ججز کیخلاف ریفرنس کراچی میں وکلا دھڑے بندی کا شکار
جسٹس فائزعیسیٰ کو ریفرنس کا سامنا کرنا چاہیے،ججز بھی احتساب سے بالاتر نہیں، ہڑتال کی کال واپس لی جائے،وکلا ایکشن کمیٹی
ججز کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے معاملے پرکراچی میں وکلا دھڑے بندی کا شکار ہوگئے۔
وکلا ایکشن کمیٹی سندھ نے ججز ریفرنس کے معاملے پر 14 جون کو ہونے والی ہڑتال کی کال واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔ وکلا رہنماؤں کا کہنا ہے کہ چند لوگ کمرے میں بیٹھ وکلا کو یرغمال نہیں بنا سکتے۔ کسی وکیل یا جج کے خلاف نہیں قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ جسٹس فائزعیسیٰ کو ریفرنس کا سامنا کرنا چاہیے۔
کراچی پریس کلب میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وکلا ایکشن کمیٹی سندھ کے رہنماؤں نے کہا کہ ججز بھی احتساب سے بالاتر نہیں، وکلا تنظیموں کی ہڑتال غیر مناسب ہیں۔ ہم 14 جون کی ہڑتال کے خلاف ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی گو رننگ باڈی کے رکن احتشام الحق ایڈووکیٹ نے کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کو الزامات کا سامنا کرنا چاہیے۔ مخصوص وکلا نے وکلا تنظیموں پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ تمام ججز کی جائیدادوں کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ سپریم جوڈیشل کونسل کی سماعت ہونے دیں اور خلل نہ ڈالیں۔ وکلا کے مخصوص گروپ نے صرف پیسہ بنایا اور باقی وکلا غریب رہ گئے۔ ہم وکیل ہیں ہم بکتے نہیں ہیں۔ وکلا پر ایک مخصوص ٹولہ قابض ہے۔ نعیم قریشی سمیت کئی وکلا لفافوں پر چل رہے ہیں۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سمیت تمام ججز کے اثاثوں کی چھان بین کی جائے۔
عبد الوہاب بلوچ ایڈووکیٹ نے کہاکہ ریفرنس کا دائر ہونا اور سماعت قانون کا حصہ ہے۔ جج کے خلاف الزامات خفیہ معاملہ تھا مگر جج صاحب نے اوپن کردیا۔ اگر ریفرنس کی سماعت کرنے والے اعلیٰ عدالتوں کے ججز پر اعتماد نہیں تو عدالتی نظام پر عدم اعتماد ہوگا۔ ہم کسی وکیل یا جج کیخلاف نہیں قانون کی بالادستی کے حامی ہیں۔ ججز بھی احتساب سے بالاتر نہیں، وکلا تنظیموں کی ہڑتال غیر مناسب ہے۔ ہڑتال کی کال واپس لی جائے۔ ریفرنس کا فیصلہ آنے سے پہلے وکلا کارد عمل سمجھ سے بالاتر ہے۔
گل فراز خٹک ایڈووکیٹ نے کہاکہ وکلا آئین اور قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔ وکلا نمائندگی کا مطلب یہ نہیں ہزاروں وکلا کی تقدیر کا فیصلہ چند افرادکریں۔ چند لوگ کمروں میں بیٹھ کر وکلا کو یرغمال نہیں بنا سکتے۔ سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان سینئر ترین ججز ہیں ان کے ہاتھوں میں ملک کی تقدیر ہے اس پر سوال نہ اٹھائیں۔
وکلا رہنماؤں کا کہنا تھاکہ وکلا ایکشن کمیٹی14جون کی ہڑتال کی کال واپس لینے کا مطالبہ کرتی ہے۔ احتساب سب کیلیے ہے، ہم اچھی طرح ججز کو جانتے ہیں اور وکلا رہنماؤں کو بھی۔ پی ٹی آئی کے حامی وکلا نے ہڑتال کا فیصلہ مسترد کردیا۔
ججزکے خلاف ریفرنسز دائرکرنے کے معاملے پر پی ٹی آئی کے حامی وکلا نے ہڑتال کا فیصلہ مستردکرتے ہوئے پیرکو احتجاجی مظاہرہ کیا اور سندھ ہائیکورٹ سے ریلی بھی نکالی۔ پی ٹی آئی وکلا ایکشن کمیٹی کے صدر مختارجونیجونے قیادت کی۔
