کنٹینرز اسکینڈل رمضان بھٹی کمیشن نے تحقیقات کا آغازکردیا

کے پی ٹی، پورٹ قاسم، خفیہ ایجنسیز، پولیس، رینجرز اور ٹرمینل آپریٹرزکو خطوط ارسال

19ہزار کنٹینرز کے غائب ہونے کے مکمل شواہد نہ ملے تو اسے مفروضہ قرار دیا جاسکتا ہے فوٹو: فائل

سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر قائم کردہ رمضان بھٹی کمیشن نے کنٹینر اسکینڈل کی باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

پہلے مرحلے میں متعلقہ ذمے دار اداروں جن میں کراچی پورٹ ٹرسٹ، پورٹ قاسم اتھارٹی، تمام خفیہ ایجنسیز، محکمہ پولیس، رینجرز اور پورٹ ٹرمینل آپریٹرز شامل ہیں سے غائب ہونے والے کنٹینرز کی مکمل تفصیلات طلب کرنے کے لیے باقاعدہ خطوط ارسال کیے گئے جبکہ اسلحہ ڈیلرز اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں، ذرائع نے بتایا کہ رمضان بھٹی کمیشن کا اجلاس پیر کو سہ پہر3 بجے سے رات گئے جاری رہا جس میں بندرگاہوں سے کنٹینرز غائب ہونے کے ان محرکات کو زیربحث لایا گیاجس سے ایک مربوط رپورٹ ترتیب دینے میں مدد ملے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ19000 کنٹینروں کے غائب ہونے کے مکمل شواہد نہ ہونے پر اسے مفروضہ تصور کیا جاسکتا ہے لیکن مس ڈیکلریشن یا نیٹو، ایساف کی آڑ میں اسلحہ کی اسمگلنگ کو بھی خارج از امکان نہیں قراردیا جاسکتا، اسی لیے کمیشن نے بندرگاہوں ٹرمینلز اور کسٹمز کے داخلی کلیرنس نظام کا تفصیلی جائزہ لینے کے علاوہ بیرونی ایجنسیز کو بھی آن بورڈ لے کر تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ رمضان بھٹی کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم پر 4 نکات پر تحقیقات کرنے کی حکمت عملی وضح کی ہے جن میں اسلحہ اور اسلحہ کی ترسیل واسمگلنگ، ڈی جی رینجرز کے بیان، محصولات کی چوری اور کالے دھن کا دہشت گردی میں استعمال اور اقدامات شامل ہیں۔




ذرائع نے بتایا کہ رمضان بھٹی کمیشن نے اسکینڈل سے متعلق حقائق جاننے اورشفاف رپورٹ مرتب کرنے کی غرض سے ہرخاص وعام کی جانب سے ٹھوس شواہد پر مشتمل معلومات بھی لینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اگر کوئی فردیا ادارہ کمیشن کو ٹھوس شواہد کے ساتھ اسکینڈل سے متعلق معلومات فراہم کرے گا تو اسے مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا اور اس کا نام بھی صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پیرکوکسٹم ہائوس کراچی میں منعقد ہونے کمیشن کے اجلاس میں کمیشن کے سربراہ رمضان بھٹی کی مختلف سینئرکسٹمز افسران نے معاونت کی جن کے فراہم کردہ ڈیٹا پر تفصیلی غوروخوض کیا گیا، ذرائع نے بتایا کہ کمیشن کی جانب سے تحقیقاتی رپورٹ کو نتیجہ خیزاسی وقت بنانا ممکن ہے کہ جب کمیشن کے ساتھ متعلقہ ذمے دار اداروں اور محکموں کا بھی مکمل تعاون حاصل ہو اور یہ ادارے تیز رفتاری کے ساتھ مطلوبہ معلومات کمیشن کو فراہم کریں۔
Load Next Story