کے پی حکومت کا 900 ارب روپے کا بجٹ پیش تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ
ضم شدہ قبائلی اضلاع میں 17 ہزار نوکریوں اورلیویز خاصہ داروں کیلئے 24 ارب روپے مختص
خیبر پختون خوا حکومت نے آئندہ مالی سال 20-2019 کے لیے 900 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش کردیا جب کہ تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے آئندہ مالی سال 20-2019 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ 2019 کے پانچ بڑے خدوخال اخراجات میں کمی، سادگی اور کفایت شعاری سے اپنے پیروں پر کھڑا ہونا، آمدن میں اضافہ، ترقیاتی بجٹ کے حجم میں اضافہ، تھرو فارورڈ میں کمی، ان علاقوں کے ترقیاتی بجٹ میں اضافہ جہاں سے صوبے کو زیادہ فوائد مل سکیں اور قبائلی اضلاع کے لئے تاریخی پیکج شامل ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اور صوبائی کابینہ کی تنخواہ میں 12 فیصد کمی کردی گئی ہے، گریڈ 20 سے گریڈ 22 تک سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، گریڈ 17 سے گریڈ 19 تک تنخواہ میں 5 فیصد اضافہ ایڈہاک ریلیف الاؤنس کی مد میں ملے گا، گریڈ 16 اور اس سے نیچے تک تنخواہ میں 10 فیصد اضافہ ایڈہاک ریلیف الاؤنس کی مد میں دیاجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ تمام حکومتی محکموں کی انتھک محنت سے ترقیاتی کاموں کے لئے 95 ارب روپے کی اضافی رقم دستیاب کی گئی ہے، پچھلے سال صوبے اور اضلاع کی تنخواہوں کی مد میں 256 ارب روپے مختص تھے، اس کو 256 ارب روپے پر برقرار رکھا گیا، پچھلے سال پنشن اور تنخواہ اخراجات کل بجٹ کے 51 فیصد پر مشتمل تھے، اس سال اخراجات میں کمی کے حکومتی اقدامات سے 46 فیصد پر مشتمل ہوں گے جس سے 60 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
ریٹائرمنٹ عمر کی حد 63 سال تک بڑھانے سے سالانہ 20 ارب بچت ہوگی، کم از کم ماہانہ اجرت کو 15 ہزار روپے سے بڑھا کر 17,500 روپے کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال کے لیے سال 53.4 ارب روپے محاصل اکھٹا کرنے کا ٹارگٹ رکھا گیا ہے، 2023 تک اس کو 100 ارب روپے تک بڑھایا جائے گا۔
خیبر پختون خوا ریوینو اتھارٹی نے پچھلے سال ٹیلی کام سیکٹر محاصل کے علاوہ 50 فیصد زیادہ ریونیو اکھٹا کیا، خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی صوبے میں 58 سروسز میں سے 28 پر صوبائی ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کی جارہی ہے، اب تک صرف 9 سروسز 15 فیصد سے کم شرح پر ٹیکس ادا کر رہے تھے۔
پچھلے سال کے آغاز سے یہ خدشہ تھا کہ غیر ملکی امداد ملا کر بھی اس سال ترقیاتی بجٹ کا حجم 116 ارب روپے ہوگا جس سے 6 تا 10 سال کا تھرو فارورڈ اور ایک پراجیکٹ کے لئے اوسط مختص رقم 10 فیصد سے بھی کم ہوتی، تقریباً 1380 پراجیکٹس کا ایک ایک کر کے جائزہ لیا گیا اور تھرو فارورڈ کو 203 ارب روپے تک کم کیا گیا جس سے 190 ارب کے نئے پراجیکٹس کے لئے گنجائش پیدا کی گئی ہے۔
تھرو فارورڈ کی مدت 3.9 سال تک نیچے لائی گئی اور ایک پراجیکٹ کے لئے اوسط مختص رقم 25 فیصد تک پہنچا دی گئی ہے ،مختلف اقدامات سے بچت کئے گئے 95 ارب روپے کو بھی ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا گیا، تمام تر تحفظات کے برعکس اس سال ترقیاتی بجٹ کے لئے ریکارڈ 319 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، سیاحت، کھیل اور امور نوجوانان کے لئے بجٹ میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، شہری ترقی بشمول پشاور کی ترقی کے لئے بجٹ میں 67 فیصد اضافہ کیا گیا۔
