وزارت پیداوار میں 19 کروڑ سے زائد کی بے قاعدگیوں کا انکشاف
فردوس عاشق کو 12 بسیں، نبیل گبول کو 200 رکشے، این جی او کو 20 گاڑیاں خرید کردیں
آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ وزارت پیداوار نے قواعد کے برعکس19 کروڑروپے سے زائد کی مالی بے ضابطیاں کیں اور مستفید ہونے والوں میں سابق وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور نبیل گبول بھی شامل ہیں۔
وزارت پیداوار نے2010 سے2012 کے دوران سابق وزیر اطلاعات کو اپنے حلقے میں تقسیم کرنے کیلیے 2کروڑ65 لاکھ روپے مالیت کی6 کوچز(33سیٹر) اور2کروڑ97لاکھ روپے مالیت کی6 کوچز(53 سیٹر) خرید کردی گئیں۔ آڈٹ رپورٹ میں کہا گیاکہ رکن قومی اسمبلی نبیل گبول کیلیے بھی 3 کروڑ 31 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے200سی این جی آٹو رکشے خریدے گئے،مظفر گڑھ میںبینظیر بھٹو ویلفیئر آرگنائزیشن کو 48 لاکھ روپے مالیت کی بس سے نوازاگیا،کراچی کی این جی اوز بھی وزارت پیداوار کی نوازشات سے مستفید ہوئیں،غیر سرکاری تنظیموں کو9کروڑروپے سے زائد مالیت کی12 بسیں ، 2 ڈبل کیبن اور 6 سنگل کیبن گاڑیاں خریدکردی گئیں۔
جب وزارت پیداوار کے حکام سے آڈٹ حکام نے جواب طلبی کی توکہا گیاکہ وزارت پیداوار نے یہ تمام خریداریاں وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کے احکام پر کی تھیں۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کاکہنا ہے کہ بسیں،گاڑیاں اور رکشے خریدنا وزارت پیداوار کا فنکشن نہیں ہے ۔ یہ معاملہ23 نومبر2012 کومعاملہ وزارت کے پرنسپل اکائونٹنگ افسر(سیکریٹری) کے علم میںلایاگیامگررپورٹ کی تیاری تک محکمانہ اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس منعقد نہیں کیا گیا۔ آڈیٹرجنرل نے سفارش کی ہے کہ ان تمام خریداریوںکاجوازپیش کرنے کیلیے ٹرانسپورٹ کی تقسیم اور اس سے مستفید ہونے والوں کی مکمل فہرست پیش کی جائے۔
وزارت پیداوار نے2010 سے2012 کے دوران سابق وزیر اطلاعات کو اپنے حلقے میں تقسیم کرنے کیلیے 2کروڑ65 لاکھ روپے مالیت کی6 کوچز(33سیٹر) اور2کروڑ97لاکھ روپے مالیت کی6 کوچز(53 سیٹر) خرید کردی گئیں۔ آڈٹ رپورٹ میں کہا گیاکہ رکن قومی اسمبلی نبیل گبول کیلیے بھی 3 کروڑ 31 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے200سی این جی آٹو رکشے خریدے گئے،مظفر گڑھ میںبینظیر بھٹو ویلفیئر آرگنائزیشن کو 48 لاکھ روپے مالیت کی بس سے نوازاگیا،کراچی کی این جی اوز بھی وزارت پیداوار کی نوازشات سے مستفید ہوئیں،غیر سرکاری تنظیموں کو9کروڑروپے سے زائد مالیت کی12 بسیں ، 2 ڈبل کیبن اور 6 سنگل کیبن گاڑیاں خریدکردی گئیں۔
جب وزارت پیداوار کے حکام سے آڈٹ حکام نے جواب طلبی کی توکہا گیاکہ وزارت پیداوار نے یہ تمام خریداریاں وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کے احکام پر کی تھیں۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کاکہنا ہے کہ بسیں،گاڑیاں اور رکشے خریدنا وزارت پیداوار کا فنکشن نہیں ہے ۔ یہ معاملہ23 نومبر2012 کومعاملہ وزارت کے پرنسپل اکائونٹنگ افسر(سیکریٹری) کے علم میںلایاگیامگررپورٹ کی تیاری تک محکمانہ اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس منعقد نہیں کیا گیا۔ آڈیٹرجنرل نے سفارش کی ہے کہ ان تمام خریداریوںکاجوازپیش کرنے کیلیے ٹرانسپورٹ کی تقسیم اور اس سے مستفید ہونے والوں کی مکمل فہرست پیش کی جائے۔