نجی ملازمین کیلیے صحت بیمہ لازمی قرار دینے کی تجویز
نجی اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے تمام ملازمین کومقرر کردہ اسپتالوں میں داخلے پر مفت علاج کی سہولت فراہم کریں
سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے انشورنس سیکٹر کے فروغ کے لیے اصلاحات کے تحت وفاقی حکومت کو ملک کے تمام نجی اداروں کے ملازمین کے لیے صحت بیمہ کو لازمی قرار دینے کی تجویز پیش کر دی ہے۔
ایس ای سی پی حکام کا کہنا ہے کہ ایس ای سی پی نے وفاقی حکومت کو تجویز کیا ہے کہ پاکستان انڈسٹریل اینڈ کمرشل ایمپلائمنٹ آرڈیننس 1968 میں ترمیم کر کے نجی اداروں کے ملازمین کے لیے صحت بیمہ لازمی کیا جائے۔
تجویز کے مطابق نجی اداروں میں کام کرے والے تمام ملازمین جن میں ڈیلی ویجرز،کنٹریکٹ ملازمین اور ریگولراورعارضی ملازمین اور ان پر انحصار کرنے والے اعزہ شامل ہیں۔ بیمہ کے تمام اخراجات آجر کی جانب سے ادا کئے جانے کی تجویز کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ نجی اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے ملازمین کومقرر کردہ اسپتالوں میں داخلے پر مفت علاج کی سہولت فراہم کریں جبکہ پینل کے علاوہ دیگر اسپتالوں سے علاج پر اخراجات کی ا دائیگی کی پالیسی متعارف کروائیں۔
حکومت کی جانب سے نجی شعبے کے ملازمین کے لئے صحت بیمہ لازمی قرار دینے سے ملک میں مالیاتی شمولیت کی شرح میں اضافہ ہو گا اور عوام کو صحت کی سہولتوں کی فراہمی میں بہتری آئے گی۔ امریکہ، بیلجم، جرمنی، اومان، ہندوستان اور چین میں ایسی اسکیمیں کامیابی سے چل رہی ہیں۔
ایس ای سی پی حکام کا کہنا ہے کہ ایس ای سی پی نے وفاقی حکومت کو تجویز کیا ہے کہ پاکستان انڈسٹریل اینڈ کمرشل ایمپلائمنٹ آرڈیننس 1968 میں ترمیم کر کے نجی اداروں کے ملازمین کے لیے صحت بیمہ لازمی کیا جائے۔
تجویز کے مطابق نجی اداروں میں کام کرے والے تمام ملازمین جن میں ڈیلی ویجرز،کنٹریکٹ ملازمین اور ریگولراورعارضی ملازمین اور ان پر انحصار کرنے والے اعزہ شامل ہیں۔ بیمہ کے تمام اخراجات آجر کی جانب سے ادا کئے جانے کی تجویز کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ نجی اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے ملازمین کومقرر کردہ اسپتالوں میں داخلے پر مفت علاج کی سہولت فراہم کریں جبکہ پینل کے علاوہ دیگر اسپتالوں سے علاج پر اخراجات کی ا دائیگی کی پالیسی متعارف کروائیں۔
حکومت کی جانب سے نجی شعبے کے ملازمین کے لئے صحت بیمہ لازمی قرار دینے سے ملک میں مالیاتی شمولیت کی شرح میں اضافہ ہو گا اور عوام کو صحت کی سہولتوں کی فراہمی میں بہتری آئے گی۔ امریکہ، بیلجم، جرمنی، اومان، ہندوستان اور چین میں ایسی اسکیمیں کامیابی سے چل رہی ہیں۔