چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے اقدام اے این پی لا علم ن لیگ پیپلز پارٹی بھی مخالف
سینیٹرز کیساتھ اچھا رویہ ہے،پارٹی میں ایسی کوئی بات نہیں، ن لیگ، ایسی باتوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں،پیپلزپارٹی
ISLAMABAD:
اپوزیشن جماعتوں میں اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے اقدام کو سرے سے وجود ہی ختم ہوگیا۔
صادق سنجرانی کو ہٹانے کا اعلان کرنیوالی اے این پی کے پارلیمانی لیڈر تک لاعلم، ن لیگ اور پیپلز پارٹی بھی چیئرمین سینیٹ کو عہدے سے ہٹانے کی مخالف،اے این پی نے زاہد خان کے چیئرمین سینیٹ سے متعلق بیانات پر لاعلمی کا اظہار کر دیا۔
تحریک انصاف کے ارکان نے کہاکہ ابو بچائو مہم والے پہلے پاپائوں کو بچائیں پھر ایوان بالا کی فکر کریں، صادق سنجرانی کو کوئی خطرہ نہیں، سنیٹر جہانزیب جمال الدینی نے یہاں تک کہہ دیا چیئرمین سینیٹ بلوچستان سے ہیں، ایسا کیا نہیں جاسکتا، پیپلز پارٹی تو خود صادق سنجرانی پر اعتماد کرچکی۔
حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ کو عہدے سے ہٹانے کی جہاں مخالفت کرتے نظر آئے وہیں کئی اس سے لاعلم بھی نکلے، مسلم لیگ ن کے سنیٹرجنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ زبردست کام کررہے ہیں، پارٹی میں اس قسم کی کوئی بات نہیں ہوئی۔
رکن قومی اسمبلی ریاض حسین پیززادہ نے کہا ابھی پارٹی کا اس بارے کوئی بھی فیصلہ سامنے نہیں آیا، مسلم لیگ ن ہی کی سینئر پارلیمنٹیرین سنیٹر نجمہ حمید نے کہاچیئرمین سنیٹ کا تمام سنیٹرز کے ساتھ بڑا اچھا رویہ ہے اور ہم بھی انکے ساتھ بھرپور تعاو ن کررہے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے سینئر ررہنمارحمان ملک نے کہا کہ میرے خیال میں یہ صرف چہ مگوئی ہے، حقیقت میں ایسی کوئی بات نہیں، مولا بخش چانڈیونے کہا میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں۔
پیپلز پارٹی کے ہی سنیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا ہماری جماعت میں ایسی کوئی بات نہیں ہوئی، جے یو آئی ف سے تعلق رکھنے والے سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبد الغفور حیدری نے کہاکہ ابھی تک کسی نے اس سے متعلق کوئی رابطہ نہیں کیا اور نہ ہم نے اس متعلق کچھ سوچا ہے۔
امیر جماعت اسلامی سنیٹر سراج الحق کا بھی یہی کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں نے چیئرمین سنیٹ کوہٹانے کے حوالہ سے کسی بھی قسم کا رابطہ نہیں کیا، اے این پی کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی سیکرٹری اور سابق وزیر اعلی امیر حید خان ہوتی نے اپنی پارٹی کے ترجمان زاہد خان کے چیئرمین سینیٹ سے متعلق بیانات پر لاعلمی کا اظہار کر تے ہوئے کہاکہ اے این پی نے اس حوالے سے کوئی فیصلہ یا تجویز نہیں دی۔
اے این پی کے رہنمازاہد خان کے بیان پر سنیٹر سرفراز بگٹی نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کا انتخاب تمام سیاسی جماعتون کے اتفاق سے کیا گیا تھا،چیئرمین سینیٹ کا عہدہ دینے کا مقصد بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے کو نمائندگی دینا تھی۔
پی ٹی آئی کے سنیٹر فیصل جاوید خان نے کہا کہ ن لیگ اورپی پی کا اتفاق صرف اس چیز پر ہے کہ کیسے اپنی کرپشن بچانی ہے۔ یہ دونوں اپنے مفادات کی خاطر ملنے کی کوشش کررہے، پی ٹی آئی صادق سنجرانی کے ساتھ کھڑی ہے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی علی اعوان نے کہاکہ پہلے یہ دونوں اپنے ابو کوتو بچا لیں، پارلیمانی سیکرٹری تاشفین صفدر کا کہنا تھا کہ حکومت کا چیئرمین سینیٹ پر مکمل اعتماد ہے ، ہم نے بلوچستان کی بہتری کے لیے یہ فیصلہ کیا تھا۔
ایم کیو ایم کے پارلیمنٹیرنز خوش بخت شجاعت اور اقبال محمد علی نے کہا چیئرمین سنیٹ کو ہٹانا آسان اسلیے نہ ہوگا کہ اسکی کوئی ٹھوس وجہ نہیں۔
بی این پی مینگل کے سنیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ یہ موقع ایسا کام کرنے کا نہیں ہے، اس سے بلوچستان کے عوام کو اچھا پیغام نہیں جائیگا، آپس کی ناراضی کا نزلہ چئیرمین سنیٹ پر ڈالنے سے بلوچستا ن والے مایوس ہونگے۔
اپوزیشن جماعتوں میں اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے اقدام کو سرے سے وجود ہی ختم ہوگیا۔
صادق سنجرانی کو ہٹانے کا اعلان کرنیوالی اے این پی کے پارلیمانی لیڈر تک لاعلم، ن لیگ اور پیپلز پارٹی بھی چیئرمین سینیٹ کو عہدے سے ہٹانے کی مخالف،اے این پی نے زاہد خان کے چیئرمین سینیٹ سے متعلق بیانات پر لاعلمی کا اظہار کر دیا۔
تحریک انصاف کے ارکان نے کہاکہ ابو بچائو مہم والے پہلے پاپائوں کو بچائیں پھر ایوان بالا کی فکر کریں، صادق سنجرانی کو کوئی خطرہ نہیں، سنیٹر جہانزیب جمال الدینی نے یہاں تک کہہ دیا چیئرمین سینیٹ بلوچستان سے ہیں، ایسا کیا نہیں جاسکتا، پیپلز پارٹی تو خود صادق سنجرانی پر اعتماد کرچکی۔
حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ کو عہدے سے ہٹانے کی جہاں مخالفت کرتے نظر آئے وہیں کئی اس سے لاعلم بھی نکلے، مسلم لیگ ن کے سنیٹرجنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ زبردست کام کررہے ہیں، پارٹی میں اس قسم کی کوئی بات نہیں ہوئی۔
رکن قومی اسمبلی ریاض حسین پیززادہ نے کہا ابھی پارٹی کا اس بارے کوئی بھی فیصلہ سامنے نہیں آیا، مسلم لیگ ن ہی کی سینئر پارلیمنٹیرین سنیٹر نجمہ حمید نے کہاچیئرمین سنیٹ کا تمام سنیٹرز کے ساتھ بڑا اچھا رویہ ہے اور ہم بھی انکے ساتھ بھرپور تعاو ن کررہے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے سینئر ررہنمارحمان ملک نے کہا کہ میرے خیال میں یہ صرف چہ مگوئی ہے، حقیقت میں ایسی کوئی بات نہیں، مولا بخش چانڈیونے کہا میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں۔
پیپلز پارٹی کے ہی سنیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا ہماری جماعت میں ایسی کوئی بات نہیں ہوئی، جے یو آئی ف سے تعلق رکھنے والے سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبد الغفور حیدری نے کہاکہ ابھی تک کسی نے اس سے متعلق کوئی رابطہ نہیں کیا اور نہ ہم نے اس متعلق کچھ سوچا ہے۔
امیر جماعت اسلامی سنیٹر سراج الحق کا بھی یہی کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں نے چیئرمین سنیٹ کوہٹانے کے حوالہ سے کسی بھی قسم کا رابطہ نہیں کیا، اے این پی کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی سیکرٹری اور سابق وزیر اعلی امیر حید خان ہوتی نے اپنی پارٹی کے ترجمان زاہد خان کے چیئرمین سینیٹ سے متعلق بیانات پر لاعلمی کا اظہار کر تے ہوئے کہاکہ اے این پی نے اس حوالے سے کوئی فیصلہ یا تجویز نہیں دی۔
اے این پی کے رہنمازاہد خان کے بیان پر سنیٹر سرفراز بگٹی نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کا انتخاب تمام سیاسی جماعتون کے اتفاق سے کیا گیا تھا،چیئرمین سینیٹ کا عہدہ دینے کا مقصد بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے کو نمائندگی دینا تھی۔
پی ٹی آئی کے سنیٹر فیصل جاوید خان نے کہا کہ ن لیگ اورپی پی کا اتفاق صرف اس چیز پر ہے کہ کیسے اپنی کرپشن بچانی ہے۔ یہ دونوں اپنے مفادات کی خاطر ملنے کی کوشش کررہے، پی ٹی آئی صادق سنجرانی کے ساتھ کھڑی ہے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی علی اعوان نے کہاکہ پہلے یہ دونوں اپنے ابو کوتو بچا لیں، پارلیمانی سیکرٹری تاشفین صفدر کا کہنا تھا کہ حکومت کا چیئرمین سینیٹ پر مکمل اعتماد ہے ، ہم نے بلوچستان کی بہتری کے لیے یہ فیصلہ کیا تھا۔
ایم کیو ایم کے پارلیمنٹیرنز خوش بخت شجاعت اور اقبال محمد علی نے کہا چیئرمین سنیٹ کو ہٹانا آسان اسلیے نہ ہوگا کہ اسکی کوئی ٹھوس وجہ نہیں۔
بی این پی مینگل کے سنیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ یہ موقع ایسا کام کرنے کا نہیں ہے، اس سے بلوچستان کے عوام کو اچھا پیغام نہیں جائیگا، آپس کی ناراضی کا نزلہ چئیرمین سنیٹ پر ڈالنے سے بلوچستا ن والے مایوس ہونگے۔