محکمہ صحت نے9غیر حاضر ڈاکٹر برطرف کر دیے 11کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری

9 برطرف ڈاکٹر 4 سال سے غیر حاضر اور تنخواہ وصول کررہے تھے.

2 ڈاکٹروں کے کرپشن کیسز نیب اوراینٹی کرپشن بھیجنے کا فیصلہ. فوٹو: فائل

سندھ کے وزیر صحت و بلدیات سید اویس مظفر نے محکمہ صحت میں کئی سال سے ڈیوٹی سے غائب ہونے اور سرکاری خزانے سے باقاعدہ تنخواہیں وصول کرنے والے9 ڈاکٹروں کوملازمت سے برطرف کردیا جبکہ11 ڈاکٹروں کوغفلت برتنے پر محکمہ جاتی کارروائی کرتے ہوئے شوکاز نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔

معطل کیے جانے والے2 ڈاکٹروں کے کیسز نیب اوراینٹی کرپشن کو بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کئی ڈاکٹرگزشتہ 4 سال سے اپنی ملازمتوں سے غیر حاضر تھے اورحکومتی خزانے سے تنخواہیں وصول کررہے تھے، شوکاز دیے جانے والے11 ڈاکٹروں پر ڈیوٹی سے غفلت برتنے کا الزام ہے،وزیر صحت سید اویس مظفر نے سیکریٹری صحت جام انعام اللہ دھاریجو کو اجلاس میں ہدایت کی ہے کہ محکمے کے ڈاکٹروں سمیت دیگر تمام ملازمین کی فزیکل ویری فیکیشن کی جائے، محکمے میں احتساب کا عمل شروع ہوچکا غفلت برتنے والے افسران و ملازمین کو معاف نہیں کیاجائے گا۔




ملازمت سے برطرف ڈاکٹروں میں ڈاکٹرآصف حسین، ڈاکٹر لجپت، ڈاکٹر مسرورسرور، ڈاکٹر نوید احمد، ڈاکٹر رفیق احمد، ڈاکٹر محمد سلیم، ڈاکٹر مسعود احمد، ڈاکٹرمقصود حسین اور ڈاکٹر نعمان احمد شامل ہیں، جن11 ڈاکٹروں کوشوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں ان میں ڈاکٹر کیم لال جی، ڈاکٹر شفیع میمن، ڈاکٹر ریاض علی لاکھو، ڈاکٹرگیتا بائی، ڈاکٹرعبدالرشید لاکھو، ڈاکٹر امداد علی ڈاہری، ڈاکٹر راجیش کمار، ڈاکٹر ہدایت اللہ کیریو، ڈاکٹر نواز علی بلوچ اور ڈاکٹر سمیرا جمیل شامل ہیں، 2 ڈاکٹروں ڈاکٹر ذالفقار سیال اور ڈاکٹر عاشق بھٹو کی کرپشن پر ان کے کیخلاف انکوائری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

دونوں ڈاکٹروں نے قیمتی مشینوں کی خریداری سے قبل ہی مذکورہ کمپنیوں کو ادائیگیاں کردیں لیکن مشینیں سرکاری اسپتالوں میں نصب نہیں کی جا سکیں،4 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جو محکمہ صحت کے افسران اور ملازمین کی تصدیق کرے گی، اب تک محکمہ صحت میں مجموعی طور پر 59 ڈاکٹروں کی معطلی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں اور اب بھی جو ڈاکٹر اپنی ڈیوٹیوں پر نہیں آئیں گے یاکسی بھی کرپشن میں ملوث ہوں گے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
Load Next Story