بھارت سے شکست کے بعد قومی ٹیم کی نقل وحرکت محدود کردی گئی

گروپنگ کرنے کے الزامات کی اطلاعات نے ٹیم کا ماحول خراب کردیا ہے


/یوسف انجم June 18, 2019
گروپنگ کرنے کے الزامات کی اطلاعات نے ٹیم کا ماحول خراب کردیا ہے۔ فوٹو : فائل

ورلڈکپ میں بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد شدید عوامی ردعمل کے باعث ٹیم انتظامیہ نے کھلاڑیوں کی نقل وحرکت محدود کردی ہے۔

ورلڈکپ میں بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد پاکستانی ٹیم میں اختلافات اور گروپنگ کے چرچے قومی کھلاڑیوں کے لندن پہنچنے کے بعد بھی جاری ہیں، شدید عوامی ردعمل کے بعد ٹیم انتظامیہ نے کھلاڑیوں کی نقل وحرکت بھی محدود کردی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹیم میں گروپنگ اور اختلافات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیاہے۔

ترجمان پی سی بی نے واضح کیا ہے کہ ایسی اطلاعات میں کوئی صداقت نہیں، تمام کھلاڑی سرفراز احمد کی قیادت میں متحد اور آئندہ میچوں میں بہترین پرفارمنس دینے کے لیے تیار ہیں، کرکٹرز لندن میں منگل اور بدھ کو آرام کریں گے ۔ ٹیم اتوار کو جنوبی افریقا کے خلاف میچ سے پہلے جمعرات کو لارڈز میں اپنا پریکٹس سیشن کرے گی۔

بھارت کے خلاف میچ میں قومی کھلاڑیوں کی مایوس کن پرفارمنس نے ٹیم میں گروپنگ کی اطلاعات کو ہوا دی ہے، کپتان سرفراز احمد کی جانب سے عماد وسیم، امام الحق، وہاب ریاض اور بابر اعظم پر گروپنگ کرنے کے الزامات کے اطلاعات نے ٹیم کے ماحول کو خراب بنادیا ہے۔

ذرائع کےمطابق شکست کے بعد ڈریسنگ روم میں کپتان کی جانب سے سخت باز پرس پر کھلاڑی خفا ہیں، چیف کوچ مکی آرتھر نے بھی کھلاڑیوں کی خوب کلاس لیتے ہوئے انہیں گیم پلان کے تحت کارکردگی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

پی سی بی ترجمان کا موقف ہے کہ ہر میچ کے بعد ٹیم میٹنگ کا ہونا معمول ہے، جیت کی صورت میں اگلےمیچز کے لیے کارکردگی کے تسلسل کو برقرار رکھنے پر زور دیا جاتا ہے تو ہار پر غلطیوں کی نشاندہی کرکے اگلے میچز میں انہیں نہ دہرانے کی بھی ہدایت کی جاتی ہے، روایت کے مطابق یہ میٹنگ کی باتیں کبھی پبللک نہیں کی جاتی۔

ورلڈکپ میں سیمی فائنل تک رسائی پاکستانی ٹیم کے لیے ایک خواب بن چکی ہے، اگلے چارمیچوں میں شکست کے ساتھ دوسری ٹیموں کی پرفارمنس سے ہی یہ خواب حقیقت بن سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |