گزشتہ مالی سال کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 395 ارب روپے کی چوری کا انکشاف

11ماڈل کسٹم کلکٹریٹس نے درآمدی اشیا کی کم ویلیو درج کی جس کے نتیجے میں 35کروڑ 67 لاکھ روپے کی ٹیکس چوری ہوئی۔

2012-13 کے دوران 14 ماڈل کسٹم کلکٹریٹس نے ٹیکس و ڈیوٹی پر چھوٹ کے ایس آر اوز کا سہارا لے کر ایسی درآمدی اشیا کو بھی چھوٹ دیدی جو کہ مذکورہ ایس آر اوز کی فہرست میں شامل نہیں تھی۔ فوٹو: فائل

لاہور:
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2012-13 کے دوران کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 39.5 ارب روپے کی چوری ہوئی جس میں اسلام آباد' کراچی' لاہور' سکھر' پشاور اور کوئٹہ سمیت تقریباً تمام ماڈل کسٹم کلکٹریٹ اور کسٹم انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن یونٹس کے ڈائریکٹرز شامل ہیں جنہوں نے درآمدی اشیا کی ریکارڈ میں کم ویلیو' کم تعداد دکھائی اور دیگر تکنیکی حربے استعمال کر کے درآمد کنندگان کو فائدہ پہنچایا۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی مالی سال 2012-13 کے لیے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مطابق درآمدات کی ریکارڈ میں ردوبدل کے ذریعے 10لاکھ 29 ہزار روپے کی ٹیکس چوری کی گئی جس میں ماڈل کسٹم کلکٹریٹ لاہور اور پشاور کے حکام کی ملی بھگت شامل تھی، اس کے علاوہ ایم سی سی لاہور کے حکام سیکڑوں درآمدی کنٹینر جن میں پیکنگ لسٹ اور انوائس موجود نہیں تھی بغیر یہ دیکھے کہ مذکورہ کنٹینروں میں کتنی مالیت کا مال موجود ہے فی کنٹینر 5000 روپے جرمانہ کرکے سیکڑوں کنٹینر کلیئر کردیے۔ آڈٹ آفیسر کے مطابق مذکورہ اقدام کے ذریعے کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری کی گئی۔

2012-13 کے دوران 14 ماڈل کسٹم کلکٹریٹس نے ٹیکس و ڈیوٹی پر چھوٹ کے ایس آر اوز کا سہارا لے کر ایسی درآمدی اشیا کو بھی چھوٹ دیدی جو کہ مذکورہ ایس آر اوز کی فہرست میں شامل نہیں تھیں جس کے ذریعے دو ارب 27 کروڑ 26 لاکھ روپے کی ٹیکس چوری کی گئی، اس کے علاوہ ماڈل کسٹم کلکٹریٹ لاہور و فیصل آباد کے حکام نے درآمدی تیل کی قیمت میں پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی شامل نہ کرکے سیلز ٹیکس کی مد میں ملکی خزانے کو 73 کروڑ 12 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایاجبکہ سات ماڈل کسٹم کلکٹریٹس نے متفرق اشیا کے درآمدی کنٹینروں پر یکساں ڈیوٹی وصول کرکے ملکی خزانے کو 40 کروڑ 88لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔




آڈٹ رپورٹ کے مطابق 11ماڈل کسٹم کلکٹریٹس نے درآمدی اشیا کی کم ویلیو درج کی جس کے نتیجے میں 35کروڑ 67 لاکھ روپے کی ٹیکس چوری ہوئی، اس کے علاوہ دس کسٹم کلکٹریٹس نے مخصوص مقاصد کے لیے درآمد کی اشیا (قواعد کی رو سے) چھ ماہ کے اندر گوداموں سے نہ نکالنے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے رکھی جس کے نتیجے میں جرمانہ و سرچارج کی مد میں ملکی خزانے کو ایک ارب 24 کروڑ 71لاکھ روپے کا نقصان پہنچا اسی طرح 9ماڈل کسٹم کلکٹریٹس میں جعلی بینک گارنٹیز قبول کرکے ملکی خزانے کو ریونیو کی مد میں ایک ارب 71کروڑ 70 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔

نیز آٹھ ماڈل کسٹم کلکٹریٹ اور ڈائریکٹر انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن نے متنازعہ کیسوں میں باہمی مشاورت سے طے ہونے والی دو ارب 35 کروڑ روپے کی رقم وصول نہ کرکے درآمد کنندگان کو ناجائز فائدہ پہنچایا۔ علاوہ ازیں ایساف فوجوں کے لیے منگوائے گئے تیل کی غیر مصدقہ رسیدیں قبول کرکے 3 ارب 81 کروڑ 80 لاکھ روپے کم ٹیکس وصول کیا گیا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ کسٹم نے ضبط کی گئی اشیا کی نیلامی' برآمد کنندگان کے لیے ٹیکس و ڈیوٹی کی چھوٹ' ڈیوٹی فری درآمدات کے ایس آر اوز کے غلط استعمال کے ذریعے ملکی خزانے کو 22ارب سات کروڑ 50 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا جبکہ مذکورہ رقم برآمد و درآمد کنندگان کی جیبوں میں گئی ہے۔
Load Next Story