ورلڈ کپ بورڈ نے پلیئرز کو سات پردوں میں چھپائے رکھا
میڈیا سے رابطہ نہ رکھنے کی ہدایت، خود ویڈیوز اور پریس ریلیز جاری کیں
ورلڈکپ میں پی سی بی نے کھلاڑیوں کو سات پردوں میں چھپائے رکھا جب کہ سب کو سختی سے تاکید کی گئی کہ میڈیا کے ساتھ کوئی رابطہ نہ رکھے۔
پی سی بی کی سخت میڈیا پالیسی نے صحافیوں کیلیے کام مشکل بنا دیا، ورلڈکپ میں بھی ایسا ہی ہے، پاکستان سے کئی صحافی انگلینڈ آئے ہیں مگر ان کیلیے کھلاڑیوں کے انٹرویوز کرنا جوئے شیرلانے کے مترادف ہے، گوکہ بورڈ نے میڈیا منیجر کا تقرر کیا مگر وہ ہرکام کیلیے لاہور میں ڈائریکٹر میڈیا سے ہدایات لیتے ہیں۔
ابتدا میں بعض صحافیوں کو انٹرویوز کا موقع دیا گیا، یوٹیوب چینل کیلیے بھی بات چیت ہوئی لیکن پھر دوریاں بڑھادی گئیں، صرف درمیان میں ایک، دو پلیئرز سے سب کو مختصر بات چیت کا موقع دیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ پی سی بی کی نئی میڈیا پالیسی میں بیانیے پر زور ہے، خود ویڈیوز اور پریس ریلیز جاری کی جا رہی ہیں تاکہ کھلاڑی سے کسی سخت سوال کی صورت میں کوئی تنازع نہ کھڑا ہو جائے، انگلینڈ آنے کے بعد بورڈ کی غیراعلانیہ ہدایت پر کئی کرکٹرز نے اپنا واٹس ایپ نمبر بھی تبدیل کرلیا، حکام کو ڈر تھا کہ کہیں کوئی میڈیا کو ٹیم کی خبریں نہ لیک کرتے رہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ خود ٹیم مینجمنٹ میں سے کوئی من پسند صحافیوں کو ''اندر کی باتیں'' بتاتا رہا۔ بورڈ نے میچز سے قبل کھلاڑیوں کے سامان و تیاریوں اور دعوؤں پر مبنی ویڈیوز جاری کرنے کا سلسلہ شروع کیا جس کا اب ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے بعد مذاق اڑایا جا رہا ہے۔
ناقدین کے مطابق بھارت سمیت کوئی ملک ایسا نہیں کرتا، بڑی بڑی باتوں کے بجائے اگر فیلڈ میں پرفارم کیا جائے تو بہتر ہوگا۔
پی سی بی کی سخت میڈیا پالیسی نے صحافیوں کیلیے کام مشکل بنا دیا، ورلڈکپ میں بھی ایسا ہی ہے، پاکستان سے کئی صحافی انگلینڈ آئے ہیں مگر ان کیلیے کھلاڑیوں کے انٹرویوز کرنا جوئے شیرلانے کے مترادف ہے، گوکہ بورڈ نے میڈیا منیجر کا تقرر کیا مگر وہ ہرکام کیلیے لاہور میں ڈائریکٹر میڈیا سے ہدایات لیتے ہیں۔
ابتدا میں بعض صحافیوں کو انٹرویوز کا موقع دیا گیا، یوٹیوب چینل کیلیے بھی بات چیت ہوئی لیکن پھر دوریاں بڑھادی گئیں، صرف درمیان میں ایک، دو پلیئرز سے سب کو مختصر بات چیت کا موقع دیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ پی سی بی کی نئی میڈیا پالیسی میں بیانیے پر زور ہے، خود ویڈیوز اور پریس ریلیز جاری کی جا رہی ہیں تاکہ کھلاڑی سے کسی سخت سوال کی صورت میں کوئی تنازع نہ کھڑا ہو جائے، انگلینڈ آنے کے بعد بورڈ کی غیراعلانیہ ہدایت پر کئی کرکٹرز نے اپنا واٹس ایپ نمبر بھی تبدیل کرلیا، حکام کو ڈر تھا کہ کہیں کوئی میڈیا کو ٹیم کی خبریں نہ لیک کرتے رہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ خود ٹیم مینجمنٹ میں سے کوئی من پسند صحافیوں کو ''اندر کی باتیں'' بتاتا رہا۔ بورڈ نے میچز سے قبل کھلاڑیوں کے سامان و تیاریوں اور دعوؤں پر مبنی ویڈیوز جاری کرنے کا سلسلہ شروع کیا جس کا اب ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے بعد مذاق اڑایا جا رہا ہے۔
ناقدین کے مطابق بھارت سمیت کوئی ملک ایسا نہیں کرتا، بڑی بڑی باتوں کے بجائے اگر فیلڈ میں پرفارم کیا جائے تو بہتر ہوگا۔