کراچی عدم تحفظ کے باعث درآمد کنندگان کا کلئیرنس کے باوجود کنٹینرز بندرگاہ سے نکالنے سے انکار

بندرگاہ پر 1100 سے زائد کنٹینرز کسٹم کی جانب سے کلئیرنس ملنے کے باوجود موجود ہیں۔


Staff Reporter September 03, 2013
کئی افسران کو لوٹا جاچکا، متعدد کنٹینر بھی بندرگاہ سے نکلتے ہی چھینے جاچکے ہیں، کسٹم حکام رات گئے تک دفاتر میں خدمات انجام دینے سے کترارہے ہیں فوٹو: پی پی آئی

کراچی میں امن وامان کی خراب ترین صورتحال کے سبب درآمدکنندگان نے اپنے 1100 کنٹینرز کسٹمز کلیئرنس کے باوجود پورٹ سے نکالنے سے انکار کردیا ہے۔

اس بات کا انکشاف کسٹمز افسران نے پیر کو چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ سے اجلاس کے دوران کیا، یہ اجلاس ریونیو شارٹ فال اور محکمہ کسٹمز کے دیگر امور کو زیربحث لانے کے لیے کسٹمز ہائوس کراچی میں طلب کیا گیا تھا۔ دوران اجلاس کسٹمز حکام نے بتایا کہ شہر کی سنگین صورتحال نہ صرف ٹریڈ سیکٹر کو بری طرح متاثر کررہی ہے بلکہ اس کا شکار اب کسٹم افسران بھی ہیں، اس لیے وہ رات گئے تک دفاتر میں خدمات انجام دینے سے کترارہے ہیں۔چیئرمین ایف بی آر کو بتایا گیا کہ اب تک تقریباً 6 کسٹمز افسران کو کسٹم ہاؤس کے باہرنہ صرف لوٹا جاچکا ہے بلکہ متعدد کنٹینرز بھی بندرگاہ سے نکلتے ہی گن پوائنٹ پر چھینے جاچکے ہیں جس سے ٹریڈرز میں اضطراب کی لہر پائی جاتی ہے۔



اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ نے کسٹم حکام کو ہرممکن کی مدد کی یقین دہانی کرائی تاکہ ریونیو کا مقررہ ہدف حاصل کیا جاسکے۔ایک اندازے کے مطابق محکمہ کسٹمز کو روزانہ ایک ارب روپے مالیت کاریونیو درکار ہے تاکہ وہ اپنا 300 ارب روپے مالیت کے سالانہ ہدف کو حاصل کرسکے۔اجلاس کے دوران کسٹمز ویلیوایشن، افغان ٹرانزٹ، انفورسمنٹ اور آئی او سی او(Input co efficient organization )کے امور کو بھی زیربحث لایا گیا۔چیئرمین ایف بی آرنے اس بات پر زور دیا کہ کسٹم ریونیو کی وصولیوں کے نظام کو مزید موثر بنایا جائے اور کسی بھی قسم کی سیاسی مداخلت کو برداشت نہ کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں