بھارت کا پیاز کی قیمت کم کرنے کے لیے پاکستان سے درآمد کا فیصلہ
پاکستانی تاجروں کے مطابق اگر حکومت اجازت دے تو بھارت کو پیاز برآمد کرنے میں کوئی حرج نہیں
بھارت میں کم فصل ہونے کی وجہ سے پیاز کی قیمت100روپے کلو سے بھی تجاوز کرگئی، قیمتوں کو کم کرنے کے لیے پڑوسی نے پاکستان سے پیاز کی درآمد کا فیصلہ کرلیا۔
بھارت نے پیاز کی قیمتوں کے استحکام کے لیے پاکستان سے واہگہ کے راستے درآمد کے لیے خواہش ظاہر کی ہے، اب تک کراچی سے سمندر کے راستے اور چکوٹھی آزاد کشمیر سے لائین آف کنٹرول کے ذریعے پیاز بھارت بھیجی گئی ہے مگر واہگہ کے راستے ابھی تک اس کی برآمد شروع نہیں ہو سکی۔ واہگہ کے زمینی راستے کے ذریعے بھارت کو 1998 اور 2011 میں پاکستان سے پیاز برآمد کی گئی تھی۔
پاکستانی تاجروں کے مطابق اگر حکومت اجازت دے تو بھارت کو پیاز برآمد کرنے میں کوئی حرج نہیں تاہم پیاز کے کئی تاجربھارت کو برآمد کے مخالف بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 2011 کے برے تجربے کے بعد بھارت کو واہگہ کے راستے پیاز فروخت کرنے میں احتیاط کرنی چاہیے۔ تاجروں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ اگر بھارتی ٹماٹر لاہوریوں کے کھانے کا حصہ بن سکتا ہے تو دہلی کے شہری پاکستان کی پیاز کا مزہ کیوں نہیں چکھ سکتے۔
بھارت نے پیاز کی قیمتوں کے استحکام کے لیے پاکستان سے واہگہ کے راستے درآمد کے لیے خواہش ظاہر کی ہے، اب تک کراچی سے سمندر کے راستے اور چکوٹھی آزاد کشمیر سے لائین آف کنٹرول کے ذریعے پیاز بھارت بھیجی گئی ہے مگر واہگہ کے راستے ابھی تک اس کی برآمد شروع نہیں ہو سکی۔ واہگہ کے زمینی راستے کے ذریعے بھارت کو 1998 اور 2011 میں پاکستان سے پیاز برآمد کی گئی تھی۔
پاکستانی تاجروں کے مطابق اگر حکومت اجازت دے تو بھارت کو پیاز برآمد کرنے میں کوئی حرج نہیں تاہم پیاز کے کئی تاجربھارت کو برآمد کے مخالف بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 2011 کے برے تجربے کے بعد بھارت کو واہگہ کے راستے پیاز فروخت کرنے میں احتیاط کرنی چاہیے۔ تاجروں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ اگر بھارتی ٹماٹر لاہوریوں کے کھانے کا حصہ بن سکتا ہے تو دہلی کے شہری پاکستان کی پیاز کا مزہ کیوں نہیں چکھ سکتے۔