ایران کا یورپ کو فوجی اہلیت پر دوٹوک پیغام

امریکا ایران کے ایٹمی معاہدہ کے حوالہ سے ایران کو یورپ کے قائل کرنے کی راہ میں رکاوٹیں دال رہا ہے۔

امریکا ایران کے ایٹمی معاہدہ کے حوالہ سے ایران کو یورپ کے قائل کرنے کی راہ میں رکاوٹیں دال رہا ہے۔ (فوٹو : فائل)

ایران کا کہنا ہے کہ یورپ کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ تہران کی فوجی اہلیت پر تنقید کرے یا سوال اٹھائے۔ ایران نے یورپی ممالک کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی پابندیوں کے باوجود تہران سے معاشی تعلقات بحال کریں یا نتائج کے لیے تیار رہیں۔ یورپ کو ایران کا یہ اہم پیغام ہے،یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال ایران سے کیے جانے والے جوہری معاہدے سے خود کو علیحدہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں۔

مبصرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکا ایران کے ایٹمی معاہدہ کے حوالہ سے ایران کو یورپ کے قائل کرنے کی راہ میں رکاوٹیں دال رہا ہے اور جان بولٹن جیسے جنگی جنون کے حامل ایران مخالف عناصر ٹرمپ کو باور کرارہے ہیں کہ ایران کے خلاف کارروائی کا موقع ضایع نہ کیا جائے ، تاہم یورپی ممالک نے ایران کے جوہری معاہدے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسے ایران کے جوہری پروگرام کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی اور اس کے علاوہ یہ مستقبل کی بات چیت کے لیے بھی اہم ہے۔


ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے نے وزیر خارجہ جواد ظریف کے حوالے سے بتایا کہ یورپی ممالک جوہری معاہدے کے علاوہ ایران پر تنقید کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ یورپی ممالک اور جے سی پی او اے پر دستخط کرنے والے دیگر ممالک ایران سے اپنے معاشی تعلقات بحال کریں، ہم اپنے تمام وعدے پورے کریں گے یا پھر ہم اس حوالے سے کارروائی کریں گے۔

گزشتہ ماہ ایران نے جوہری معاہدے کے تحت کیے گئے متعدد وعدوں پر عمل درآمد ترک کردیا تھا اور خبردار کیا تھا کہ اگر یورپ نے تہران کو حالیہ امریکی پابندیوں کے خلاف مدد فراہم نہ کی تو آیندہ 60 روز میں وہ تمام وعدوں پر عمل درآمد روک دے گا۔ ایرانی وزیر تیل نے کہا ہے کہ اوپیک ارکان کی جانب سے دشمن جیسے برتاؤ کے باوجود ایران اوپیک کی رکنیت نہیں چھوڑے گا۔

امریکی طیارہ بردار جہاز ابراہم لنکن کو بحیرہ عرب میں امریکی فورسز یا تجارتی جہازوں پر ایرانی حملوں کے خطرات سے نمٹنے کے لیے امریکی وزارت دفاع کی جوابی کارروائی کا محور شمار کیا جا رہا ہے۔ کوشش ہورہی ہے کہ ایران کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے، چنانچہ امریکی فوج کی مرکزی کمان کے کمانڈر فرینک میکنزی نے کہاکہ کہ اگر امریکا حالیہ دنوں میں اپنے عسکری وجود کو مضبوط نہ بناتا تو اب تک ایران کا حملہ ہو چکا ہوتا۔ مشرق وسطیٰ میں صورتحال ایک نئی تلخی کی طرف بڑھ رہی ہے،عالمی برادری تغافل نہ برتے۔
Load Next Story