آصف زرداری کی گرفتاری پیپلزپارٹی کی ہنگامہ آرائی پر قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی
پیپلزپارٹی نے بلاول بھٹو زرداری سے پہلے شیخ رشید کو تقریر کا موقع دینے پر احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی
قومی اسمبلی میں بلاول بھٹو زرداری سے پہلے وزیرریلوے شیخ رشید کو تقریر کرنے کا موقع دینے پر پیپلزپارٹی کی جانب سے شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی گئی جس پر ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس کل تک ملتوی کردیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا جس میں پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے سابق صدر اور شریک چیئرمین آصف زرداری کی گرفتاری کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔ اس موقع پر رہنما پی پی شازیہ مری نے کہا کہ ہمارے ساتھ امتیازی سلوک ہو رہا ہے اور پیپلزپارٹی کو توڑا جا رہا ہے، اسپیکر کسٹوڈین کی حیثیت سے کام کریں اور آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کریں۔
رہنما پی پی شازیہ مری نے کہا کہ بطور اسپیکر ارکان کا تحفظ آپ کا فرض ہے، حکومت کے خلاف بات کرنے والے پر کارروائی کی جاتی ہے، کہیں بات نہیں کرنے دی جا رہی، یہ کیسی جمہوریت ہے۔
اسی دوران اسپیکر قومی اسمبلی نے شازیہ مری کا مائیک بند کروا دیا، شازیہ مری کو بات کرنے کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن ارکان نشستوں پر کھڑے ہوگئےاور احتجاج کیا۔
بعد ازاں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے پہلے وزیرریلوے شیخ رشید کو تقریر کا موقع دینے پر پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی نے اسیپکر ڈائس کا گھیراو کیا اور شدید احتجاج و ہنگامہ آرائی کی، اس دوران ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری انہیں بار بار منع کرتے رہے لیکن پیپلزپارٹی کے اراکین نے شیخ رشید کو بات کرنے کا موقع نہیں دیا جس پراجلاس کل تک ملتوی کردیا گیا۔
قائد حزب اختلاف شہباز شریف؛
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کے دوران قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کو گرفتار کرنے کے آرڈر دیے گئے ہیں تاہم وہ ہر موقع پر نیب میں پیش ہوتے رہے، کاش نیب ان کی حوصلہ افزائی کرتا، نیب کے اقدام کا کوئی جواز نہیں بنتا لہذا آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں، ماضی میں بھی پارلیمنٹیرینز کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوتے رہے ہیں۔
وزیر داخلہ اعجاز شاہ؛
دوسری جانب قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری کے بارے میں فیصلہ عدالت نے دیا، آصف زرداری کی گرفتاری میں حکومت کا کوئی کردار نہیں، اپوزیشن احتجاج کررہی ہے، حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں جب کہ نیب ہم نے نہیں بنائی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا جس میں پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے سابق صدر اور شریک چیئرمین آصف زرداری کی گرفتاری کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔ اس موقع پر رہنما پی پی شازیہ مری نے کہا کہ ہمارے ساتھ امتیازی سلوک ہو رہا ہے اور پیپلزپارٹی کو توڑا جا رہا ہے، اسپیکر کسٹوڈین کی حیثیت سے کام کریں اور آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کریں۔
رہنما پی پی شازیہ مری نے کہا کہ بطور اسپیکر ارکان کا تحفظ آپ کا فرض ہے، حکومت کے خلاف بات کرنے والے پر کارروائی کی جاتی ہے، کہیں بات نہیں کرنے دی جا رہی، یہ کیسی جمہوریت ہے۔
اسی دوران اسپیکر قومی اسمبلی نے شازیہ مری کا مائیک بند کروا دیا، شازیہ مری کو بات کرنے کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن ارکان نشستوں پر کھڑے ہوگئےاور احتجاج کیا۔
بعد ازاں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے پہلے وزیرریلوے شیخ رشید کو تقریر کا موقع دینے پر پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی نے اسیپکر ڈائس کا گھیراو کیا اور شدید احتجاج و ہنگامہ آرائی کی، اس دوران ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری انہیں بار بار منع کرتے رہے لیکن پیپلزپارٹی کے اراکین نے شیخ رشید کو بات کرنے کا موقع نہیں دیا جس پراجلاس کل تک ملتوی کردیا گیا۔
قائد حزب اختلاف شہباز شریف؛
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کے دوران قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کو گرفتار کرنے کے آرڈر دیے گئے ہیں تاہم وہ ہر موقع پر نیب میں پیش ہوتے رہے، کاش نیب ان کی حوصلہ افزائی کرتا، نیب کے اقدام کا کوئی جواز نہیں بنتا لہذا آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں، ماضی میں بھی پارلیمنٹیرینز کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوتے رہے ہیں۔
وزیر داخلہ اعجاز شاہ؛
دوسری جانب قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری کے بارے میں فیصلہ عدالت نے دیا، آصف زرداری کی گرفتاری میں حکومت کا کوئی کردار نہیں، اپوزیشن احتجاج کررہی ہے، حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں جب کہ نیب ہم نے نہیں بنائی۔