راولپنڈی زیادتی کیس فرانزک اور ڈی این اے رپورٹ میں پولیس اہلکار بے گناہ قرار
ڈی این اے رپورٹ میں خاتون سے زیادتی کی تصدیق تاہم گرفتار پولیس کانسٹیبلز کے نمونے میچ نہیں ہوئے
خاتون سے اجتماعی زیادتی کیس میں فرانزک اور ڈی این اے رپورٹ کے مطابق تین پولیس اہلکاروں سمیت چاروں ملزمان بے گناہ ثابت ہوگئے۔
راولپنڈی کے علاقے تھانہ روات میں خاتون رافعہ اعظم کے اغواء و اجتماعی بداخلاقی کیس میں نیا موڑ آگیا۔ فرانزک اور ڈی این اے رپورٹ میں تین پولیس اہلکاروں سمیت چاروں ملزمان بے گناہ ثابت ہوگئے۔
ڈی این اے کی منفی رپورٹ سے پولیس افسران میں کھلبلی مچ گئی کیونکہ واقعے میں ملوث تینوں پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف بھی کیا جاچکا ہے۔ ڈی این اے رپورٹ میں خاتون سے زیادتی کی تصدیق کی گئی تاہم گرفتار پولیس کانسٹیبلز کے نمونے میچ نہیں ہوئے۔ فرانزک رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس اصل ملزمان کے نمونے بھیجے ورنہ 2 ہفتوں میں ریکارڈ تلف کر دیں گے۔
ملزمان نے موقف اختیار کیا کہ ان کی بے گناہی ثابت ہوگئی ہے اور مقدمہ خارج ہونے کا راستہ ہموار ہوگیا۔ دوسری جانب متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ ایس پی صدر نے اصل ملزمان چھوڑ کر بے گناہوں کو پھنسا دیا اور کیس خراب کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس اہلکاروں کی اجتماعی زیادتی کا شکار خاتون بیان سے منحرف
رمضان المبارک کے دوران 18 مئی کو راولپنڈی کے علاقے تھانہ روات میں ایک خاتون نے 3 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد کے خلاف اجتماعی زیادتی کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے چاروں ملزمان کو گرفتار کرلیا اور لڑکی نے عدالت میں پیش ہوکر چاروں ملزمان کو شناخت بھی کرلیا۔
تاہم حیران کن طور پر 28 مئی کو لڑکی اپنے بیان سے منحرف ہوکر کہا کہ ان چاروں نے میرے ساتھ کوئی بد اخلاقی نہیں کی بلکہ اصل ملزمان کوئی اور تھے۔ واقعے میں ملوث تینوں پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے۔
راولپنڈی کے علاقے تھانہ روات میں خاتون رافعہ اعظم کے اغواء و اجتماعی بداخلاقی کیس میں نیا موڑ آگیا۔ فرانزک اور ڈی این اے رپورٹ میں تین پولیس اہلکاروں سمیت چاروں ملزمان بے گناہ ثابت ہوگئے۔
ڈی این اے کی منفی رپورٹ سے پولیس افسران میں کھلبلی مچ گئی کیونکہ واقعے میں ملوث تینوں پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف بھی کیا جاچکا ہے۔ ڈی این اے رپورٹ میں خاتون سے زیادتی کی تصدیق کی گئی تاہم گرفتار پولیس کانسٹیبلز کے نمونے میچ نہیں ہوئے۔ فرانزک رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس اصل ملزمان کے نمونے بھیجے ورنہ 2 ہفتوں میں ریکارڈ تلف کر دیں گے۔
ملزمان نے موقف اختیار کیا کہ ان کی بے گناہی ثابت ہوگئی ہے اور مقدمہ خارج ہونے کا راستہ ہموار ہوگیا۔ دوسری جانب متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ ایس پی صدر نے اصل ملزمان چھوڑ کر بے گناہوں کو پھنسا دیا اور کیس خراب کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس اہلکاروں کی اجتماعی زیادتی کا شکار خاتون بیان سے منحرف
رمضان المبارک کے دوران 18 مئی کو راولپنڈی کے علاقے تھانہ روات میں ایک خاتون نے 3 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد کے خلاف اجتماعی زیادتی کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے چاروں ملزمان کو گرفتار کرلیا اور لڑکی نے عدالت میں پیش ہوکر چاروں ملزمان کو شناخت بھی کرلیا۔
تاہم حیران کن طور پر 28 مئی کو لڑکی اپنے بیان سے منحرف ہوکر کہا کہ ان چاروں نے میرے ساتھ کوئی بد اخلاقی نہیں کی بلکہ اصل ملزمان کوئی اور تھے۔ واقعے میں ملوث تینوں پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے۔