کچھ بھی کرنا پڑے کراچی کا امن واپس لائیں گے وزیراعظم نوازشریف
کراچی ملک کا معاشی حب ہے اور اس میں قیام امن کو کسی بھی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، وزیراعظم کا تاجروں سے خطاب
وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ کراچی میں امن قائم کرنے کے لئے پہلے بھی کوئی سمجھوتا نہیں کیا تھا اور اپنی صوبائی حکومت قربان کی اور اس بار بھی شہر میں امن قائم کرنے کے لیے تمام کوششیں کریں گے اورکل ہونے والے اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ شہرمیں آپریشن پولیس کرے گی یارینجرز۔
تاجروں اور صنعت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مسائل بہت زیادہ ہیں اسی لیے ان کے چہرے پر مسکراہٹ نہیں ہے، جب مسائل حل ہو جائیں گے تو میرے چہرے پر مسکراہٹ بھی آج جائے گی، کراچی ملک کا معاشی حب ہے اور اس میں قیام امن کو کسی بھی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی وی دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ کراچی میں کچھ ہونے والا ہے، دعا کریں کہ کراچی میں جلد امن قائم ہو مگرلگتا ایسا ہے کہ اس میں کچھ وقت لگے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نےآج مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی ہے اور شہر کی تمام جماعتوں نے قیام امن کے لیے جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے، ہم کل بھی میٹنگ کریں گے اور یہ طے کریں گے کہ شہر میں آپریشن پولیس کرے گی یا رینجرز۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز کے بھی کچھ مسائل ہیں اور وہ آپریشن کے لیے مکمل اختیارات چاہتے ہیں، وزیراعلی سندھ سے بھی میری بات ہوئی ہے اور انہوں نے یقین دلایا ہے کہ وہ رینجرز کو تمام اختیارات دینے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جرائم پیشہ افرادکو سزا دلانے کے لیے قانون سازی بھی ضرورت ہے کیونکہ اکثر مجرم عدالتوں سے ضمانت پر یا بہتر تحقیقات نہ ہونے کی وجہ سے چھوٹ جاتے ہیں، ہم اس حوالے سے قانون سازی کے لئے کام کررہے ہیں۔
توانائی بحران کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت بجلی کے مسئلے کے حل کے لئے اقدامات کر رہی ہے اور اس حوالے سے مختلف منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے، بلوچستان میں انرجی پارک جب کہ پنجاب میں شمسی توانائی کے منصوبے شروع کیے جارہے ہیں اور تربیلا ڈیم کے منصوبے میں بھی توسیع کی جا رہی ہے، ان منصوبوں کے مکمل ہونے سے بجلی کی ترسیل میں بہتری آئی گی، ہم نے صرف موجودہ 5 ہزار میگا واٹ کا شارٹ فال ختم نہیں کرنا بلکہ آئندہ 30 سے 50 سال کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے منصوبے شروع کررہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت سمیت تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ امن اور حل طلب مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالنا چاہتے ہیں، بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات میں تاجروں کی رہنمائی بھی لیں گے۔
تاجروں اور صنعت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مسائل بہت زیادہ ہیں اسی لیے ان کے چہرے پر مسکراہٹ نہیں ہے، جب مسائل حل ہو جائیں گے تو میرے چہرے پر مسکراہٹ بھی آج جائے گی، کراچی ملک کا معاشی حب ہے اور اس میں قیام امن کو کسی بھی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی وی دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ کراچی میں کچھ ہونے والا ہے، دعا کریں کہ کراچی میں جلد امن قائم ہو مگرلگتا ایسا ہے کہ اس میں کچھ وقت لگے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نےآج مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی ہے اور شہر کی تمام جماعتوں نے قیام امن کے لیے جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے، ہم کل بھی میٹنگ کریں گے اور یہ طے کریں گے کہ شہر میں آپریشن پولیس کرے گی یا رینجرز۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز کے بھی کچھ مسائل ہیں اور وہ آپریشن کے لیے مکمل اختیارات چاہتے ہیں، وزیراعلی سندھ سے بھی میری بات ہوئی ہے اور انہوں نے یقین دلایا ہے کہ وہ رینجرز کو تمام اختیارات دینے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جرائم پیشہ افرادکو سزا دلانے کے لیے قانون سازی بھی ضرورت ہے کیونکہ اکثر مجرم عدالتوں سے ضمانت پر یا بہتر تحقیقات نہ ہونے کی وجہ سے چھوٹ جاتے ہیں، ہم اس حوالے سے قانون سازی کے لئے کام کررہے ہیں۔
توانائی بحران کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت بجلی کے مسئلے کے حل کے لئے اقدامات کر رہی ہے اور اس حوالے سے مختلف منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے، بلوچستان میں انرجی پارک جب کہ پنجاب میں شمسی توانائی کے منصوبے شروع کیے جارہے ہیں اور تربیلا ڈیم کے منصوبے میں بھی توسیع کی جا رہی ہے، ان منصوبوں کے مکمل ہونے سے بجلی کی ترسیل میں بہتری آئی گی، ہم نے صرف موجودہ 5 ہزار میگا واٹ کا شارٹ فال ختم نہیں کرنا بلکہ آئندہ 30 سے 50 سال کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے منصوبے شروع کررہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت سمیت تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ امن اور حل طلب مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالنا چاہتے ہیں، بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات میں تاجروں کی رہنمائی بھی لیں گے۔