پولیس کے پاس بے ہوش کرکے گرفتار کرنیوالی 5 ٹیزر گن ہیں ایڈیشنل آئی جی کراچی کو رپورٹ ارسال
تمام گنز کار آمد ہیں،پولیس نے مالی سال2007,08 میں خریدی تھیں، گن میں 35 فٹ تک ہدف کو با آسانی نشانہ بنانے کی صلاحیت۔۔۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت کراچی پولیس کے پاس انسان کو بے ہوش کر کے گرفتار کرنیوالی 5 ٹیزر گن اور 55 اسٹن گنز موجود ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سکندر حیات ڈراپ سین کے بعد کراچی پولیس کے سر براہ غلام قادر تھیبو نے ما تحت افسران سے انسان کو بے ہوش کر کے گرفتار کرنے والی گنز کا ریکارڈ طلب کر تے ہوئے ہدایات جاری کیں تھی کہ بتایا جائے کہ کراچی پولیس کے پاس اس وقت انسان کو بے ہوش کر کے گرفتار والی گنز موجود ہیں یا نہیں، اگر ہیں تو ان گنز کی تعداد کتنی ہے اور اس وقت یہ گنز کہاں کہاں موجود ہیں جس پر ماتحت افسران نے کراچی پولیس کے سر براہ کو رپورٹ ارسال کردی۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی پولیس کے پاس اس وقت انسان کو بے ہوش کر کے گرفتار کرنے والی چیکو سلواکیہ کی تیار کردہ 5 ٹیرز گنز موجود ہیں اور اس وقت یہ گنز سی آئی ڈی پولیس اور مختلف ہیڈ کوارٹرز میں موجود ہیں جن میں سے2 ٹیزر گن سی آئی ڈی پولیس، 2 گنز ریپڈ رسپانس فورس اورایک گن ڈی آئی جی ویسٹ ہیڈ کوارٹرز میں موجود ہیں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تمام ٹیرز گنز کو ماہرین سے چیک بھی کرایا گیا ہے اور ماہرین کے مطابق تمام گنز کارآمد ہیں اور صحیح طور پر کام سر انجام دے رہی ہیں، ذرائع کے مطابق کراچی پولیس نے مالی سال 2007,08 میں انسان کو بے ہوش کر کے گرفتار کرنیوالی 5 ٹیزر گنیں خریدی تھیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ٹیزر گن کا استعمال اس وقت کیا جاتا ہے کہ جب کوئی ملزم پولیس کی گرفت سے دور ہو اور اسے زخمی کیے بغیر گرفتار کرنا لازمی ہو اور ساتھ ہی ساتھ کسی قسم کا نقصان بھی نہ اٹھانا پڑے، ذرائع نے بتایا کہ ٹیرز گن میں 2 ڈارٹ لگے ہوتے ہیں جو تار کے ذریعے گن سے منسلک ہوتے ہیں اور جب گن کے ذریعے ہدف کا نشانہ لگایا جاتا ہے تو ڈارٹ ہدف کے جسم پرجا لگتے ہیں جس سے ہدف کو بجلی کا جھٹکا پڑتا ہے جس سے ہدف کا اعصابی نظام مفلوج ہو جاتا ہے جس کے بعد چند منٹوں کے لیے ہدف بے حس و حرکت ہو جاتا ہے جس کے بعد اسے دبوچ لیا جاتا ہے، ذرائع کے مطابق ٹیزرگن میں مخصوص فاصلوں تک ہدف بنانے کیلیے کارٹیجز لگے ہوتے ہیں جو مختلف فاصلے کے لحاظ ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے لگائے جاتے ہیں۔
ٹیزر گن کے ذریعے 35 فٹ تک ہدف کو با آسانی نشانہ بنانے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے، ذرائع نے بتایا کہ کسی بھی ملزم کو پکڑنے کے لیے یہ سب سے آسان طریقہ ہوتا ہے اور کسی بھی نوعیت کا نقصان اٹھائے بغیر ملزم پولیس کی گرفت میں لے لیا جاتا ہے، اس کے علاوہ ذرائع سے حاصل کردہ ایک رپورٹ کے مطابق کراچی پولیس کے پاس 55 گنز اسٹن موجود ہیں جن میں سے 25 اسٹن گنز سائوتھ ہیڈ کوارٹر،15 گنز ایسٹ ہیڈ کوارٹرز، 8 گنز ویسٹ ہیڈ کوارٹرز اور 7 گنز اسپیشل سیکیورٹی یونٹ کے پاس موجود ہیں، اسلام آباد میں سکندر حیات ڈراپ سین میں جہاں آئی جی اسلام آباد نے یہ کہہ کر سب کو حیرت میں مبتلا کردیا