روح پرور سفر

یہ محض معلوماتی، واقعاتی یا منظر کشی کرنے والا حج کا سفرنامہ نہیں ہے۔


Shakeel Farooqi June 11, 2019
[email protected]

سیروسیاحت کا شوق ابتدا آفرینش سے ہی انسان کے لیے کشش اور دلچسپی کا باعث رہا ہے۔ اس حوالے سے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے۔

سیر کر دنیا کی غافل زندگانی پھرکہاں

زندگانی گر رہی تو نوجوانی پھر کہاں

سفر کو ''حیلہ ظفر'' بھی کہا گیا ہے مگر ہماری مراد یہاں جس سفر سے ہے اس کی نوعیت اور اہمیت اس قسم کے سفر سے قطعی بلکہ یکسر مختلف ہے۔اس سفر کا تعلق صرف اور صرف تسکین و طمانیت قلب و نظر سے ہے۔ یہ وہ سفر ہے جو صرف قسمت والوں کو ہی میسر آتا ہے۔ بقول شاعر:

ایں سعادت بزور بازو نیست

تانہ بخشد خدائے بخشندہ

یہ محبت کا سفر ہے جو اسباب سے زیادہ ذوق و شوق اور قلبی تڑپ اور توفیق الٰہی کے ذریعے ممکن ہوتا ہے۔ ہماری مراد حج کے مبارک سفر سے ہے۔ اس روح پرور سفر کا سب سے بڑا کمال یہ ہے کہ طرح طرح کی مشقتوں اور صعوبتوں کے باوجود اس راستے کے مسافر دیوانہ وار محبت سے سرشار رضائے الٰہی کی خاطر اپنی دھن میں مگن اپنی منزل کی جانب بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ ہمارے عزیز دوست بلکہ برادر عزیز فقیر محمد سومرو نے حج کے حوالے سے اپنے قلبی جذبات وکیفیات کو ''روح پرور سفر'' کے زیرعنوان بیان کرنے کی قلمی کاوش کی ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی اس دلی کاوش کو قبول فرمائے۔

حج کے سفرناموں کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ یہ سفر نامے پہلے عربی اور پھر فارسی زبان میں تحریر کیے گئے۔ اس کے علاوہ کچھ سفر نامے انگریزی زبان میں بھی لکھے گئے۔ اردو زبان میں حج کے سفرناموں کا آغاز تراجم سے ہوا۔ اردو زبان میں پہلا سفرنامہ حج تحریر کرنے کا سہرا محمد منصب علی خان کے سر ہے۔ جس کا عنوان ہے ''ماہ مغرب'' (کعبہ نما) اس کے علاوہ اسی نوعیت کا ایک اور سفر نامہ بھی ہے جو نواب صدیق حسن خان نے ''رحلت الصدیق بیت العتیق'' کے عنوان سے تحریر کیا ہے۔ منصب علی خان کی کتاب میرٹھ، اتر پردیش (یوپی) سے 1287 ہجری (1871-72) میں شایع ہوئی تھی جب کہ صدیق حسن خان کا سفرنامہ لکھنو سے شایع ہوا تھا لیکن اس کا سال اشاعت نامعلوم ہے۔ تاہم اس کے بعد والے ایڈیشن کی تاریخ اشاعت 1370ہجری (1950-70) ہے۔

لیکن ڈاکٹر قدسیہ قریشی نے اپنی تحقیقی کتاب ''اردو سفرنامہ انیسویں صدی میں'' تحریر کیا ہے کہ حج کے موضوع پر اردو زبان میں پہلا سفر نامہ بھوپال کی نواب سکندر بیگم نے ''تاریخ وقایع''کے عنوان سے تحریرکیا تھا جو اشاعت سے محروم تھا اور جس کا ایک قلمی نسخہ رام پور (یوپی) کی مشہورومعروف عظیم الشان ''رضا لائبریری'' میں محفوظ ہے۔ تاہم قدسیہ قریشی کا کہنا بھی یہی ہے کہ ''ماہ مغرب'' ہی اردو زبان میں تحریرکیا جانے والا اولین سفرنامہ حج ہے۔ اس کے بعد حج کے موضوع پر اردو سفرناموں کا ایک سیل رواں جاری ہوگیا۔ حج کے موضوع پر اردو کا تازہ ترین سفرنامہ ''رحمن کے مہمان'' کے عنوان سے معروف صحافی، شاعر، ادیب و دانشور محمود شام کا تحریرکیا ہوا ہے جس کی تقریب رونمائی گزشتہ دنوں کراچی میں منعقد ہوئی تھی۔

''روح پرور سفر'' حج کے موضوع پر لکھے گئے دیگر تمام سفرناموں سے قطعی مختلف ہے کیونکہ یہ قلمی کاوش سے زیادہ قلبی کاوش کا نتیجہ ہے۔ اس کا مصنف کوئی قلمکار نہیں بلکہ ایک ایسا شخص ہے جس کی تمام عمر لکڑی کو تراشتے خراشتے ہوئے گزری ہے اور جس نے قلم کے بجائے اپنے ہاتھوں میں آری اور بسولہ سنبھالے رکھا۔ گویا بقول شاعر:

عمر گزری ہے اسی دشت کی سیاحی میں

البتہ مصنف حاجی فقیر محمد سومرو کا پورا گھرانہ علمی گھرانہ ہے، ان کے برادر بزرگ پروفیسر میر محمد مقبول سومرو درس و تدریس کے شعبے میں سالہا سال تک گراں قدر خدمات انجام دینے کے بعد گوشہ نشینی کی زندگی گزار رہے ہیں جب کہ ان کے چھوٹے بھائی نصیر محمد سومرو ایک جانے مانے شاعر، ادیب، صحافی اور دانشور ہیں۔ ان کے صاحبزادے محمد عارف سومرو بھی اپنے بڑوں کے نقش قدم پر گامزن ہیں۔

حاجی فقیر محمد سومرو کا تعلق اس محنت کش قلم قبیلے سے ہے، جس نے احسان دانش، استاد قمر جلالوی اور بابا نجمی جیسے نابغہ روزگار پیدا کیے ہیں۔ بقول حسرت موہانی:

ہے مشق سخن جاری' چکی کی مشقت بھی

اک طرفہ تماشا ہے حسرت کی طبیعت بھی

ہر مسلمان کی سب سے بڑی خواہش یہی ہوتی ہے کہ اسے حج کی سعادت نصیب ہوجائے۔ زندگی میں کم سے کم ایک بار۔ لیکن ہمارا مشاہدہ یہ ہے کہ یہ سعادت صرف انھی لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جن پر اللہ تعالیٰ کی خاص عنایت ہوتی ہے۔ گویا:

اللہ اگر توفیق نہ دے

انسان کے بس کا کام نہیں

بے شک حاجی فقیر محمد سومرو بہت خوش نصیب ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں نہ صرف حج اور عمرے کی سعادت سے بہرہ مند فرمایا ہے بلکہ سونے پر سہاگہ والی کہاوت کے مصداق '' روح پرور سفر '' تحریرکرنے کی عظیم کاوش سے بھی نوازا ۔ بے شک

یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے

یہ بڑے نصیب کی بات ہے

سفرنامہ نگار نے اپنی یہ قلمی کاوش اپنے درویش صفت والد گرامی حضرت مولانا اللہ بخش سومرو رحمۃ اللہ علیہ کے نام منسوب کرکے حق فرزندگی ادا کردیا ہے۔ بقول مصنف '' میں نے جو کچھ لکھا ہے وہ آپ ہی کی دعاؤں کا نتیجہ ہے۔ انھوں نے اس کتاب کی اشاعت میں مالی اعانت فرمانے کے لیے بٹ گروپ، حج وعمرہ سروس کراچی کے سربراہ شہباز بٹ کا بھی دلی شکریہ ادا کیا ہے۔

حاجی فقیر محمد سومرو نے اس کتاب کی تالیف میں بڑی عرق ریزی کی ہے۔ مصنف کی کوشش یہی رہی کہ ہر حوالہ مصدقہ ہو۔ سچ پوچھیے تو مخلص مصنف نے مختلف معلومات، واقعات اور حوالہ جات کو کتاب کی صورت میں یکجا کرکے عازمین و زائرین کی رہنمائی میں آسانی کا ایک دروازہ کھولا ہے۔ یہ مصنف و مولف کی ایک تاثراتی تحریر ہے جسے انھوں نے بلا تکلف و تصنع جوں کا توں کاغذ پر اتار کر نہایت سادگی کے ساتھ واردات قلب کے طور پر پیش کر دیا ۔

درحقیقت یہ کتاب ''روح پرور سفر'' مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتی ہے ۔ اس کتاب میں نہ صرف کعبۃ اﷲ سے متعلق معلومات کا احاطہ کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے بلکہ مکہ مکرمہ کی زیارات اور روضہ اقدس، مسجد نبوی اور مدینہ منورہ سے متعلق زیارات کے بارے میں بھی بھرپور معلومات کو انتہائی دل سوزی کے ساتھ پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

''روح پرور سفر'' دیگر حج سفرناموں سے مختلف کتاب ہے۔ یہ محض معلوماتی، واقعاتی یا منظر کشی کرنے والا حج کا سفرنامہ نہیں ہے۔ یہ ان سب سے بڑھ کر ایک تاثراتی تحریر ہے جس کے ذریعے تمام مقامات مقدسہ کی زیارت کے دوران قلب و ذہن پر طاری ہونے والی روح پرور کیفیات کو الفاظ کے ذریعے بیان کرنے کی سچی اور پرخلوص کوشش کی گئی ہے۔ بقول مصنف ''یہ سب دل کی باتیں ہیں، اندر کی باتیں ہیں۔ میں سیدھی سادی عام فہم اردو لکھنے والا عاجز سا مولف ہوں، کوئی قادر الکلام مصنف نہیں۔ دل میں جو احساسات آئے وہ لکھ ڈالے۔ فیصلہ قارئین کرام کریں گے ۔''

سفرنامہ نگار کے درج بالا الفاظ ان کی عاجزی و انکساری کی ترجمانی کرتے ہیں جن کی مادری زبان سندھی ہونے کے باوجود انھوں نے اردو میں اظہار تاثرات و خیالات قلم بند کرکے اپنی اردو دانی اور قومی زبان سے اپنی سچی محبت کا حق ادا کردیا ہے۔ ''روح پرور سفر'' حج کے موضوع پر لکھے گئے سفرناموں میں ایک گراں قدر اضافہ ہے۔ یہ کتاب نہ صرف عازمین حج کی بہترین رہنمائی کرتی ہے بلکہ زائرین کے لیے بیش قیمت معلومات کا ایک انمول خزانہ بھی مہیا کرتی ہے۔

232 صفحات پر مشتمل اس خوبصورت کتاب کی قیمت ہے صرف 500 روپے۔ عریبیہ پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شایع ہونے والی اس کتاب کے ملنے کا پتہ ہے: 647۔ اے۔ گلشن اقبال، بلاک نمبر3 کراچی۔ رابطہ برائے مصنف: 0306-2023321۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں