بلدیہ عظمیٰ 722 عارضی ملازمین مستقل محکمہ زو قائم کرنیکی منظوری

افسران کی مراعات کو کم، سینئر ڈائریکٹر محکمہ میونسپل سروسز کی اسامی ڈائریکٹر جنرل کردی گئی۔


Staff Reporter June 19, 2019
 گریڈ17 کیلیے125،گریڈ18 کیلیے 150 ، گریڈ 19 کیلیے 175 اور گریڈ 20 کے افسر کیلیے 200 لیٹر پٹرول کوٹہ مقرر،مستقل ملازمین کو یکم جنوری سے تنخواہ ادا کی جائیگی۔ فوٹو: فائل

SIALKOT: بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل نے عارضی طور پر کام کرنے والے گریڈ 1 تا 15 تک، 722 ملازمین کو مستقل کرنے، بلدیہ عظمیٰ کراچی میں محکمہ زو قائم کرنے،بلدیہ عظمیٰ کراچی کے افسران کی مراعات کو کم کرنے، سینئر ڈائریکٹر محکمہ میونسپل سروسز کی اسامی کو ڈائریکٹر جنرل کی اسامی بنانے ،بلدیہ عظمیٰ کراچی کے تقریباً 45 ڈائریکٹریٹ کو کم کرکے 14 کرنے، میٹروپولیٹن کمشنر کے آفس میں سیکریٹریٹ قائم کرنے اور بلدیہ عظمیٰ کراچی میں ایچ آر ایم کا ایک ذیلی شعبہ سینٹرل ریکارڈ رجسٹری (CRR) قائم کرنے سمیت کئی امور کی منظوری دی ہے۔

کونسل کا اجلاس منگل کی دوپہر میئر کراچی وسیم اختر کی صدارت میں کونسل ہال میں ہوا جس میں ڈپٹی میئر سیدارشد حسن اور میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سیف الرحمن بھی موجود تھے،اجلاس میں متفقہ طور پر ایک قرارداد کے ذریعے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا گیا کہ یونین کمیٹیوں میں ترقیاتی کاموں کے لیے25 لاکھ روپے ماہانہ فنڈ فراہم کیے جائیں جبکہ ڈپٹی میئر کراچی سید ارشد حسن کی قیادت میں تمام سیاسی پارٹیوں کے پارلیمانی قائدین پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی جو SLGA-2013 میں ترمیم کے لیے حکومت سندھ کو تجاویز پیش کرے گی۔

اجلاس کے دوران پیش کی گئیں 11 قراردادوں میں سے 7قراردادیں اتفاق رائے جبکہ 4 قراردادیں کثرت رائے سے منظور کی گئیں جن کے تحت بلدیہ عظمیٰ کراچی میں مستقل ہونے والے 722 ملازمین کو یکم جنوری 2019 سے تنخواہ ادا کی جائے گی۔

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے 45 سے زائد محکموں اور ذیلی سیکشنوں کو 14 محکموں میں ضم کردیا گیا اب بلدیہ میں صرف 14 ڈائریکٹرز کی آسامیاں ہوں گی جن میں ایڈمنسٹریشن، فنانس، لینڈ مینجمنٹ اینڈ انفورسمنٹ، کچی آبادی، میڈیا مینجمنٹ اینڈ پرنٹنگ پریس،کلچر اینڈ اسپورٹس، پارکس اینڈ ہارٹیکلچر، کراچی زو، ریونیو، میونسپل سروسز، انجینئرنگ، میڈیکل سروسز،ویٹرنری اور انفارمیشن ٹیکنالوجی شامل ہیں،باقی تمام محکموں کو ان محکموں میں ضم کرکے ان کی ڈائریکٹر کی آسامیوں کو ایڈیشنل ڈائریکٹر قرار دے کر ان محکموں کا ایمپریس اکاؤنٹ سمیت ڈائریکٹر کی تمام مراعات بند کردی گئیں۔

اب بلدیہ عظمیٰ کراچی میں گریڈ 19،20 کے افسران ڈائریکٹر، گریڈ18،19 کے ایڈیشنل ڈائریکٹر، گریڈ17،18 کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور گریڈ 16،17 کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ہوں گے جبکہ موجودہ سینئر ڈائریکٹر کے تمام عہدے ختم کردیے گئے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ملازمین کی ملازمت کے ریکارڈ کی حفاظت اور یکجا کرنے کے لیے ایچ آر ایم میں قائم CRR سیکشن کا سربراہ 18گریڈ کا افسر ہوگا۔

اس سے قبل میٹروپولیٹن کمشنر آفس میں جدول عملہ موجود نہیں تھا جس کے لیے سیکریٹریٹ قائم کیا گیا جس کا سربراہ گریڈ 18 کا سیکریٹری ہوگا، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے افسران کے لیے پیٹرول کوٹہ کا تعین گریڈ17 کے لیے 125 لیٹر، گریڈ18 کے لیے 150 لیٹر، گریڈ 19 کے لیے 175 لیٹر اور گریڈ 20 کے لیے 200 لیٹر مقرر کیا گیا ہے جبکہ فیلڈ آفیسر کے لیے اس کی ڈیوٹی کو مدنظر رکھ کر مجاز اتھارٹی فیصلہ کرے گی، افسران کے گھروں میں اخبارات،ٹیلیفون اور یوٹیلیٹی بل کی سہولت ختم کردی گئی۔

بلدیہ عظمیٰ کے صدر دفتر میں ٹیلیفون ایکسچینج نصب کرنے کی منظوری بھی دی گئی،کراچی چڑیا گھر کو باقاعدہ ایک محکمہ قرار دے کر محکمہ پارکس،ریکریشن،وائلڈ لائف اینڈ انوائرمنٹ سے علیحدہ کردیا گیا جس کا سربراہ گریڈ 19کا افسر ہوگا۔

میئرکراچی وسیم اختر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کونسل کا آج کا اجلاس بلدیہ عظمیٰ کے لیے تاریخی فیصلے کررہا ہے،انتظامی لحاظ سے بہت زیادہ تبدیلیاں اور بہتری لائی جارہی ہے جس سے بلدیہ عظمیٰ کراچی میں کروڑوں روپے کی بچت ہوگی،انھوں نے کہا کہ ایک بھاری انتظامی مشینری کو انتظامی لحاظ سے بہتر لایا جارہا ہے،ہم دیانتدار اور محنتی افسران کو آگے لارہے ہیں۔

انھوں نے اپوزیشن سے کہا کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ کوئی ایسا محنتی اور دیانتدار افسر و اہلکار موجود ہے جس کی پوسٹنگ نہیں ہوئی تو اس کی نشاندہی کریں اس کو پوسٹنگ دی جائے گی،غیرپوسٹنگ افسران کا پیٹرول بند اور دفتروں میں اخراجات کو کم کیا جا رہا ہے،اپوزیشن لیڈر کرم اللہ وقاصی نے میئرکراچی کے ان اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ بچت کے ساتھ ساتھ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے اقدامات بھی کیے جائیں،اپوزیشن اس میں مکمل تعاون فراہم کرے گی۔

اجلاس کے دوران کونسل میں زیادہ تر اتفاق رائے کا ماحول رہا اور خوشگوار ماحول میں اجلاس کی کارروائی مکمل کی گئی، میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ آج کیے جانے والے اقدامات کے بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کارکردگی پر مثبت اثرات ہوں گے اور آنے والی قیادت کو بھی کام کرنے میں سہولت ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ وسائل کے فقدان کی اصل وجہ سسٹم میں خرابی ہے جسے ٹھیک کرنے کے لیے صوبائی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے،ہم نیک نیتی اور ایمانداری سے دستیاب وسائل کو استعمال کرتے ہوئے شہر میں شہریوں کے مسائل حل کر رہے ہیں،حکومت کی طرف سے بجٹ میں مسلسل کٹوتی کے باعث ترقیاتی اسکیموں کی بروقت تکمیل ممکن نہیں ہو رہی جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے، جہاں تک ہماری رسائی ہوئی ہم نے اپنی آواز ارباب اختیار تک پہنچانے کی پوری کوشش کی ہے اور یہ اچھی بات ہے کہ ہم سب شہر کے مسائل کے حل کے لیے ایک پیج پر ہیں اور اس کے لیے مشترکہ کوشش کررہے ہیں،امید ہے کہ اس کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں