امریکا نے تیل بردار بحری جہازوں پر تازہ حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں اپنے مزید ایک ہزار فوجی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق خلیج عمان میں جمعرات کو 2 تیل بردار ٹینکروں پر حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے جس کے بعد امریکا نے اپنے مزید ایک ہزار فوجی بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قبل ازیں امریکا نے ایران پر جوہری توانائی کے عالمی معاہدے سے روگردانی کرکے ایٹمی پروگرام جاری رکھنے کا الزام عائد کرکے قطر میں اپنی فوجی بیس میں فائٹر طیارے بھیج کر جنگ کا پیغام دیا تھا۔
اس صورت حال میں مزید تلخی اُس وقت پیدا ہوئی جب خلیج عمان میں سعودی عرب سے امریکا کو تیل کی فراہمی پر مامور بحری جہازوں پر حملہ کیا گیا، سعودیہ اور امریکا نے اس کا ذمہ دار ایران کو ٹہرایا جس کے بعد یہاں امریکا نے اپنا طیارہ بردار بحری بیڑہ تعینات کردیا۔
تاہم اس کے باوجود ایک مرتبہ پھر 2 آئل ٹینکرز کو نشانہ بنایا گیا، امریکی بحریہ نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں پاسداران انقلاب کے اہلکاروں کو حملے کا شکار بننے والے آئل ٹینکرز کے نزدیک دکھایا گیا تھا۔
دوسری جانب ایران نے اعلان کیا تھا کہ اگر یورپی ممالک نے اسے امریکی اقتصادی پابندیوں سے بچانے کے لیے کوئی عملی اقدام نہ کیا تو وہ 27 جون کو افزودہ یورینیم کے اپنے ذخیرے سے متعلق معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا۔