زراعت کے لئے 63 فیصد، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی 62 فیصد، جنگلات 43 فیصد، انڈسٹریز 40 فیصد اور اعلیٰ تعلیم کے لئے 40 فیصد اضافہ کیا گیا، پسماندہ اضلاع کولائی پالس، بٹ گرام، ٹانک کوہستان بالا، شانگلہ، چترال بالا و زیریں اور ہنگو کے لئے 1.1 ارب روپے کا اسپیشل فنڈ اور تور غیر کے لئے الگ پروگرام اور دیر کے لئے اے ڈی پی میں نمایاں فنڈنگ کی گئی ہے۔
ضم شدہ قبائلی اضلاع کا بجٹ 55 ارب سے بڑھا کر 162 ارب روپے مختص کیا گیا جس میں 83 ارب روپے دس سالہ ترقیاتی پروگرام کے تحت پہلے سال کے لئے مختص کیے گئے ہیں، ضم شدہ قبائلی اضلاع میں 17 ہزار نوکریوں اور لیویز اور خاصہ داروں کے لئے 24 ارب روپے جب کہ 59 ارب ترقیاتی کاموں پر خرچ ہوں گے، بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمہ خیبر پختونخوا کے 34.5 ارب روپے واجب الادا ہیں، صحت انصاف کارڈ کو پورے صوبے کی آبادی تک بڑھایا جا رہا ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ آئندہ مالی سال 20-2019 میں پبلک سیکٹر میں 41،687 نئی ملازمتیں مہیا کی جائیں گی، قبائلی اضلاع کے علاوہ خیبر پختون خوا کی سلانہ ترقیاتی پروگرام میں 31 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، 17 ارب روپے عارضی آئی ڈی پیز کی ریلیف کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
آئندہ مالی سال کے لیے، اعلیٰ و ثانوی تعلیم کے لئے 190 ارب روپے، صحت کا بجٹ 46 ارب سے بڑھا کر 55 ارب ، محکمہ پولیس کے لیے 48 ارب روپے، بجٹ میں 46 ارب روپے مقامی حکومتوں کے لئے، بلین ٹری منصوبے کے لیے ایک ارب 80 کروڑ روپے اور صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لیے 17 ارب روپے رکھے گئے ہیں، سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 962 جاری اور 394 نئی اسکیمیں شامل ہیں۔
صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے آئندہ مالی سال 20-2019 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ 2019 کے پانچ بڑے خدوخال اخراجات میں کمی، سادگی اور کفایت شعاری سے اپنے پیروں پر کھڑا ہونا، آمدن میں اضافہ، ترقیاتی بجٹ کے حجم میں اضافہ، تھرو فارورڈ میں کمی، ان علاقوں کے ترقیاتی بجٹ میں اضافہ جہاں سے صوبے کو زیادہ فوائد مل سکیں اور قبائلی اضلاع کے لئے تاریخی پیکج شامل ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اور صوبائی کابینہ کی تنخواہ میں 12 فیصد کمی کردی گئی ہے، گریڈ 20 سے گریڈ 22 تک سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، گریڈ 17 سے گریڈ 19 تک تنخواہ میں 5 فیصد اضافہ ایڈہاک ریلیف الاؤنس کی مد میں ملے گا، گریڈ 16 اور اس سے نیچے تک تنخواہ میں 10 فیصد اضافہ ایڈہاک ریلیف الاؤنس کی مد میں دیاجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ تمام حکومتی محکموں کی انتھک محنت سے ترقیاتی کاموں کے لئے 95 ارب روپے کی اضافی رقم دستیاب کی گئی ہے، پچھلے سال صوبے اور اضلاع کی تنخواہوں کی مد میں 256 ارب روپے مختص تھے، اس کو 256 ارب روپے پر برقرار رکھا گیا، پچھلے سال پنشن اور تنخواہ اخراجات کل بجٹ کے 51 فیصد پر مشتمل تھے، اس سال اخراجات میں کمی کے حکومتی اقدامات سے 46 فیصد پر مشتمل ہوں گے جس سے 60 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
ریٹائرمنٹ عمر کی حد 63 سال تک بڑھانے سے سالانہ 20 ارب بچت ہوگی، کم از کم ماہانہ اجرت کو 15 ہزار روپے سے بڑھا کر 17,500 روپے کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال کے لیے سال 53.4 ارب روپے محاصل اکھٹا کرنے کا ٹارگٹ رکھا گیا ہے، 2023 تک اس کو 100 ارب روپے تک بڑھایا جائے گا۔
خیبر پختون خوا ریوینو اتھارٹی نے پچھلے سال ٹیلی کام سیکٹر محاصل کے علاوہ 50 فیصد زیادہ ریونیو اکھٹا کیا، خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی صوبے میں 58 سروسز میں سے 28 پر صوبائی ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کی جارہی ہے، اب تک صرف 9 سروسز 15 فیصد سے کم شرح پر ٹیکس ادا کر رہے تھے۔
پچھلے سال کے آغاز سے یہ خدشہ تھا کہ غیر ملکی امداد ملا کر بھی اس سال ترقیاتی بجٹ کا حجم 116 ارب روپے ہوگا جس سے 6 تا 10 سال کا تھرو فارورڈ اور ایک پراجیکٹ کے لئے اوسط مختص رقم 10 فیصد سے بھی کم ہوتی، تقریباً 1380 پراجیکٹس کا ایک ایک کر کے جائزہ لیا گیا اور تھرو فارورڈ کو 203 ارب روپے تک کم کیا گیا جس سے 190 ارب کے نئے پراجیکٹس کے لئے گنجائش پیدا کی گئی ہے۔
تھرو فارورڈ کی مدت 3.9 سال تک نیچے لائی گئی اور ایک پراجیکٹ کے لئے اوسط مختص رقم 25 فیصد تک پہنچا دی گئی ہے ،مختلف اقدامات سے بچت کئے گئے 95 ارب روپے کو بھی ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا گیا، تمام تر تحفظات کے برعکس اس سال ترقیاتی بجٹ کے لئے ریکارڈ 319 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، سیاحت، کھیل اور امور نوجوانان کے لئے بجٹ میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، شہری ترقی بشمول پشاور کی ترقی کے لئے بجٹ میں 67 فیصد اضافہ کیا گیا۔
زراعت کے لئے 63 فیصد، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی 62 فیصد، جنگلات 43 فیصد، انڈسٹریز 40 فیصد اور اعلیٰ تعلیم کے لئے 40 فیصد اضافہ کیا گیا، پسماندہ اضلاع کولائی پالس، بٹ گرام، ٹانک کوہستان بالا، شانگلہ، چترال بالا و زیریں اور ہنگو کے لئے 1.1 ارب روپے کا اسپیشل فنڈ اور تور غیر کے لئے الگ پروگرام اور دیر کے لئے اے ڈی پی میں نمایاں فنڈنگ کی گئی ہے۔
ضم شدہ قبائلی اضلاع کا بجٹ 55 ارب سے بڑھا کر 162 ارب روپے مختص کیا گیا جس میں 83 ارب روپے دس سالہ ترقیاتی پروگرام کے تحت پہلے سال کے لئے مختص کیے گئے ہیں، ضم شدہ قبائلی اضلاع میں 17 ہزار نوکریوں اور لیویز اور خاصہ داروں کے لئے 24 ارب روپے جب کہ 59 ارب ترقیاتی کاموں پر خرچ ہوں گے، بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمہ خیبر پختونخوا کے 34.5 ارب روپے واجب الادا ہیں، صحت انصاف کارڈ کو پورے صوبے کی آبادی تک بڑھایا جا رہا ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ آئندہ مالی سال 20-2019 میں پبلک سیکٹر میں 41،687 نئی ملازمتیں مہیا کی جائیں گی، قبائلی اضلاع کے علاوہ خیبر پختون خوا کی سلانہ ترقیاتی پروگرام میں 31 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، 17 ارب روپے عارضی آئی ڈی پیز کی ریلیف کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
آئندہ مالی سال کے لیے، اعلیٰ و ثانوی تعلیم کے لئے 190 ارب روپے، صحت کا بجٹ 46 ارب سے بڑھا کر 55 ارب ، محکمہ پولیس کے لیے 48 ارب روپے، بجٹ میں 46 ارب روپے مقامی حکومتوں کے لئے، بلین ٹری منصوبے کے لیے ایک ارب 80 کروڑ روپے اور صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لیے 17 ارب روپے رکھے گئے ہیں، سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 962 جاری اور 394 نئی اسکیمیں شامل ہیں۔