کراچی میں حکومت کی عملداری نظر نہیں آرہی عابد شیر

پہلے سب زبردست تقاریر کر رہے تھے، تحقیقات شروع ہوئی تو شور مچا دیا گیا، مولابخش چانڈیو


Monitoring Desk September 03, 2013
حکومت امن لائے، خواجہ اظہار، ہمارے کارکن اٹھائے گئے، شاہی سید ’’ٹودی پوائنٹ‘‘ میں گفتگو فوٹو : فائل

پیپلزپارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ جب پولیس نے کراچی میں کوئی گرفتاری نہیں کی تھی تو سب کہتے تھے کہ ہم سے آپریشن شروع کرو لیکن جب تحقیقات کا آغاز ہوا ہے تو سب شور مچا رہے ہیں۔

ایکسپریس نیوزکے پروگرام ٹودی پوائنٹ میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ حکومت کو آپریشن عوام سے پوچھ کرتو نہیں کرنا، ایجنسیوں کی اطلاعات کے مطابق ہی چلنا ہے، تمام دوست انصاف کی بات کریں، فاروق ستار میرے بھائی ہیں، جو افراد بھی سیاسی میدان میں کام کر رہے ہیں میں ان کو دہشتگرد نہیں کہہ سکتا۔ اگر پرانی فہرستوں کی بنیاد پر آپریشن ہورہا ہے تو اس میں وفاق کا بھی قصور ہے۔



ن لیگ کے رہنما عابد شیر علی نے کہا کہ لا اینڈآرڈر کی ذمے داری صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے لیکن صوبے میں حکومت کی عملدآری نظر نہیں آرہی، اس لیے وزیراعظم ایک اجلاس بلارہے ہیں۔ ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ پیپلزپارٹی سندھ میں سولوفلائٹ کررہی ہے، اس پر کسی کا پریشر نہیں، امن وامان کی مکمل ذمے داری حکومت سندھ پر عائد ہوتی ہے، فہرستوں میں فاروق ستار اور فیصل سبزواری کے نام ہیں، اگر یہ دہشتگرد ہیں تو ایوان میں کہہ دیں، ہماری گرفتاری سے امن ہوسکتا ہے توکوئی اعتراض نہیں۔

وفاقی وزیرداخلہ نے پریس کانفرنس کردی، اب وزیراعلیٰ سندھ بھی کریں اور پولیس کو حکم دیں کہ اگر وزیراعلیٰ ہائوس سے بھی ٹیلی فون آئے تو کسی مجرم کو نہیں چھوڑنا۔ اے این پی کے رہنما شاہی سید نے کہا کہ جس طریقے سے پارٹی کے نام پر کارکنوں کو اٹھایا جارہا ہے اس سے امن نہیں ہوگا، ہمارے 60 سے 70 بندے اٹھائے گئے اورپھران کو چھوڑ بھی دیا گیا، آپریشن ہمارے خلاف ہورہا ہے یا دہشتگردوں کے خلاف؟ ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں