ڈاکٹروں کی ہڑتال سے ہلاکتوں پرحکومت جواب داخل نہ کرسکی

عدالت نے سماعت 11ستمبر تک ملتوی کردی.


Staff Reporter September 03, 2013
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ڈاکٹروں کی ہڑتال کو غیر قانونی قرار دیا جائے. فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے ڈاکٹروں کی ہڑتال کے باعث مریضوں کی ہلاکت سے متعلق دائر درخواست پرحکومت کو جواب داخل کرنے کیلیے مزید مہلت دے دی ہے۔

پیرکو سماعت کے موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ حکومت کوجواب دائر کرنے کیلیے مزید مہلت دی جائے جس پر عدالت نے سماعت 11ستمبر تک ملتوی کردی، درخواست میں چیف سیکریٹری،سیکریٹری صحت، پی ایم اے اور ایڈمنسٹریٹر کراچی کوفریق بناتے ہوئے یونائیٹڈ ہیومن رائٹس کمیشن کے رانا فیض الحسن کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ مہینے سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتالوں کے دوران ہزاروں مریضوں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑا جبکہ4 جون کو جناح اسپتال میں طبی امداد نہ ملنے پر 3 مریض ہلاک ہوگئے۔



درخواست میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹروں کا تعلق خدمت کے شعبہ سے ہے جس کا معاشرے میں اہم مقام ہے ، مطالبات کی منظوری کیلیے ڈاکٹروں کی ہڑتال کا کوئی جواز نہیں کیوں کہ اس طرح مریض براہ راست متاثر ہوتے ہیںا ور علاج نہ ہونے کی صورت میں بعض مریض جان سے گزرجاتے ہیں، درخواست گزار کے مطابق لاہور ہائیکورٹ پنجاب میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کو غیر قانونی قراردے چکی ہے.

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ڈاکٹروں کی ہڑتال کو غیر قانونی قرار دیا جائے اور جے پی ایم سی میں 4 جون 2013 کو 3 مریضوں کی ہلاکت کا مقدمہ ہڑتال کا اعلان کرنے والی ڈاکٹروں کی تنظیم کے خلاف درج کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