وفاقی حکومت کا رینجرز کی زیرنگرانی کراچی میں ٹارگٹڈ کارروائی کا فیصلہ

پیپلزپارٹی کاکوئی عسکری ونگ نہیں، سپریم کورٹ نے کہیں نہیں کہا کہ ہماری جماعت کا عسکری ونگ ہے، وزیر اعلیٰ سندھ


ویب ڈیسک September 04, 2013
سندھ حکومت کے پاس صوبے کے عوام کا مینڈیٹ ہے اور وہ آئین اور قانون کے مطابق ہے وہ کسی فوجی آمر کے مسلط کردہ نہیں۔، چوہدری نٓثار علی خان ۔ فوٹو: ایکسپریس نیوز

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے کراچی میں وزیر اعلیٰ سندھ کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی زیر نگرانی رینجرز کو ٹارگٹڈ آپریشن کی ذمہ داری دے دی ہے جبکہ پولیس معاونت کرے گی۔

کابینہ کی خصوصی اجلاس کے بعد گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے ہمراہ وفاقی وزیر داخلہ نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دو روز کے دوران قانون نافذکرنے والے اداروں ، سیاسی جماعتوں اور دیگر اہم شخصیات سے ملاقات میں وزیر اعظم نے شہر کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا، جس کے بعد کابینہ کا اجلاس ہوا، ان ملاقاتوں میں وزیر اعظم ، گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ نے انتہائی تلخ باتوں کو خندہ پیشانی سے سنا، انہوں نے کہا کہ کراچی اس صورتحال کا مستحق نہیں جو گزشتہ کئی برسوں سے یہاں کے لوگوں کو برداشت کرنا پڑ رہی ہے۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے پاس صوبے کے عوام کا مینڈیٹ ہے اور وہ آئین اور قانون کے مطابق ہے وہ کسی فوجی آمر کے مسلط کردہ نہیں۔ کراچی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے کابینہ نے کئی اہم فیصلے کئے ہیں کچھ کا اعلان کیا جارہا ہے جبکہ کچھ ایسے حساس نوعیت کے فیصلے بھی ہیں جس کا اندازہ عوام کو آئندہ چند روز میں صورتحال دیکھ کر ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام کو بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ، دہشتگردی اور اغوا برائے تاوان جیسے مسائل کا سامنا ہے اور ان وارداتوں میں ملوث افراد کی تعداد سیکڑوں میں ہیں جن کی انٹیلی جنس اداروں نے شناخت کرلی ہے۔ ان لوگوں کے خلاف رینجرز کو کارروائی کے مکمل اختیار دے دیئے گئے ہیں جبکہ پولیس اور وفاقی و صوبائی انٹیلی جنس ادارے اس کی معاونت کریں گے۔ وزیر اعلیٰ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں ڈی جی رینجرز سندھ، آئی جی سندھ، وفاقی و صوبائی انٹیلی جنس ایجنسیاں، نادرا اور نارا کے نمائندے شامل ہوں گے ، یہ کمیٹی شہر میں ٹارگٹڈ آپریشن کو کنٹرول کریں گی، ڈی جی رینجرز سندھ کی سربراہی میں ایک آپریشنل کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں آئی جی سندھ اور انٹیلی جنس ادارے شامل ہوں گے ، اس کمیٹی کے اجلاس روزانہ کی بنیاد پر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان سے تفتیش اور استغاثہ پر رینجرز کے تحفظات دور کرنے کے لئے قانونی پیچیدگیوں کو دور کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے، اس سلسلے میں ایک اور کمیٹی وفاقی وزیر زاہد حامد کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ہے جس میں پراسکیوٹر جنرل سندھ اور گورنر سندھ کی جانب سے بیرسٹر فروغ نسیم سمیت مزید چند ارکان شامل ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں آئی جی سندھ کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر پولیس کی تنظیم نو کریں تاکہ پولیس میں موجود ان کالی بھیڑوں کو برطرف اور انہیں گرفتار کیا جاسکے جو جرائم پیشہ افراد کے لئے کام کرتے ہیں جبکہ ہر ضلع میں ایک پولیس اسٹیشن ایسا ہوگا جہاں رینجرز بھی ملزمان سے تفتیش شریک ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں امن کی بحالی کے لئے ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران اس بات کا خصوصی خیال رکھا جائے گا کہ کوئی بھی بے گناہ اس سے متثر نہ ہو اس سلسلے میں ایک اور ٹیم تشکیل دی جارہی ہے اس ٹیم میں غیر جانبدار شخصیات، میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد اور سول سوسائٹی کے نمائندے ہوں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کرے گی اور اس میں سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز کا خاتمہ بھی شامل ہے۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے نکتہ نظر میں فرق ہوسکتا ہے لیکن کراچی کے امن کے لئے سب ہی جماعتوں کی ایک ہی رائے ہے۔ وہ وزیراعظم اور کابینہ کے مشکور ہیں جنہوں نے موزوں سمجھا کہ کراچی میں ہمارے ساتھ کام کریں، وزیر اعظم نے سیاسی جماعتوں اور زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات سے بات کی، انہوں نے کہ وزیر اعظم کو تمام لوگوں نے یہ ہی کہا ہے کہ اگر پولیس اور رینجرز ہم آہنگی کے ساتھ کام کرکے انہیں تنائج دیں تو کراچی میں امن کے لئے فوج کی ضرورت نہیں،انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا کوئی عسکری ونگ نہیں، سپریم کورٹ کے حکم میں کہیں بھی یہ نہیں کہا گیا کہ ان کی جماعت کا عسکری ونگ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں