سکندرکیس آئی جی کا پولیس کی ناکامی ماننے سے انکار

معاملہ پولیس ڈیزائن کے مطابق اختتام کے قریب تھاکہ زمردنے مداخلت کردی

رینجرز اسنائپرز اورفوجی کمانڈوز طلب کر لیے تھے،جواب سپریم کورٹ میں جمع فوٹو: اے پی پی

انسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس کی طرف سے سکندر کیس میں تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا گیا، پولیس کے ناکام ہونے کا الزام یکسر مستردکر دیا گیا ہے۔

چھ صفحات کے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ وقوعہ کے وقت ہر چیزکنٹرول میں تھی اور معاملہ پولیس کے ڈیزائن کردہ منصوبے کے مطابق اختتام کے قریب تھا کہ زمرد خان نے اچانک مداخلت کرکے ہر چیزکا ستیاناس کردیا۔پولیس ایک گولی چلائے بغیر سکندرکوگرفتارکرنا چاہتی تھی اور اسے جناح ایونیو چھوڑکر جی سکس فور میں متبادل جگہ جانے پر آمادہ کیا گیا تھا اس مقصدکیلیے ٹرانسپورٹ کا بھی انتظام تھا۔سکندرجانے کیلیے تیار تھا کہ یکدم زمرد خان پولیس کو چکمہ دے کر اس کے پاس پہنچ گئے۔ زمرد خان کو بچانے کیلیے پولیس کوگولیاں چلانا پڑیں۔




جواب میںکہا گیا ہے کہ یہ درست نہیںکہ پولیس ناکام ہوئی تھی یا ایک شخص سکندر نے ملک کو یرغمال بنا لیا تھا ، ہر قسم کے حالات کیلیے مکمل انتظام کیا گیا تھا۔ پنجاب رینجرزکے سنائپرز اور مسلح افواج کی الضرارکمپنی کے کمانڈوز آئین کے آرٹیکل 245کے تحت طلب کیے گئے تھے۔ جواب میں اس ساری صورتحال میں میڈیا کے کردار پر سخت تنقیدکی گئی ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story