سرفراز احمد اور انضمام الحق کو مستعفی ہو جانا چاہیے تجزیہ کار

گروپ بن گئے، کھلاڑی ملک کیلیے نہیں دوسرے گروپ کونیچا دکھانے کیلیے کھیلتے ہیں

ایاز خان، لطیف چوہدری، سعد محمد، عامر الیاس رانا، فیصل حسین، ’’ایکسپرٹس‘‘ میں گفتگو

روزنامہ ایکسپریس کے گروپ ایڈیٹر ایاز خان نے کہا کہ اگر بھارت ہم سے ہار جاتا تو بھارتی عوام کے ریمارکس بہت سخت ہوتے ، ہمارے لوگ نرم دل اور لحاظ کرنے والے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''ایکسپرٹس'' میں میزبان دعا جمیل سے گفتگوکرتے ہوئے ایاز خان نے کہا کہ ابھی دو سال پہلے چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں ہم نے بھارت کو بہت بری طرح شکست دی تھی، ورلڈ کپ کی ہسٹری ہمارے خلاف ہے ہم بھارت سے 6 میچ ہار چکے ہیں، ان میں سے 5 میچ ایسے ہیں جن میں ہم نے بعد میں بیٹنگ کی۔

ایاز خان نے کہا کہ جب انڈین ٹاس جیتتے رہے اور پہلے کھیلتے رہے صرف ایک میچ میں بھارت نے ٹاس جیتا جب وسیم اکرم کپتان تھے اور ہم پہلے کھیل کر بھی ہار گئے، ٹیم کی بنیادی مینجمنٹ کا فیصلہ ظاہر ہے کپتان سرفراز احمد نے اکیلے نہیں کیا ہوگا اس میں کوچ مکی آرتھر بھی شامل ہوںگے، چیف سلیکٹر انضمام الحق اور سینیئر کھلاڑیوں سے بھی مشورہ کیاگیا ہوگا آدھامیچ تو ہم وہیں ہار گئے تھے ٹاس جیتنے کے بعد ہمیں پہلے کھیلنا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ اتنے میچ کھیلنے کے باوجودمحمد عامرکے سوا ہمارے بائولرزکو سمجھ نہیں آئی کہ انگلینڈ کی وکٹ پر کیسے بال کرنا ہے ،ٹیم سلیکشن دیکھیں عامر اور وہاب ریاض اوریجنل ٹیم میں نہیں ہیں وہ دونوںبائولرز پرفارم کر ہے ہیں، جب آسٹریلیا کے خلاف میچ تھا تو سرفراز نے چار فاسٹ بائولرز لے لیے آسٹریلیا نے بھی چار بائولرز کھلائے انہوںنے اس میچ میں اپنے سٹارلیگ سپنرزکو کیوں باہر بٹھا دیا تھا۔


ایاز خان نے کہا کہ آپ ہماری ٹیم کی دلچسپ صورتحال دیکھیں کہ انگلینڈجیسی ہاٹ فیورٹ ٹیم کو ہم نے شکست دے دی جبکہ بھارت دوسرے نمبر پر فیورٹ ہے اورڈی آئی رینکنگ میں ہم چھٹے نمبر ہیں اگر ہم غلطیاں نہ کرتے پہلے کھیلتے تب ہار بھی جاتے تو لوگ اس طرح باتیں نہ کرتے،کپتان سرفراز احمد کوچ مکی آرتھر اور انضمام الحق نے ملک کی بہت خدمت کرلی اب انہیں دوسروں کیلیے جگہ چھوڑ دینی چاہیے، وہ آزمائے ہوئے لوگ جنہیں عمران خان ریلوکٹے کہتے ہیں ہم بار بار انہیں شامل کرلیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہم ہارجاتے ہیں۔

عامر الیاس رانا نے کہا کہ بھارت کے ساتھ میچ اعصاب شکن تھا، ان کی جماہیوں کو دیکھا جائے تو یہ اعضاء شکن میچ تھا، ہماری ٹیم کوغرور اور تکبرلے ڈوبا، یہ عام آدمی سے بات کرنا بھی گوارا نہیں کرتے، ان سے تقریر جتنی مرضی کروالیں اگر یہ تکے سے کبھی چیمپیئنزٹڑافی لے آئیںتو عوام اور میڈیا انہیں دیو تا بنادیتے ہیں، یہ لوگ پروفیشنل کھلاڑی کیوں نہیں بنتے، ایک دوسرے کیخلاف ان میں نفرت بھری ہوئی ہے ان میں پروفیشنل ازم ہرگز نہیں ہے۔

بریگیڈیئر(ر) سعد محمد نے کہا کہ ہم خواہ مخواہ کرکٹ ٹیم پر ناراض ہو رہے ہیں مجموعی طورپردیکھ لیں معیشت، تعلیم،آئی ٹی، ایئر انڈیا یا پی آئی اے وہ کون سی فیلڈہے جس میںہم بھارت کامقابلہ کرسکتے ہیں، ہم قومی طورپرخود اعتمادی کھو چکے ہیں۔

سینئر تجزیہ کارلطیف چوہدری نے کہا کہ بریگیڈیئر صاحب نے جوپاکستان کے حوالے سے باتیں کی وہ درست ہیںجب کسی قوم کاپرائیڈہو تو وہ کھیلوں میں بھی نظر آتا ہے، کیپٹن جوٹیم کولیڈکرتا ہے اس کے لیے ایکسٹرا آرڈنری ہوناضروری ہے سوائے محمدعامرکے ہمارے بائولرز میں شارپ نیس نظر نہیں آئی عامر نے پانڈیا، دھونی اورکوہلی کو آئوٹ کیا، شرماکارن آئوٹ کلیئر تھا اگر وہ وکٹ ہمیں مل جاتی تو یہی پریشر انڈیاپر چلاجانا تھا۔

فیصل حسین نے کہا کہ اگرٹیم اپنی صلاحیتوںکی بجائے قوم کی دعائوںپر انحصارکرے تو اس کاحشر ہماری ٹیم جیسا ہی ہوگا ، ٹیم میں گروپ بندی کی آوازیںبھی اٹھ رہی ہیں ٹیم میں واضح طورپرگروپ بن گئے، اب کھلاڑی ملک کیلیے نہیں بلکہ دوسرے گروپ کونیچا دکھانے کیلیے کھیلتے ہیں ہمارے کپتان میں کپتانی کی صلاحیت نہیں ہے۔
Load Next Story