پاک بھارت کشیدگی کو سنجیدگی سے ختم کرنا چاہتے ہیں سرتاج عزیز
بھارتی ہائی کمشنر ڈاکٹر رگھوان کی مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات، وزرائے اعظم کی ملاقات کے ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا
پاکستان اور بھارت کے حکام نے تمام شکوک و شبہات کو رد کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ اس ماہ کے آخر میں دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نوازشریف اور منموہن سنگھ کے درمیان نیویارک میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر طے شدہ ملاقات ہوگی۔
ایکسپریس ٹربیون کے مطابق 6 اگست کو کنٹرول لائن پر بھارت کے 5 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں بھارت میں حزب اختلاف کے متعدد رہنماؤں نے اپنی حکومت سے نیویارک میں وزراء اعظم کی ملاقات منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ بھارت کے ہائی کمشنر ڈاکٹر ٹی سی اے رگھوان نے گزشتہ روز پاکستان کے وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز سے ملاقات کی اور نواز، منموہن ملاقات کے ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد دونوں ممالک کے مابین یہ اعلیٰ سطح کا رابطہ ہے۔
ذرائع کے مطابق بیک ڈور ڈپلومیسی نے دونوں اطراف جمی برف کو توڑ دیا ہے اور سرتاج عزیز نے ٹی سی رگھوان کو آگاہ کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت بھارت کے ساتھ کشیدگی کو سنجیدگی سے ختم کرنا چاہتی ہے اور دونوں ممالک کو اس کشیدگی کو کم کرنے کے لئے تمام امکانات کو بروئے کار لانا چاہئے۔ دفتر خارجہ کے حکام کا کہنا ہے پاکستان اور بھارتی عہدیداران کے درمیان یہ ملاقات ویسے تو رسمی تھی لیکن اس دوران بعض اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سرتاج عزیز اور بھارت کے ہائی کمشنر رگھووان نے نیویارک میں اس ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر اپنے ملکوں کے وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
بی بی سی کے مطابق بھارت کے ہائی کمشنر ٹی سی اے رگھووان کی سرتاج عزیز کے ساتھ ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔ اے پی پی کے مطابق سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو بصیرت کا مظاہرہ کرنا اور تصفیہ طلب معاملات کو حل کرنے کیلئے مثبت انداز میں آگے بڑھنا ہو گا اور دیرپا مذاکرات کا عمل شروع کرنا ہو گا' سرتاج عزیز نے دوطرفہ مذاکراتی عمل کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ بھارت کیساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کیلیے وزیراعظم نواز شریف کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو بڑی امید تھی کہ پاک بھارت رشتوں کے ٹوٹے پھر سے اعلان لاہور سے جڑیں گے لیکن ایسا لگتا ہے کہ کنٹرول لائن پر کشیدگی سے یہ عمل پٹڑی سے اتر گیا ہے جو افسوسناک ہے۔
انھوں نے یقین کا اظہار کیا کہ کنٹرول لائن کے واقعہ پر بھارتی میڈیا کے غیر ضروری ردعمل سے کوئی مدد نہیں ملی۔ اس موقع پر بھارتی ہائی کمشنر نے کنٹرول لائن کے واقعہ کو مذاکراتی عمل میں دھچکا قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں بھی پاکستان کے ساتھ رابطے جاری رکھنے کے جذبات تھے لیکن کنٹرول لائن پر حالیہ واقعات پاکستان کے خلوص پر شبہات پیدا کرتے ہیں۔ انھوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ممبئی حملوں کے بارے میں مشترکہ کمیشن کے آئندہ دورہ بھارت سے اس جانب مدد ملے گی۔
ایکسپریس ٹربیون کے مطابق 6 اگست کو کنٹرول لائن پر بھارت کے 5 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں بھارت میں حزب اختلاف کے متعدد رہنماؤں نے اپنی حکومت سے نیویارک میں وزراء اعظم کی ملاقات منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ بھارت کے ہائی کمشنر ڈاکٹر ٹی سی اے رگھوان نے گزشتہ روز پاکستان کے وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز سے ملاقات کی اور نواز، منموہن ملاقات کے ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد دونوں ممالک کے مابین یہ اعلیٰ سطح کا رابطہ ہے۔
ذرائع کے مطابق بیک ڈور ڈپلومیسی نے دونوں اطراف جمی برف کو توڑ دیا ہے اور سرتاج عزیز نے ٹی سی رگھوان کو آگاہ کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت بھارت کے ساتھ کشیدگی کو سنجیدگی سے ختم کرنا چاہتی ہے اور دونوں ممالک کو اس کشیدگی کو کم کرنے کے لئے تمام امکانات کو بروئے کار لانا چاہئے۔ دفتر خارجہ کے حکام کا کہنا ہے پاکستان اور بھارتی عہدیداران کے درمیان یہ ملاقات ویسے تو رسمی تھی لیکن اس دوران بعض اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سرتاج عزیز اور بھارت کے ہائی کمشنر رگھووان نے نیویارک میں اس ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر اپنے ملکوں کے وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
بی بی سی کے مطابق بھارت کے ہائی کمشنر ٹی سی اے رگھووان کی سرتاج عزیز کے ساتھ ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔ اے پی پی کے مطابق سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو بصیرت کا مظاہرہ کرنا اور تصفیہ طلب معاملات کو حل کرنے کیلئے مثبت انداز میں آگے بڑھنا ہو گا اور دیرپا مذاکرات کا عمل شروع کرنا ہو گا' سرتاج عزیز نے دوطرفہ مذاکراتی عمل کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ بھارت کیساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کیلیے وزیراعظم نواز شریف کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو بڑی امید تھی کہ پاک بھارت رشتوں کے ٹوٹے پھر سے اعلان لاہور سے جڑیں گے لیکن ایسا لگتا ہے کہ کنٹرول لائن پر کشیدگی سے یہ عمل پٹڑی سے اتر گیا ہے جو افسوسناک ہے۔
انھوں نے یقین کا اظہار کیا کہ کنٹرول لائن کے واقعہ پر بھارتی میڈیا کے غیر ضروری ردعمل سے کوئی مدد نہیں ملی۔ اس موقع پر بھارتی ہائی کمشنر نے کنٹرول لائن کے واقعہ کو مذاکراتی عمل میں دھچکا قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں بھی پاکستان کے ساتھ رابطے جاری رکھنے کے جذبات تھے لیکن کنٹرول لائن پر حالیہ واقعات پاکستان کے خلوص پر شبہات پیدا کرتے ہیں۔ انھوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ممبئی حملوں کے بارے میں مشترکہ کمیشن کے آئندہ دورہ بھارت سے اس جانب مدد ملے گی۔