مظاہرے کے دوران وکلا نے14جون کو ہڑتال کے اعلان کی مخالف کرتے ہوئے نعرے بازی کی اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی کا گھیراؤ کرلیا۔ سپریم کورٹ بارکے صدر اورریلی کے شرکا کے مابین تکرار ہوئی۔ پی ٹی آئی کے حامی وکلا کا کہنا تھاکہ آپ کے فیصلے کو نہیں مانتے جس پر امان اللہ کنرانی نے کہا ہڑتال کا فیصلہ متفقہ ہے۔ 14 جون کو ہڑتال ہر صورت ہوگی۔
دریں اثنا کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم قریشی نے 14جون کی ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کردیا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے ممبر ایگزیکٹو کمیٹی صفدر کھوکھر کے ہمراہ کراچی بار کے صدر سے ملاقات کی۔
صدر سپریم کورٹ بار نے ملاقات میں 14جون کو احتجاج، ہڑتال اور دھرنے میں شرکت کی دعوت دی۔ امان اللہ کنرانی نے کہاکہ 14جون کو سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس میں ہڑتال ہوگی۔ ہم سپریم کورٹ میں 14جون کو دھرنا دیںگے۔ ہم احتساب کے خلاف نہیں ہیں۔ قاضی فائز عیسیٰ کاریفرنس بدنیتی پرمبنی ہے۔ انکوائری سے پہلے میڈیا ٹرائل اور ریفرنس داخل کرنا بدنیتی ہے۔ قاضی فائز عیسیٰ کا بحیثیت جج کردار سب کے سامنے ہے۔ احتساب کرنا ہے تو پہلے سے موجود سیکڑوں ریفرنس کا فیصلہ کیا جائے۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم قریشی نے صدرسپریم کورٹ بارکو مکمل حمایت کی یقین دہانی کرادی۔ نعیم قریشی نے کہاکہ بار کونسل کا فیصلہ ہے اس پرعمل کیا جائے گا۔ سابق ممبر جوڈیشل کمیشن محمود الحسن نے کہا کہ ہم عدلیہ کی آزادی کیلیے آخری حد تک جائیں گے۔
وکلا ایکشن کمیٹی سندھ نے ججز ریفرنس کے معاملے پر 14 جون کو ہونے والی ہڑتال کی کال واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔ وکلا رہنماؤں کا کہنا ہے کہ چند لوگ کمرے میں بیٹھ وکلا کو یرغمال نہیں بنا سکتے۔ کسی وکیل یا جج کے خلاف نہیں قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ جسٹس فائزعیسیٰ کو ریفرنس کا سامنا کرنا چاہیے۔
کراچی پریس کلب میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وکلا ایکشن کمیٹی سندھ کے رہنماؤں نے کہا کہ ججز بھی احتساب سے بالاتر نہیں، وکلا تنظیموں کی ہڑتال غیر مناسب ہیں۔ ہم 14 جون کی ہڑتال کے خلاف ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی گو رننگ باڈی کے رکن احتشام الحق ایڈووکیٹ نے کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کو الزامات کا سامنا کرنا چاہیے۔ مخصوص وکلا نے وکلا تنظیموں پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ تمام ججز کی جائیدادوں کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ سپریم جوڈیشل کونسل کی سماعت ہونے دیں اور خلل نہ ڈالیں۔ وکلا کے مخصوص گروپ نے صرف پیسہ بنایا اور باقی وکلا غریب رہ گئے۔ ہم وکیل ہیں ہم بکتے نہیں ہیں۔ وکلا پر ایک مخصوص ٹولہ قابض ہے۔ نعیم قریشی سمیت کئی وکلا لفافوں پر چل رہے ہیں۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سمیت تمام ججز کے اثاثوں کی چھان بین کی جائے۔
