روپے کی قدر کمرشل بینکوں کی من مانی پرکارروائی کا مطالبہ
ڈالر ریٹ کے تعین کیلیے اسٹیٹ بینک کی عدم مداخلت کی شرط کا کمرشل بینک غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں، ملک بوستان
فاریکس ایسوسی ایشن نے عیدتعطیلات کے بعد روپے کی قدر میں تیزی سے کمی کو کمرشل بینکوں کی من مانی قرار دیتے ہوئے حکومت اور اسٹیٹ بینک سے بینکوں کے خلاف فوری ایکشن کا مطالبہ کردیا ہے۔
فاریکس ایسوسی ایشن کے صدرملک بوستان نے کہاہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے ڈالر کے رئیل افیکٹ ایکس چینج ریٹ کے تعین کے لیے اسٹیٹ بینک کی عدم مداخلت کی شرط کا کمرشل بینک غلط فائدہ اٹھارہے ہیں اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی من مانی قیمت وصول کی جارہی ہے جس سے روپیہ تیزی سے گررہا ہے۔
انھوں نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ انٹربینک مارکیٹ میں استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرے بصورت دیگر روپے کی قدر غیرمعمولی سطح تک کم ہونے کا خدشہ ہے۔ اوپن مارکیٹ میں عوام ڈالر فروخت کررہے ہیں اور 15مئی کے بعد سے اب تک فاریکس ایسوسی ایشن 100ملین ڈالر کا زرمبادلہ عوام سے لے کر انٹربینک میں سرنڈر کرچکی ہے تاہم کمرشل بینک اپنے کمیشن کے لیے بڑے پیمانے پر صفر مارجن پر درآمدات کے لیے لیٹر آف کریڈٹ کھول رہے ہیں اور آئی ایم ایف کی شرط پر اسٹیٹ بینک کی عدم مداخلت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈالر کی من مانی قیمت وصول کررہے ہیں جس سے روپے کی قدر میں تیزی سے کمی آرہی ہے۔
ملک بوستان نے کہا کہ روپے کی قدر میں حالیہ 4 روز میں ہونے والی کمی بینکوں کی من مانی کانتیجہ ہے جس سے روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کے لیے حکومت اور فاریکس ایسوسی ایشن کی کوششوں کو دھچکا پہنچ رہا ہے، روپے کی قدر گرنے سے مہنگائی اور غربت میں اضافہ ہورہا ہے جس رفتار سے روپے کی قدر گررہی ہے اس سے معیشت کے زمیں بوس ہونے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت یومیہ بنیادوں پر5 سے 7 ملین ڈالر اوپن مارکیٹ میں سرنڈر کیے جارہے ہیں جو فاریکس ڈیلرز انٹربینک کو فراہم کررہے ہیں۔ رواں ماہ کے اختتام تک وزیراعظم سے15مئی کو ہونے والی ملاقات میں کیے گئے وعدے کے مطابق 300ملین ڈالر تک زرمبادلہ فاریکس ایسوسی ایشن انٹربینک میں سرنڈر کرے گی جس سے روپے کی قدر کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔
فاریکس ایسوسی ایشن کے صدرملک بوستان نے کہاہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے ڈالر کے رئیل افیکٹ ایکس چینج ریٹ کے تعین کے لیے اسٹیٹ بینک کی عدم مداخلت کی شرط کا کمرشل بینک غلط فائدہ اٹھارہے ہیں اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی من مانی قیمت وصول کی جارہی ہے جس سے روپیہ تیزی سے گررہا ہے۔
انھوں نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ انٹربینک مارکیٹ میں استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرے بصورت دیگر روپے کی قدر غیرمعمولی سطح تک کم ہونے کا خدشہ ہے۔ اوپن مارکیٹ میں عوام ڈالر فروخت کررہے ہیں اور 15مئی کے بعد سے اب تک فاریکس ایسوسی ایشن 100ملین ڈالر کا زرمبادلہ عوام سے لے کر انٹربینک میں سرنڈر کرچکی ہے تاہم کمرشل بینک اپنے کمیشن کے لیے بڑے پیمانے پر صفر مارجن پر درآمدات کے لیے لیٹر آف کریڈٹ کھول رہے ہیں اور آئی ایم ایف کی شرط پر اسٹیٹ بینک کی عدم مداخلت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈالر کی من مانی قیمت وصول کررہے ہیں جس سے روپے کی قدر میں تیزی سے کمی آرہی ہے۔
ملک بوستان نے کہا کہ روپے کی قدر میں حالیہ 4 روز میں ہونے والی کمی بینکوں کی من مانی کانتیجہ ہے جس سے روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کے لیے حکومت اور فاریکس ایسوسی ایشن کی کوششوں کو دھچکا پہنچ رہا ہے، روپے کی قدر گرنے سے مہنگائی اور غربت میں اضافہ ہورہا ہے جس رفتار سے روپے کی قدر گررہی ہے اس سے معیشت کے زمیں بوس ہونے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت یومیہ بنیادوں پر5 سے 7 ملین ڈالر اوپن مارکیٹ میں سرنڈر کیے جارہے ہیں جو فاریکس ڈیلرز انٹربینک کو فراہم کررہے ہیں۔ رواں ماہ کے اختتام تک وزیراعظم سے15مئی کو ہونے والی ملاقات میں کیے گئے وعدے کے مطابق 300ملین ڈالر تک زرمبادلہ فاریکس ایسوسی ایشن انٹربینک میں سرنڈر کرے گی جس سے روپے کی قدر کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