کرپشن کے خاتمے کے لیے فریم ورک بنانا ہوگا وزیراعظم
تنازعات کے خاتمے کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کو کردار ادا کرنا ہوگا، وزیراعظم عمران خان
ISLAMABAD:
وزیراعظم عمران خان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے خطے میں امن و استحکام اور خوشحالی کیلیے 8 نکاتی ایجنڈا پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے کی ترقی کیلیے تمام رکن ممالک کو اپنے بنیادی تنازعات کو حل اور تصادم کے خطرات کو کم کرنا ہوگا۔پاکستان کی خارجہ پالیسی تمام ممالک سے اچھے تعلقات کی بنیاد پر استوار ہے۔
پاکستان افغانستان میں امن کا خواہشمند ہے،ہم اس ضمن میں روس اور چین کے تعاون کو سراہتے ہیں۔کرغیزستان کے دارالحکومت بشکیک میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے مشرق وسطیٰ اور خلیج کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے اپنے 8 نکاتی ایجنڈے میں غربت کے خاتمے اور باہمی تجارت کے فروغ کیلیے ایس سی او فنڈ اور ترقیاتی بینک کے قیام، ثقافتی، سیاحتی راہداری کے قیام، بدعنوانی اور وائٹ کالر کرائم کے خاتمے کیلیے جامع اقدامات پرزور دیا تاکہ قومی دولت لوٹ کر آف شور اکاؤنٹس میں رکھے گئے اربوں ڈالر عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود پر خرچ کیے جا سکیں۔وزیراعظم نے مقامی کرنسی میں تجارت کے فروغ ، نوجوانوں کوروزگار، خواتین کو بااختیاربنانے کیلیے خصوصی اقدامات کرنے کی ضرورت پر بھی زوردیا ۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایشیا بین الاقوامی تجارت کا مرکز بن رہا ہے اور ایس سی او کو چاہیئے کہ وہ خطے سمیت عالمی تنازعات کے خاتمہ کے لیے اپنا کردار اداکرے۔ پاکستان مشرق وسطیٰ، چین اور جنوبی ایشیاء کے ممالک کے باہمی رابطوں میں اضافے کا خواہشمند ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 200 ملین سے زائد آبادی کا ملک ہے جہاں پر سرمایہ کاری کے پرکشش اور وسیع مواقع موجود ہیں، افرادی قوت اور وسائل کی فراوانی ہے، سیاحت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں سمیت معیشت کے دیگر شعبوں میں ترقی اور سرمایہ کاری کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مشرقی دنیا اور ترقی یافتہ ممالک کے درمیان رابطوں کو بڑھانا چاہتا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) چینی صدر شی جن پنگ کے وژن کا عکاس ہے اور یہ ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی، ماحولیاتی تبدیلیوں اور منشیات سے دنیا کو خطرات لاحق ہیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے لازوال قربانیاں پیش کی ہیں ۔ مغربی ممالک میں اسلامو فوبیا کے منفی تاثر کو ختم کرنا ہو گا۔ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی بشمول ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور اس کے خاتمے کے لیے ہم نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے حوالے سے دنیا ہمارے تجربات سے استفادہ کر سکتی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے جمعہ کو چین اور کرغیزستان کے صدور جبکہ بیلا روس کے وزیراعظم سے ملاقاتیں کیں ۔چینی صدرسے ملاقات میں دوطرفہ تعاون اور سی پیک پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
کرغیزصدر سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے مابین زمینی وفضائی روابط بڑھانے پراتفاق کیا گیا۔دریں اثناء شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے اختتام پرجاری 14 نکاتی اعلامیے میں رکن ممالک نے دہشتگردی کی ہر شکل اور کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری دہشتگردی کے خلاف عالمی تعاون کو مضبوط کرے اور دہشتگردی کے خلاف اقوام متحدہ کی قراردادوں کاؤنٹر ٹیررسٹرٹیجی اور عالمی قوانین کے تحت تعاون کیا جائے۔ دہشتگردی کے خلاف تعاون دوہرے معیار اور اسے سیاست زدہ کیے بغیرتعاون کیا جائے ۔
دہشتگردی کے خلاف کوششوں میں تمام ریاستوں کی خود مختاری اور آزادی کا احترام کیا جائے۔ رکن ممالک دہشتگردی اور اس کے نظریے سے موثر طریقے سے نمٹنے کے لیے جامع اقدامات پر عملدرآمد کی اہمیت سمجھیں۔ دہشتگردی اور انتہاپسندی کی کسی کارروائی کے لیے کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔ رکن ممالک دہشتگردی اورانتہاپسندی کو سہولت پہنچانے والے عناصر کو بے نقاب اور ختم کریں۔دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے عالمی ریاستوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت ناقابل قبول ہے۔دہشتگرد ، انتہاپسند اور بنیاد پرست گروپوں کا جتھوں کی شکل میںاکٹھے ہونا ناقابل قبول ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے خطے میں امن و استحکام اور خوشحالی کیلیے 8 نکاتی ایجنڈا پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے کی ترقی کیلیے تمام رکن ممالک کو اپنے بنیادی تنازعات کو حل اور تصادم کے خطرات کو کم کرنا ہوگا۔پاکستان کی خارجہ پالیسی تمام ممالک سے اچھے تعلقات کی بنیاد پر استوار ہے۔
پاکستان افغانستان میں امن کا خواہشمند ہے،ہم اس ضمن میں روس اور چین کے تعاون کو سراہتے ہیں۔کرغیزستان کے دارالحکومت بشکیک میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے مشرق وسطیٰ اور خلیج کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے اپنے 8 نکاتی ایجنڈے میں غربت کے خاتمے اور باہمی تجارت کے فروغ کیلیے ایس سی او فنڈ اور ترقیاتی بینک کے قیام، ثقافتی، سیاحتی راہداری کے قیام، بدعنوانی اور وائٹ کالر کرائم کے خاتمے کیلیے جامع اقدامات پرزور دیا تاکہ قومی دولت لوٹ کر آف شور اکاؤنٹس میں رکھے گئے اربوں ڈالر عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود پر خرچ کیے جا سکیں۔وزیراعظم نے مقامی کرنسی میں تجارت کے فروغ ، نوجوانوں کوروزگار، خواتین کو بااختیاربنانے کیلیے خصوصی اقدامات کرنے کی ضرورت پر بھی زوردیا ۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایشیا بین الاقوامی تجارت کا مرکز بن رہا ہے اور ایس سی او کو چاہیئے کہ وہ خطے سمیت عالمی تنازعات کے خاتمہ کے لیے اپنا کردار اداکرے۔ پاکستان مشرق وسطیٰ، چین اور جنوبی ایشیاء کے ممالک کے باہمی رابطوں میں اضافے کا خواہشمند ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 200 ملین سے زائد آبادی کا ملک ہے جہاں پر سرمایہ کاری کے پرکشش اور وسیع مواقع موجود ہیں، افرادی قوت اور وسائل کی فراوانی ہے، سیاحت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں سمیت معیشت کے دیگر شعبوں میں ترقی اور سرمایہ کاری کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مشرقی دنیا اور ترقی یافتہ ممالک کے درمیان رابطوں کو بڑھانا چاہتا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) چینی صدر شی جن پنگ کے وژن کا عکاس ہے اور یہ ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی، ماحولیاتی تبدیلیوں اور منشیات سے دنیا کو خطرات لاحق ہیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے لازوال قربانیاں پیش کی ہیں ۔ مغربی ممالک میں اسلامو فوبیا کے منفی تاثر کو ختم کرنا ہو گا۔ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی بشمول ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور اس کے خاتمے کے لیے ہم نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے حوالے سے دنیا ہمارے تجربات سے استفادہ کر سکتی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے جمعہ کو چین اور کرغیزستان کے صدور جبکہ بیلا روس کے وزیراعظم سے ملاقاتیں کیں ۔چینی صدرسے ملاقات میں دوطرفہ تعاون اور سی پیک پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
کرغیزصدر سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے مابین زمینی وفضائی روابط بڑھانے پراتفاق کیا گیا۔دریں اثناء شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے اختتام پرجاری 14 نکاتی اعلامیے میں رکن ممالک نے دہشتگردی کی ہر شکل اور کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری دہشتگردی کے خلاف عالمی تعاون کو مضبوط کرے اور دہشتگردی کے خلاف اقوام متحدہ کی قراردادوں کاؤنٹر ٹیررسٹرٹیجی اور عالمی قوانین کے تحت تعاون کیا جائے۔ دہشتگردی کے خلاف تعاون دوہرے معیار اور اسے سیاست زدہ کیے بغیرتعاون کیا جائے ۔
دہشتگردی کے خلاف کوششوں میں تمام ریاستوں کی خود مختاری اور آزادی کا احترام کیا جائے۔ رکن ممالک دہشتگردی اور اس کے نظریے سے موثر طریقے سے نمٹنے کے لیے جامع اقدامات پر عملدرآمد کی اہمیت سمجھیں۔ دہشتگردی اور انتہاپسندی کی کسی کارروائی کے لیے کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔ رکن ممالک دہشتگردی اورانتہاپسندی کو سہولت پہنچانے والے عناصر کو بے نقاب اور ختم کریں۔دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے عالمی ریاستوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت ناقابل قبول ہے۔دہشتگرد ، انتہاپسند اور بنیاد پرست گروپوں کا جتھوں کی شکل میںاکٹھے ہونا ناقابل قبول ہے۔