حکومت اب مرکزی بینک سے قرضہ نہیں لے گی گورنر اسٹیٹ بینک

روپے کی قدر کو آزاد چھوڑنا معیشت کے لیے بالکل مناسب نہیں، گورنراسٹیٹ بینک

ایکسچینج ریٹ کو فکس رکھنا ہماری بیرونی خسارے کا سبب ہے،گورنراسٹیٹ بینک۔ فوٹو:فائل

گورنر اسٹیٹ بینک باقر رضا کا کہنا ہے کہ مرکزی بینک کے براہ راست حکومت کو قرضہ دینے سے افراط زر بڑھتا ہے، لیکن اب اس بجٹ میں حکومت اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لے گی۔

اپنی پہلی پریس کانفرنس میں گورنر اسٹیٹ بینک باقررضا کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی ٹیم معاشی پلان پر عمل درآمد کررہی ہے، اس پلان سے معیشت میں کافی حد تک استحکام آیا ہے اور استحکام کی وجہ سے مڈل کلاس اور غریب طبقہ کا فائدہ ہوگا۔ ہم نے ملکی معیشت کو مضبوط بنانا ہے، ملک کو کس طرح آگے لے جانا ہے یہ بات زیادہ اہم ہے۔


گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان میں معاشی عدم استحکام کی دو اہم اور بنیادی وجوہات تجارتی خسارہ اور مالیاتی خسارہ ہیں، ماضی میں مرکزی بینک پر قرضوں کے انحصار سے افراط زر اور روپے کی قدر پر اثر پڑا، روپے کی قدر ایک جگہ رہنے سے جاری کھاتے کا خسارہ بڑھتا رہا اور زرمبادلہ کے زخائر کم ہوئے، روپےکی قدرکو آزاد چھوڑنا معیشت کے لیے بالکل مناسب نہیں، جب کہ مرکزی بینک کے براہ راست حکومت کو قرضہ دینے سے افراط زر بڑھتا ہے، اب یہ یہ دونوں مسائل کنٹرول ہورہے ہیں، حکومت اسٹیٹ بینک سے قرض نہیں لے گی، اس سے مارکیٹ میں بہتری آئے گی، اور جب سے روپے کی قدر میں کمی آئی بیرونی خسارہ بھی کم ہوا، روپے کی قدر کو ایک جگہ رکھتا درست پالیسی نہیں تھی۔

باقررضا کا کہنا تھا کہ بیرونی اورمالیاتی خسارےمیں بہت حد تک کمی آنا شروع ہوگئی ہے، کافی حد تک معاشی استحکام آچکا ہے، ہم اپنے معاشی مستقبل کے لیے پرامید ہیں، معیشت کا مستقبل بہت روشن ہے، ہمارا سب سے بڑا مخالف بے یقینی ہے، ہمیں عوام کو اعتماد دینا ہوگا۔

 
Load Next Story