاٹا اور بلوچستان پر رقم کرچ کرنے کی بات کی ہے، اسی تناطر میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے چشم کشا بیان دیا ہے کہ دفاعی بجٹ میں اضافہ نہ لے کر فوج نے قوم پر کوئی احسان نہیں کیا ہے ۔ تنخواہوں میں اضافہ نہ لینے کا فیصلہ آفیسرز کے لیے ہے، سپاہیوں پر اثر نہیں پڑیگا جب کہ دفاعی صلاحیت بھی متاثر نہیں ہوگی۔

فوج کے ترجمان نے بھارتی میڈیا کی شرانگیزی کی بھی نشاندہی کی ہے،اور کہا ہے کہ بھارت یاد رکھے کہ 27 فروری کو بھی یہی دفاعی بجٹ اور یہی فوج تھی۔

دریں اثنا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی میڈیا کے توسط سے واضح کیا کہ فوج نے آئی ایم کے کہنے پر اپنا بجٹ کم نہیں کیا۔ وزیر خارجہ نے اپوزیشن کو بھی یاد دلایا کہ اسے صورتحال کے پیش نظر ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے۔ ان کا کہنا صائب ہے کہ احتجاج سے معیشت کبھی مستحکم نہیں ہوسکتی نہ ادارے مضبوط ہونگے تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن شو ڈاؤن کے بھنور سے نکلیں ،بڑھکوں اور دھمکیوں سے کوئی مسئلہ نہ حل ہوا ہے اور نہ کبھی حالات کشمکش سے بہتری کی طرف جائیں گے۔

اب اگر پاک بھارت تعلقات میں بہتری کا کوئی امکان ،کوئی کوش گمانی اور امید کی کرن باقی ہے تو اسے قوم کو وزیراعظم عمران خان کی مودی سے مکالمہ کی خواہش میں دیکھنا ہوگا۔

عمران خان کو خطے مین امن و استحکام کی ضرورت محسوس ہوتی ہے،یہ جنوبی ایشیا کے دو ایٹمی ہمسایہ ملکوں میں دیتانت بقائے باہمی اور عوامی خوشحالی اور ترقی کا خواب ہے ۔ اس میں عمران خان اکیلے نہیں،اس کوشش کی تعبیر مودی کی تمنا کے دوسرے قدم کا انتظار ہے۔ پاکستان امن کی پیش کش کرتا رہے گا کیونکہ امن اس خطے کے سوا ارب انسانوں کی امنگوں کی شاخوں سے لپٹا ہوا وہ پھل ہے جسے عوام کی جھولی میں گرنا ہے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ شاعر اس بات پر صرف احتجاج نہ کرے کہ

گل پھینکے ہیں اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی

اے خانہ بر انداز چمن کچھ تو ادھر بھی

بلکہ پاک بھارت پٹی پر غربت کے ماروں کو کہنے کی امنگ ملے کہ کہ وہ صبح کبھی تو آئے گی۔

 
Load Next Story