پاکستان کے پہلے سپر اسٹار سنتوش کمار کی37 ویں برسی منائی جارہی ہے
سنتوش کمار نے 4 دہائیوں پر محیط اپنے فلمی کیرئیر کے دوران 80 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے
پاکستان فلم انڈسٹری کے پہلے سپر اسٹار موسیٰ رضا المعروف سنتوش کمار کو دنیا سے بچھڑے 37برس بیت گئے۔
بھارتی ریاست اترپردیش کے پڑھے لکھے خاندان سے تعلق رکھنے والے سید موسیٰ رضا نے 25 دسمبر 1925 کو لاہور میں آنکھ کھولی۔ حیدرآباد دکن کی معروف عثمانیہ یونیورسٹی سے آئی ایس سی کے امتحان میں امتیازی نمبروں سے کامیابی حاصل کرنے کے باوجود انہوں نے اعلیٰ سرکاری ملازمت کی بجائے اداکاری کا انتخاب کیا۔
1947 میں ان کی پہلی فلم ''اہنسہ'' بڑی اسکرین کی زینت بنی۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے وطن عزیز میں مستقل سکونت اختیار کرلی اور 1950 میں پنجابی فلم 'بیلی' میں جلوہ گر ہوئے۔ 1950 میں ہی سنتوش کمار کی اردو فلم ''دو آنسو''کو پاکستان کی پہلی سلور جوبلی فلم کا اعزاز حاصل ہوا۔
یوں تو سنتوش کمار نے اپنے وقت کی خوبصورت اور حسین اداکاراؤں کے مقابل کام کیا لیکن صبیحہ خانم کے ساتھ ان کی جوڑی بہت مقبول ہوئی، دونوں ستاروں نے ایک ساتھ غلام، رات کی بات، قاتل، انتقام، حمیدہ، سرفروش ، عشقِ لیلیٰ، وعدہ، سردار، سات لاکھ، حسرت، مکھڑا، اور دربار جیسی فلموں میں کام کیا۔
فلم وعدہ اور سات لاکھ کی شوٹنگ کے دوران صبیحہ خانم اور سنتوش کمار ایک دوسرے کے قریب آئے اور بالآخر دونوں شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ صبیحہ خانم سے شادی سے قبل وہ پہلے ہی ایک گھریلو خاتون سے رشتہ ازدواج میں منسلک تھے، جنہوں نے ان کی دوسری شادی پر کوئی اعتراض نہ کیا اور آخری دم تک اْن کی دونوں شادیاں قائم و دائم رہیں۔
سنتوش کمار جہاں شاندار شخصیت کے مالک تھے وہیں انہوں نے اپنے لب و لہجے، رکھ رکھاؤ، تہذیب اور اخلاق سے بھی لوگوں کو اپنا گرویدہ بنایا۔ 4 دہائیوں پر محیط اپنے فلمی کیریئر کے دوران 80 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے سنتوش کمار 11 جون 1982 کو56 سال کی عمر میں انتقال کر گئے لیکن ان کا نام پاکستانی فلم انڈسٹری کی تاریخ کا حصہ رہے گا۔
بھارتی ریاست اترپردیش کے پڑھے لکھے خاندان سے تعلق رکھنے والے سید موسیٰ رضا نے 25 دسمبر 1925 کو لاہور میں آنکھ کھولی۔ حیدرآباد دکن کی معروف عثمانیہ یونیورسٹی سے آئی ایس سی کے امتحان میں امتیازی نمبروں سے کامیابی حاصل کرنے کے باوجود انہوں نے اعلیٰ سرکاری ملازمت کی بجائے اداکاری کا انتخاب کیا۔
1947 میں ان کی پہلی فلم ''اہنسہ'' بڑی اسکرین کی زینت بنی۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے وطن عزیز میں مستقل سکونت اختیار کرلی اور 1950 میں پنجابی فلم 'بیلی' میں جلوہ گر ہوئے۔ 1950 میں ہی سنتوش کمار کی اردو فلم ''دو آنسو''کو پاکستان کی پہلی سلور جوبلی فلم کا اعزاز حاصل ہوا۔
یوں تو سنتوش کمار نے اپنے وقت کی خوبصورت اور حسین اداکاراؤں کے مقابل کام کیا لیکن صبیحہ خانم کے ساتھ ان کی جوڑی بہت مقبول ہوئی، دونوں ستاروں نے ایک ساتھ غلام، رات کی بات، قاتل، انتقام، حمیدہ، سرفروش ، عشقِ لیلیٰ، وعدہ، سردار، سات لاکھ، حسرت، مکھڑا، اور دربار جیسی فلموں میں کام کیا۔
فلم وعدہ اور سات لاکھ کی شوٹنگ کے دوران صبیحہ خانم اور سنتوش کمار ایک دوسرے کے قریب آئے اور بالآخر دونوں شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ صبیحہ خانم سے شادی سے قبل وہ پہلے ہی ایک گھریلو خاتون سے رشتہ ازدواج میں منسلک تھے، جنہوں نے ان کی دوسری شادی پر کوئی اعتراض نہ کیا اور آخری دم تک اْن کی دونوں شادیاں قائم و دائم رہیں۔
سنتوش کمار جہاں شاندار شخصیت کے مالک تھے وہیں انہوں نے اپنے لب و لہجے، رکھ رکھاؤ، تہذیب اور اخلاق سے بھی لوگوں کو اپنا گرویدہ بنایا۔ 4 دہائیوں پر محیط اپنے فلمی کیریئر کے دوران 80 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے سنتوش کمار 11 جون 1982 کو56 سال کی عمر میں انتقال کر گئے لیکن ان کا نام پاکستانی فلم انڈسٹری کی تاریخ کا حصہ رہے گا۔