مبارک ولیج سمندر میں نہاتے ہوئے 4 بچے ڈوب گئے 3 کو بچالیا گیا ایک بچی لاپتا
ماڑی پور پولیس سمندر میں نہانے پر عائد پابندی پر عمل درآمد کرانے میں ناکام ہو گئی
ماڑی پور پولیس سمندر میں نہانے پر عائد پابندی پر عمل درآمد کرانے میں ناکام ہو گئی، مبارک ولیج میں نہاتے ہوئے ڈوبنے والے تین بچوں کو مقامی غوطہ خوروں نے نکال لیا اور ایک بچی تاحال لاپتا ہے جس کی تلاش میں ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ماڑی پور پولیس سمندر میں نہانے پر عائد پابندی پر عمل درآمد کرانے میں ناکام ہو گئی، مبارک ولیج میں نہاتے ہوئے ڈوبنے والے تین بچوں کو مقامی غوطہ خوروں نے نکال لیا ایک بچی تاحال لاپتا ہے جس کی تلاش میں ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
حکومت سندھ کی جانب سے سمندر میں نہانے پر دفعہ 144 کے تحت عائد کی جانے والے پابندی کے باوجود ماڑی پور میں مبارک ولیج کے قریب سمندر میں نہاتے ہوئے متعدد افراد ڈوب گئے اور 4 بچے سمندر میں لہروں کی نذر ہوگئے۔
سمندر میں بچوں کے ڈوبنے کی اطلاع پر مبارک ولیج کے مکین بڑی تعداد میں جمع ہوگئے جب کہ لائف گارڈ ، ایدھی بحری خدمت کے اہلکار، پولیس اور دیگر ادارے موقع پر پہنچ گئے اور سمندر میں ڈوبنے والے بچوں کو بچانے کے لیے ریسکیوآپریشن شروع کردیا گیا۔
اس دوران مبارک ولیج کے مقامی افراد نے 3 بچوں کو ڈوبنے سے بچالیا جب کہ ایک بچی سمندر میں لاپتا ہوگئی ہے جس کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے، سمندر میں ڈوبنے سے بچائے جانے والے 2 بچوں کو سول اسپتال کراچی منتقل کردیا گیا ہے جہاں ان کی شناخت 5 سالہ حمائمہ دختر کلیم اللہ اور 6 سالہ ارمان ولد مختیاراحمد کے نام سے کرلی گئی۔
سمندر میں ڈوبنے سے بچ جانے والے نوجوان شاہ ویز نے بتایا کہ مبارک ولیج کے قریب سمندر کنارے تقریباً 15 سے زائد افراد بیٹھے ہوئے تھے اچانک سمندر میں بڑی لہر آئی اور سب کو بہا کر اپنی ساتھ لے گئی، زیادہ تر افراد سمندر کنارے بیٹھے تھے جو اپنی مدد آپ کے تحت نکل گئے جب کہ ایک بچی سمندر میں زیادہ آگے نکل گئی تھی جو لاپتا ہو گئی۔
مبارک ولیج کے کونسلر سرفراز ہارون نے بتایا کہ بحریہ عرب میں بنے والے طوفان کے باعث سمندر کا پانی چڑھا ہوا ہے اس کے باوجود علاقہ پولیس سمندر میں نہانے پر عائد پابندی پر عمل درآمد کرانے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہے۔
ایس ایچ او ماڑی پور چوہدری زاہد نے بتایا کہ متاثرہ فیملی کورنگی نمبر ڈھائی کی رہائشی ہے اور لاپتا بچی کی شناخت 14 سالہ کہکشاں دختر کلیم اللہ کے نام سے ہوئی جس کی تلاش جاری ہے، سمندر میں نہانے پر دفعہ 144 عائد ہے یہاں پولیس اہلکار موجود ہیں جو شہریوں کو نہانے سے منع کررہے ہیں لیکن شہری نہیں مانتے۔
ماڑی پور پولیس سمندر میں نہانے پر عائد پابندی پر عمل درآمد کرانے میں ناکام ہو گئی، مبارک ولیج میں نہاتے ہوئے ڈوبنے والے تین بچوں کو مقامی غوطہ خوروں نے نکال لیا ایک بچی تاحال لاپتا ہے جس کی تلاش میں ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
حکومت سندھ کی جانب سے سمندر میں نہانے پر دفعہ 144 کے تحت عائد کی جانے والے پابندی کے باوجود ماڑی پور میں مبارک ولیج کے قریب سمندر میں نہاتے ہوئے متعدد افراد ڈوب گئے اور 4 بچے سمندر میں لہروں کی نذر ہوگئے۔
سمندر میں بچوں کے ڈوبنے کی اطلاع پر مبارک ولیج کے مکین بڑی تعداد میں جمع ہوگئے جب کہ لائف گارڈ ، ایدھی بحری خدمت کے اہلکار، پولیس اور دیگر ادارے موقع پر پہنچ گئے اور سمندر میں ڈوبنے والے بچوں کو بچانے کے لیے ریسکیوآپریشن شروع کردیا گیا۔
اس دوران مبارک ولیج کے مقامی افراد نے 3 بچوں کو ڈوبنے سے بچالیا جب کہ ایک بچی سمندر میں لاپتا ہوگئی ہے جس کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے، سمندر میں ڈوبنے سے بچائے جانے والے 2 بچوں کو سول اسپتال کراچی منتقل کردیا گیا ہے جہاں ان کی شناخت 5 سالہ حمائمہ دختر کلیم اللہ اور 6 سالہ ارمان ولد مختیاراحمد کے نام سے کرلی گئی۔
سمندر میں ڈوبنے سے بچ جانے والے نوجوان شاہ ویز نے بتایا کہ مبارک ولیج کے قریب سمندر کنارے تقریباً 15 سے زائد افراد بیٹھے ہوئے تھے اچانک سمندر میں بڑی لہر آئی اور سب کو بہا کر اپنی ساتھ لے گئی، زیادہ تر افراد سمندر کنارے بیٹھے تھے جو اپنی مدد آپ کے تحت نکل گئے جب کہ ایک بچی سمندر میں زیادہ آگے نکل گئی تھی جو لاپتا ہو گئی۔
مبارک ولیج کے کونسلر سرفراز ہارون نے بتایا کہ بحریہ عرب میں بنے والے طوفان کے باعث سمندر کا پانی چڑھا ہوا ہے اس کے باوجود علاقہ پولیس سمندر میں نہانے پر عائد پابندی پر عمل درآمد کرانے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہے۔
ایس ایچ او ماڑی پور چوہدری زاہد نے بتایا کہ متاثرہ فیملی کورنگی نمبر ڈھائی کی رہائشی ہے اور لاپتا بچی کی شناخت 14 سالہ کہکشاں دختر کلیم اللہ کے نام سے ہوئی جس کی تلاش جاری ہے، سمندر میں نہانے پر دفعہ 144 عائد ہے یہاں پولیس اہلکار موجود ہیں جو شہریوں کو نہانے سے منع کررہے ہیں لیکن شہری نہیں مانتے۔