انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترامیم تجویز ایف بی آر کو گھروں پر چھاپے مارنے کے اختیارات
سیاستدانوں، بیوروکریٹس، تاجروں سمیت تمام طبقات کے کرپٹ عناصر کیخلاف کارروائی کا اختیار مشروط ہوگا
وفاقی حکومت نے ایف بی آر کو کرپشن، لوٹ مار کے ذریعے غیر قانونی دولت، غیر ملکی کرنسی، بیئرر سیکیورٹی اور سونے، جواہرات ذخیرہ کرنے والے کرپٹ عناصر کے گھروں سمیت کسی بھی جگہ پر چھاپے مارنے اور غیرقانونی دولت قبضے میں لینے کے اختیارات دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی حکومت نے آئندہ بجٹ میں فنانس بل2019 کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس2001 میں اہم ترامیم تجویز کی ہیں۔ ایف بی آر کے سینئر افسر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ بھارت کی طرز پر پاکستان میں بھی یہ قانون متعارف کروایا جا رہا ہے جس کے تحت کمشنر ان لینڈ ریونیو کو مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر غیر قانونی اثاثے پکڑنے کیلئے چھاپے مارنے کے اختیارات دیئے جا رہے ہیں۔
ایف بی آر افسران کو سیاستدانوں، بیوروکریٹس، تاجروں، صنعتکاروں اور دیگر تمام طبقوں سے تعلق رکھنے والے کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ اس کیلئے فنانس بل2019 کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 175 میں 6 اے کے نام سے ایک نئی سیکشن شامل کی جا رہی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کمشنر ان لینڈ ریونیو کو مشروط طور پر چھاپے مارنے کی اجازت ہوگی۔
چھاپے مارنے کیلئے شرط کو وضع کیا جائے گا جس جگہ چھاپہ مارا جائیگا وہاں کی مکمل تلاشی لی جاسکے گی اور برآمد ہونیوالی غیر قانونی دولت، غیر ملکی کرنسی، سکیورٹی بیئررز اور سونا ضبط کرنے کے بھی اختیارات حاصل ہونگے۔
چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ قانون میں ترمیم کر کے ایف بی آر کو چھاپے مارنے کے اختیارات دیئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ایف بی آر حکام ان اختیارات کو استعمال نہیں کریں گے کیونکہ اس وقت میں نے چھاپوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے لیکں قانون میں اختیارات تو ہونے چاہئیں تاکہ اگر ضرورت پڑے تو استعمال ہوسکیں۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق اس اقدام سے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کی روک تھام کے حوالے سے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے تحت عائد کردہ شرائط پوری کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
وفاقی حکومت نے آئندہ بجٹ میں فنانس بل2019 کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس2001 میں اہم ترامیم تجویز کی ہیں۔ ایف بی آر کے سینئر افسر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ بھارت کی طرز پر پاکستان میں بھی یہ قانون متعارف کروایا جا رہا ہے جس کے تحت کمشنر ان لینڈ ریونیو کو مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر غیر قانونی اثاثے پکڑنے کیلئے چھاپے مارنے کے اختیارات دیئے جا رہے ہیں۔
ایف بی آر افسران کو سیاستدانوں، بیوروکریٹس، تاجروں، صنعتکاروں اور دیگر تمام طبقوں سے تعلق رکھنے والے کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ اس کیلئے فنانس بل2019 کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 175 میں 6 اے کے نام سے ایک نئی سیکشن شامل کی جا رہی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کمشنر ان لینڈ ریونیو کو مشروط طور پر چھاپے مارنے کی اجازت ہوگی۔
چھاپے مارنے کیلئے شرط کو وضع کیا جائے گا جس جگہ چھاپہ مارا جائیگا وہاں کی مکمل تلاشی لی جاسکے گی اور برآمد ہونیوالی غیر قانونی دولت، غیر ملکی کرنسی، سکیورٹی بیئررز اور سونا ضبط کرنے کے بھی اختیارات حاصل ہونگے۔
چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ قانون میں ترمیم کر کے ایف بی آر کو چھاپے مارنے کے اختیارات دیئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ایف بی آر حکام ان اختیارات کو استعمال نہیں کریں گے کیونکہ اس وقت میں نے چھاپوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے لیکں قانون میں اختیارات تو ہونے چاہئیں تاکہ اگر ضرورت پڑے تو استعمال ہوسکیں۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق اس اقدام سے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کی روک تھام کے حوالے سے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے تحت عائد کردہ شرائط پوری کرنے میں بھی مدد ملے گی۔