تھا کہ ان کے پاس انسان کو بے ہوش کرنے والی صرف ایک گن ہے اور وہ بھی خراب ہے وہیں کراچی پولیس نے ابتدائی طور پر 5 ٹیزر گنز کی تعداد ظاہر کرکے وفاقی دارالحکومت کو پیچھے چھوڑ دیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سکندر حیات ڈراپ سین کے بعد کراچی پولیس کے سر براہ غلام قادر تھیبو نے ما تحت افسران سے انسان کو بے ہوش کر کے گرفتار کرنے والی گنز کا ریکارڈ طلب کر تے ہوئے ہدایات جاری کیں تھی کہ بتایا جائے کہ کراچی پولیس کے پاس اس وقت انسان کو بے ہوش کر کے گرفتار والی گنز موجود ہیں یا نہیں، اگر ہیں تو ان گنز کی تعداد کتنی ہے اور اس وقت یہ گنز کہاں کہاں موجود ہیں جس پر ماتحت افسران نے کراچی پولیس کے سر براہ کو رپورٹ ارسال کردی۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی پولیس کے پاس اس وقت انسان کو بے ہوش کر کے گرفتار کرنے والی چیکو سلواکیہ کی تیار کردہ 5 ٹیرز گنز موجود ہیں اور اس وقت یہ گنز سی آئی ڈی پولیس اور مختلف ہیڈ کوارٹرز میں موجود ہیں جن میں سے2 ٹیزر گن سی آئی ڈی پولیس، 2 گنز ریپڈ رسپانس فورس اورایک گن ڈی آئی جی ویسٹ ہیڈ کوارٹرز میں موجود ہیں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تمام ٹیرز گنز کو ماہرین سے چیک بھی کرایا گیا ہے اور ماہرین کے مطابق تمام گنز کارآمد ہیں اور صحیح طور پر کام سر انجام دے رہی ہیں، ذرائع کے مطابق کراچی پولیس نے مالی سال 2007,08 میں انسان کو بے ہوش کر کے گرفتار کرنیوالی 5 ٹیزر گنیں خریدی تھیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ٹیزر گن کا استعمال اس وقت کیا جاتا ہے کہ جب کوئی ملزم پولیس کی گرفت سے دور ہو اور اسے زخمی کیے بغیر گرفتار کرنا لازمی ہو اور ساتھ ہی ساتھ کسی قسم کا نقصان بھی نہ اٹھانا پڑے، ذرائع نے بتایا کہ ٹیرز گن میں 2 ڈارٹ لگے ہوتے ہیں جو تار کے ذریعے گن سے منسلک ہوتے ہیں اور جب گن کے ذریعے ہدف کا نشانہ لگایا جاتا ہے تو ڈارٹ ہدف کے جسم پرجا لگتے ہیں جس سے ہدف کو بجلی کا جھٹکا پڑتا ہے جس سے ہدف کا اعصابی نظام مفلوج ہو جاتا ہے جس کے بعد چند منٹوں کے لیے ہدف بے حس و حرکت ہو جاتا ہے جس کے بعد اسے دبوچ لیا جاتا ہے، ذرائع کے مطابق ٹیزرگن میں مخصوص فاصلوں تک ہدف بنانے کیلیے کارٹیجز لگے ہوتے ہیں جو مختلف فاصلے کے لحاظ ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے لگائے جاتے ہیں۔
ٹیزر گن کے ذریعے 35 فٹ تک ہدف کو با آسانی نشانہ بنانے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے، ذرائع نے بتایا کہ کسی بھی ملزم کو پکڑنے کے لیے یہ سب سے آسان طریقہ ہوتا ہے اور کسی بھی نوعیت کا نقصان اٹھائے بغیر ملزم پولیس کی گرفت میں لے لیا جاتا ہے، اس کے علاوہ ذرائع سے حاصل کردہ ایک رپورٹ کے مطابق کراچی پولیس کے پاس 55 گنز اسٹن موجود ہیں جن میں سے 25 اسٹن گنز سائوتھ ہیڈ کوارٹر،15 گنز ایسٹ ہیڈ کوارٹرز، 8 گنز ویسٹ ہیڈ کوارٹرز اور 7 گنز اسپیشل سیکیورٹی یونٹ کے پاس موجود ہیں، اسلام آباد میں سکندر حیات ڈراپ سین میں جہاں آئی جی اسلام آباد نے یہ کہہ کر سب کو حیرت میں مبتلا کردیا تھا کہ ان کے پاس انسان کو بے ہوش کرنے والی صرف ایک گن ہے اور وہ بھی خراب ہے وہیں کراچی پولیس نے ابتدائی طور پر 5 ٹیزر گنز کی تعداد ظاہر کرکے وفاقی دارالحکومت کو پیچھے چھوڑ دیا۔