عبد الوہاب بلوچ ایڈووکیٹ نے کہاکہ ریفرنس کا دائر ہونا اور سماعت قانون کا حصہ ہے۔ جج کے خلاف الزامات خفیہ معاملہ تھا مگر جج صاحب نے اوپن کردیا۔ اگر ریفرنس کی سماعت کرنے والے اعلیٰ عدالتوں کے ججز پر اعتماد نہیں تو عدالتی نظام پر عدم اعتماد ہوگا۔ ہم کسی وکیل یا جج کیخلاف نہیں قانون کی بالادستی کے حامی ہیں۔ ججز بھی احتساب سے بالاتر نہیں، وکلا تنظیموں کی ہڑتال غیر مناسب ہے۔ ہڑتال کی کال واپس لی جائے۔ ریفرنس کا فیصلہ آنے سے پہلے وکلا کارد عمل سمجھ سے بالاتر ہے۔
گل فراز خٹک ایڈووکیٹ نے کہاکہ وکلا آئین اور قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔ وکلا نمائندگی کا مطلب یہ نہیں ہزاروں وکلا کی تقدیر کا فیصلہ چند افرادکریں۔ چند لوگ کمروں میں بیٹھ کر وکلا کو یرغمال نہیں بنا سکتے۔ سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان سینئر ترین ججز ہیں ان کے ہاتھوں میں ملک کی تقدیر ہے اس پر سوال نہ اٹھائیں۔
وکلا رہنماؤں کا کہنا تھاکہ وکلا ایکشن کمیٹی14جون کی ہڑتال کی کال واپس لینے کا مطالبہ کرتی ہے۔ احتساب سب کیلیے ہے، ہم اچھی طرح ججز کو جانتے ہیں اور وکلا رہنماؤں کو بھی۔ پی ٹی آئی کے حامی وکلا نے ہڑتال کا فیصلہ مسترد کردیا۔
ججزکے خلاف ریفرنسز دائرکرنے کے معاملے پر پی ٹی آئی کے حامی وکلا نے ہڑتال کا فیصلہ مستردکرتے ہوئے پیرکو احتجاجی مظاہرہ کیا اور سندھ ہائیکورٹ سے ریلی بھی نکالی۔ پی ٹی آئی وکلا ایکشن کمیٹی کے صدر مختارجونیجونے قیادت کی۔
مظاہرے کے دوران وکلا نے14جون کو ہڑتال کے اعلان کی مخالف کرتے ہوئے نعرے بازی کی اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی کا گھیراؤ کرلیا۔ سپریم کورٹ بارکے صدر اورریلی کے شرکا کے مابین تکرار ہوئی۔ پی ٹی آئی کے حامی وکلا کا کہنا تھاکہ آپ کے فیصلے کو نہیں مانتے جس پر امان اللہ کنرانی نے کہا ہڑتال کا فیصلہ متفقہ ہے۔ 14 جون کو ہڑتال ہر صورت ہوگی۔
دریں اثنا کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم قریشی نے 14جون کی ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کردیا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے ممبر ایگزیکٹو کمیٹی صفدر کھوکھر کے ہمراہ کراچی بار کے صدر سے ملاقات کی۔
صدر سپریم کورٹ بار نے ملاقات میں 14جون کو احتجاج، ہڑتال اور دھرنے میں شرکت کی دعوت دی۔ امان اللہ کنرانی نے کہاکہ 14جون کو سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس میں ہڑتال ہوگی۔ ہم سپریم کورٹ میں 14جون کو دھرنا دیںگے۔ ہم احتساب کے خلاف نہیں ہیں۔ قاضی فائز عیسیٰ کاریفرنس بدنیتی پرمبنی ہے۔ انکوائری سے پہلے میڈیا ٹرائل اور ریفرنس داخل کرنا بدنیتی ہے۔ قاضی فائز عیسیٰ کا بحیثیت جج کردار سب کے سامنے ہے۔ احتساب کرنا ہے تو پہلے سے موجود سیکڑوں ریفرنس کا فیصلہ کیا جائے۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم قریشی نے صدرسپریم کورٹ بارکو مکمل حمایت کی یقین دہانی کرادی۔ نعیم قریشی نے کہاکہ بار کونسل کا فیصلہ ہے اس پرعمل کیا جائے گا۔ سابق ممبر جوڈیشل کمیشن محمود الحسن نے کہا کہ ہم عدلیہ کی آزادی کیلیے آخری حد تک جائیں گے۔