تقرریاں وزیراعظم کی خواہش کے بجائے قواعد کے مطابق ہونی چاہئے چیف جسٹس
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ اعلیٰ عہدوں پر تقرریاں وزیر اعظم کی خواہش کے بجائے قواعد کے مطابق ہونی چاہئے.
چیف جسٹس افترخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ڈی جی سول ایوی ایشن کی تقرری اور اسلام آباد نیو ایئرپورٹ کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ڈی جی سول ایوی ایشن ایئرمارشل (ر) خالد چودھری کے وکیل افتخار گیلانی نے موقف اختیار کیا کہ آئندہ برس جولائی تک اسلام آباد کا نیا ائیرپورٹ مکمل ہوجائے گا جبکہ اکتوبر سے باضابطہ طور پر پروازوں کی آمدو رفت شروع ہوجائے گی۔
دوران سماعت چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ ڈی جی سول ایوی ایشن کی حیثیت سے خالد چوہدری کی سلیکشن بورڈ نے نہیں کی بلکہ بلکہ انہیں وزیراعظم کی خواہش پر مقرر کیا گیا۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ یہ ملک سب کا ہے، سرکاری اداروں میں کی جانے والی تقرریاں میں وزیراعظم کی خواہش پر ہونے کے بجائے شفاف انداز میں قواعد کے مطابق ہونی چاہئیں تاکہ کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس میں کہا کہ ہوسکتا ہے ڈی جی سول ایوی ایشن کے عہدے پر کی گئی تعیناتی ایمانداری سے کی گئی ہو اور مقرر کیا گیا شخص اس عہدے کے لئے قابل ترین ہو لیکن بظاہر ایسا نظر آتا ہے کہ تقرری کا عمل شفاف نہیں۔ جس پر ڈی جی سول ایوی ایشن کے وکیل نے کہا کہ کسی دوسرے شخص یا ادارے کی جانب سے قواعد کی خلاف ورزی کی ذمہ داری ان کے موکل پر نہیں ڈالی جاسکتی۔