اسٹیل مل سے کسی ملازم کو نکالنے نہیں دینگے شمشاد قریشی

ادارے کی تباہی کی ذمے داری سابق وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ پر عائد ہوتی ہے

شمشاد قریشی نے کہا کہ ادارے کی بحالی اور ملازمین کی خوشحالی کیلیے ہر ممکن کوشش کرنا ہمارا قومی فریضہ ہے. فوٹو : این این آئی

پیپلز ورکرز یونین پاکستان اسٹیل (سی بی اے) کے چیئرمین شمشاد قریشی نے الزام عائد کیا ہے کہ ادارے کی تباہی کی ذمے داری سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے متعدد بار وعدوں کے باوجود ادارے کو بیل آؤٹ پیکج نہیں دیا، ہم ادارے سے 5 ہزار تو دور کی بات ہے 5 افراد کو بھی نکالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

وہ گزشتہ روز کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے، اس موقع پر سی بی اے کے وائس چیئرمین محمد علی زرداری، دھنی بخش سموں، سید حمید اللہ، دلشاد قریشی و دیگر بھی موجودتھے۔ شمشاد قریشی نے کہا کہ ادارے کی بحالی اور ملازمین کی خوشحالی کیلیے ہر ممکن کوشش کرنا ہمارا قومی فریضہ ہے، نگراں حکومت کی جانب سے ادارے کیلیے 11 ارب روپے کا بیل آؤٹ پیکیج مقرر کیا گیا تھا لیکن موجودہ حکومت کی جانب سے اس کا اجرا نہیں کیا گیا بلکہ وزیر خزانہ کی جانب سے ہر ہفتے وزارت پیداوار کو ایک نئی سمری تیار کرنے کی اجازت دی جاتی رہی اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔




شمشاد قریشی نے کہا کہ سی بی اے کے وفد نے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار سے اسلام آباد میں واقع ان کے آفس میں ان سے ملاقات کی تھی جس میں ادارے کے ملازمین میں پائی جانیوالی بے چینی اور بے یقینی کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ادارے کو اگر 20 ارب روپے کا بیل آؤٹ پیکج جاری کردیا جاتا تو نہ صرف ادارہ مستقل طور پر چلنے لگتا بلکہ آج یہ ایک منافع بخش ادارہ بن چکا ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ہونے والی ملاقات میں انہیں یہ باور کرایا کہ ادارے کی نجکاری اور نجی شراکت داری کی اگر کوئی منصوبہ بندی کی جارہی ہے تو یہ ادارے کے ملازمین کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہوگا اور ہم اس کی ہر صورت مخالفت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4 سال کے دوران پاکستان اسٹیل کو بیل آؤٹ کے نام پر کمرشل بنیادوں پر قرضے دیے گئے جن پر بھاری شرح سود وصول کی جارہی ہے، 25ارب روپے کی سرمایہ کاری سے لگنے والا ادارہ حکومت کو اب تک ٹیکسوں کی مد میں 110ارب روپے ادا کرچکا ہے۔
Load Next Story